ڈیجیٹل پاکستان کی جانب پیش قدمی: فائبر اور آئی ٹی انفرا اسٹرکچر پر ‘رائٹ آف وے چارجز ختم
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کے اہم احکامات پر حکومت نے ملک میں ڈیجیٹل ترقی کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ دور کر دی ہے۔ اب فائبر آپٹک اور آئی ٹی انفرااسٹرکچر کی تنصیب کے لیے ‘رائٹ آف وے چارجز وصول نہیں کیے جائیں گے۔
وزارت ریلوے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) نے وزیراعظم کی ہدایت پر یہ چارجز فوری طور پر ختم کر دیے ہیں، جس سے پورے ملک میں ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی رفتار میں نمایاں تیزی آئے گی۔
واضح رہے کہ ’رائٹ آف وے‘ وہ فیس ہوتی ہے جو سرکاری یا نجی زمین کے استعمال کے بدلے لی جاتی ہے، تاکہ اس پر فائبر کیبل، پائپ لائن یا کوئی اور بنیادی ڈھانچہ نصب کیا جا سکے۔
وزارت آئی ٹی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے 14 جولائی 2025 کے فیصلے پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے، اور یہ اقدام فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے اس پیش رفت کو “ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک مضبوط قدم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ فائبرائزیشن کے لیے یہ ایک تاریخی اقدام ہے۔ انہوں نے وزیر مواصلات عبدالعلیم خان اور وزیر ریلوے حنیف عباسی کا تعاون پر خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔
یہ فیصلہ نہ صرف انٹرنیٹ کی فراہمی میں بہتری لائے گا بلکہ مستقبل میں تعلیم، صحت، ای گورننس اور دیگر ڈیجیٹل سروسز کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سپریم کورٹ آف پاکستان میں انتظامی تقرریاں، متعدد ڈپٹی رجسٹرارز کو اضافی چارجز تفویض
سپریم کورٹ آف پاکستان میں اہم انتظامی تقرریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔
اعلامیے کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل محمد لغاری کو رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کردیا گیا ہے۔ سہیل محمد لغاری کا تعلق سندھ کی عدلیہ سے ہے اور وہ گریڈ 22 کے افسر ہیں۔
سہیل محمد لغاری اس سے قبل سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے جبکہ وہ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔
مزید برآں، فخر زمان کو ڈائریکٹر جنرل ریفارمز سپریم کورٹ تعینات کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فخر زمان ادارہ جاتی اصلاحات اور پالیسی سازی میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
اسی طرح عابد رضوان عابد کو سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل مقرر کردیا گیا ہے۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ متعدد ڈپٹی رجسٹرارز کو مختلف برانچ رجسٹریز میں ایڈیشنل رجسٹرار کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق ان تقرریوں کا مقصد ادارہ جاتی کارکردگی اور نظم و نسق کو مزید مؤثر بنانا ہے۔