سوات: سیلاب سے شانگلہ کا گاؤں مکمل تباہ، واحد اسکول بھی بہہ گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
سوات کے علاقے شانگلہ میں سیلابی ریلے سے گاؤں شائی درہ مکمل تباہ ہوگیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق سیلاب کے راستے میں آنیوالے گاؤں شائی درہ میں مکانات، مارکیٹ اور لڑکیوں کا واحد پرائمری اسکول بھی سیلاب کی نذر ہوگیا جبکہ رابطہ سڑک تباہ ہونے سے امدادی سامان بھی نہیں پہنچ سکا۔
مقامی لوگوں کو کہنا ہے کہ سیلاب کو 10 روزگزرنے کے باوجود زاہد آباد کے کئی مکانات اور گلیاں اب تک صاف نہیں کی جاسکیں، حکومتی ادارے اور مقامی رضاکار صفائی میں مصروف ہیں۔
ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 800 تک پہنچ گئی
دوسری جانب ضلع غذر میں سیلاب کے باعث چٹورکھنڈ اورگاؤں دائن کو ملانے والا پل گرنے سے مقامی آبادی کا گاہکوچ اور گلگت سے رابطہ 2 ہفتے سے منقطع ہے جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
غذر میں گلیشئر پھٹنے سے متاثرہ تالی داس راوشن سیمت دیگر علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں تاہم گلگت شندور روڈ بند ہونے کی وجہ بالائی علاقوں کے لئے ٹریفک بند ہے۔
اس حوالے سے ترجمان جی بی حکومت کا کہنا ہے کہ تالی داس گاؤں کے مکینوں کی آباد کاری کا واحد حل متبادل گاؤں کا قیام ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جی بی حکومت متاثرین کے لئے وفاق کیساتھ مل کر متبادل گاؤں بنائے گی، دائن چٹورکھنڈ آر سی سی پل کی تعمیر کیلئے بھی وفاقی حکومت کا تعاون درکار ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وبائی امراض سندھ میں بے قابو، حکومتِ سندھ مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، سردار عبدالرحیم
ایک بیان میں رہنما فنکشنل لیگ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ حکومت مچھر مار اسپرے جیسے بنیادی اقدامات بھی مؤثر انداز میں کرنے سے قاصر ہے، بلکہ جہاں اسپرے کیا جاتا ہے وہاں جعلی اور غیر معیاری ادویات استعمال کی جا رہی ہیں، جن کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے سیکریٹری جنرل سردار عبدالرحیم نے اپنے ایک سخت ردِعمل میں کہا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے بیشتر اضلاع میں ڈینگی بخار، ہیضہ، موشن، الٹیاں، ملیریا اور چمڑی کی خارش جیسے امراض نے خطرناک صورت اختیار کر لی ہے، روزانہ درجنوں افراد متاثر ہو رہے ہیں جبکہ متعدد قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، مگر حکومتِ سندھ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں کی حالت زار انتہائی افسوسناک ہے، بیشتر اسپتالوں میں آکسیجن سلنڈرز دستیاب نہیں، ایمبولینسیں ناکارہ پڑی ہیں اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غریب مریضوں کو سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کی سہولت نہیں مل رہی جبکہ وہی دوائیں باہر میڈیکل اسٹوروں پر مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہیں۔ سردار عبدالرحیم نے مزید کہا کہ کتے اور سانپ کے کاٹنے کی ویکسین تک اسپتالوں میں ناپید ہو چکی ہے، جس سے عوام کی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں، افسوس کی بات ہے کہ حکومت مچھر مار اسپرے جیسے بنیادی اقدامات بھی مؤثر انداز میں کرنے سے قاصر ہے، بلکہ جہاں اسپرے کیا جاتا ہے وہاں جعلی اور غیر معیاری ادویات استعمال کی جا رہی ہیں، جن کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔