پاکستان نے کہا ہے کہ توانائی پائپ لائنز، ٹیلی کمیونیکیشن کیبلز یا ڈیٹا نیٹ ورکس جیسے بین الاقوامی بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا ایک غیر قانونی عمل ہے جو عالمی استحکام کے لیے خطرہ اور عالمی منڈیوں کے ہموار کام میں رکاوٹ ہے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں، جو بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرات کے ایجنڈے کے تحت منعقد ہوا، پاکستان کے نائب مستقل مندوب سفیر عثمان جدون نے ستمبر 2022 میں نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائنز کی تخریب کاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’ایسی تنصیبات اور اہم بنیادی ڈھانچے پر حملہ تجارتی سرگرمیوں کو متاثر کرتا ہے اور ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے جس کا مؤثر طور پر تدارک ناگزیر ہے۔‘‘

سفیر عثمان جدون نے اس حملے کو ’’تشویشناک اور قابلِ مذمت اقدام‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی یا غیر ریاستی عناصر کی جانب سے ایسے پیشگی منصوبہ بند حملے عالمی استحکام کے لیے خطرہ ہیں اور بین الاقوامی قانون کو کمزور کرتے ہیں۔

پاکستانی نائب مندوب نے اپنے خطاب میں تین اہم نکات اجاگر کیے:

اہم شہری اور توانائی سے متعلق بنیادی ڈھانچے، خصوصاً سرحد پار تنصیبات کی سلامتی کو ہرگز خطرے میں نہیں ڈالا جانا چاہیے۔ اس کے لیے بین الاقوامی قانون کا نفاذ اور زیادہ مضبوط عالمی تعاون ناگزیر ہے۔

ایسے تمام حملوں کا احتساب ہونا چاہیے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ انہوں نے جرمنی کی جاری تحقیقات اور ایک مشتبہ شخص کی گرفتاری کا ذکر کرتے ہوئے شفاف اور قابلِ اعتبار عمل کی اہمیت پر زور دیا۔

تحقیقات کی پیچیدگیوں کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عمل اس انداز میں مکمل ہونا چاہیے کہ تمام متاثرہ فریق مطمئن ہوں، حقائق سامنے آئیں، جائز خدشات دور ہوں اور احتساب و شفافیت کا اصول برقرار رہے۔

سفیر عثمان جدون نے کہا کہ ’’تمام متعلقہ فریقوں کے درمیان تعاون شفاف تحقیقات اور مؤثر عملدرآمد کے لیے ناگزیر ہے۔‘‘

پاکستان کے نائب مستقل مندوب نے ایک بار پھر اس حملے کے ذمہ داران کی نشاندہی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے پر زور دیا تاکہ مستقبل میں شہری اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر ایسے حملوں کی روک تھام کی جا سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بنیادی ڈھانچے بین الاقوامی ناگزیر ہے نے کہا کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد

اسلام آباد:

ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے  اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔

واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن  نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز  نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘  فیس پر کیے گئے   تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء  سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔

موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار  دیا گیا تھا۔

پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا  تھا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی میں بڑی پیشرفت
  • جاپان میں خونی ریچھوں کے حملوں کیخلاف اقدامات
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • دہشتگردی کیخلاف سب متحد ہوں: شہباز شریف، سہیل آفریدی کو بھرپور تعاون کی پیشکش
  • دہشت گردوں کی سرپرستی کاخاتمہ ناگزیر
  • شہریوں پر بنائے گئے ای چالان کا خاتمہ اور مذکورہ سسٹم کی اصلاحات ضروری ہیں، علامہ مبشر حسن
  • پی آئی اے کی نجکاری میں بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم دلچسپی پر سینیٹ کمیٹی کا اظہارِ تشویش