دریائے چناب میں ہیڈ قادر آباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا سامنا ہے، بیراج کو بچانے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے پاک فوج کی موجودگی میں حفاظتی بند توڑ دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق رائٹ ڈاؤن اسٹریم بند میں بارودی مواد نصب کرکے شگاف ڈالا گیا، جس کے بعد منڈی بہاءالدین کی آبادیوں کے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔

 https://Twitter.

com/ghazanfarabbass/status/1960625971964322141?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1960625971964322141%7Ctwgr%5E1512781feaceae7e9d9d1fe59bac31265226fd4d%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwenews.pk%2Fnews%2F350225%2F

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہیڈ ورکس کی موجودہ گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے جبکہ اس وقت پانی کا بہاؤ 9 لاکھ 35 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دریا بپھر گئے، 8 اضلاع میں فوج تعینات، لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی

موجودہ سیلابی صورتحال 2014 کے بعد سب سے اونچے درجے کے سیلابی ریلے کی صورت اختیار کرگئی ہے، جب ساڑھے 9 لاکھ کیوسک پانی قادر آباد سے گزرا تھا۔

ماضی میں بھی یہ دریا اطراف کی آبادیوں اور زرعی زمینوں کو نقصان پہنچا چکا ہے۔ 2014 میں آنے والے بڑے سیلابی ریلے نے لاکھوں ایکڑ اراضی زیر آب کرنے کے ساتھ ہزاروں خاندانوں کو متاثر کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بارودی مواد بند ڈاؤن اسٹریم شگاف منڈی بہاؤالدین ہیڈ قادرآباد

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بارودی مواد ڈاؤن اسٹریم شگاف منڈی بہاؤالدین ہیڈ قادرا باد

پڑھیں:

مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔

ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔

دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں 3 انتہائی مطلوب بھتہ خور گرفتار
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال
  • ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
  • سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں: عرفان علی کاٹھیا
  • سیلاب بحالی پروگرام: 6 ارب روپے سے زاید تقسیم کردیے، مریم اورنگزیب
  • ٹائروں کے گودام میں خوفناک آگ، تیسرے درجے کی قرار
  • سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام ریکارڈ مدت میں مکمل کیا، مریم اورنگزیب
  • سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ریکارڈ مدت میں کام مکمل کیا گیا، مریم اورنگزیب
  • پنجاب کے مختلف شہروں میں سموگ کی شدت میں اضافہ، فضا انتہائی مضر صحت
  • پنجاب میں سیلاب متاثرین کے لیے 6 ارب 39 کروڑ روپے کی تقسیم کا آغاز