Express News:
2025-09-17@21:42:10 GMT

اگر آپ کے پاس یہ پرانا نوٹ ہے تو آپ کروڑ پتی بن سکتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT

پاکستان کے قیام کے ابتدائی دنوں میں جاری ہونے والا 1948 کا 100 روپے کا نوٹ آج لاکھوں روپے کی قیمت رکھتا ہے۔ 

ماہرین کے مطابق اگر یہ نوٹ "اسمال پری فکس" یعنی ایک یا دو حروف کے ساتھ جاری ہوا ہو اور اچھی حالت میں محفوظ ہو تو اس کی قیمت موجودہ وقت میں 8 سے 12 لاکھ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔

یہ نایاب نوٹ اس وقت چھاپے گئے جب پاکستان نوزائیدہ ملک تھا اور اس کی کرنسی کا انتظام عارضی طور پر ریزرو بینک آف انڈیا کے پاس تھا۔ ان نوٹوں پر "Government of Pakistan" اردو اور انگریزی میں درج ہوتا تھا، جس کی وجہ سے یہ تاریخی طور پر بھی بے حد قیمتی مانے جاتے ہیں۔

کیوں خاص ہے 1948 کا 100 روپے کا نوٹ؟

یہ نوٹ آزادی کے فوراً بعد چھاپا گیا اور تعداد میں بہت محدود تھا۔

"اسمال پری فکس" جیسے A یا AB سے شروع ہونے والے سیریل نمبر والے نوٹ سب سے زیادہ قیمتی ہیں۔

اگر یہ نوٹ "ان سرکولیٹڈ" حالت میں ہو یعنی اس پر شکن، داغ یا پھٹنے کے نشانات نہ ہوں تو اس کی قیمت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔

ایسے نوٹ جن پر ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنرز جیسے سی ڈی دیشمکھ یا ایچ وی آر آئینگر کے دستخط ہوں، کلیکٹرز کے لیے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔

غلط پرنٹنگ (Misprints) یا کم سیریل نمبر والے نوٹ (جیسے 000001) کی قیمت عام نوٹوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ لگائی جاتی ہے۔

موجودہ مارکیٹ قیمت (2025)

عام حالت میں چلنے والے نوٹ: 50 ہزار سے 1.

5 لاکھ روپے تک۔

ان سرکولیٹڈ (UNC) نوٹ: 5 سے 8 لاکھ روپے تک۔

اسمال پری فکس یا اسٹار مارک والے نوٹ: 8 سے 12 لاکھ روپے تک۔

مس پرنٹ (Misprint) نوٹ: 15 لاکھ روپے تک۔

بیچنے کا طریقہ

ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ایسے نوٹ رکھنے والے افراد پہلے ان کی اصلیت کو کسی ماہر یا گریڈنگ سروس (جیسے Paper Money Guaranty - PMG) سے تصدیق کروائیں۔ اس کے بعد یہ نوٹ آن لائن مارکیٹ پلیس جیسے CoinBazzar.com، BidCurios.com، یا eBay پر فروخت کیے جا سکتے ہیں۔

یہ نایاب نوٹ پاکستان کی تاریخ کا ایک انمول ورثہ ہے جو نہ صرف ملک کی ابتدائی معیشت کی یادگار ہے بلکہ دنیا بھر کے کلیکٹرز کے لیے "ہولی گریل" کی حیثیت رکھتا ہے۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لاکھ روپے تک والے نوٹ کی قیمت یہ نوٹ

پڑھیں:

جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔

سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

وکیل عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپےٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکنڈ شیڈول میں  پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس ہر چھوٹ ہوتی ہے۔

جسٹس جمال خان نے ایڈیشنل اٹارنی جزل سے مکالمہ کیا کہ  یہ تو آپ  محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں، عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکھٹا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکھٹا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں۔

عاصمہ حامد  نے دلیل دی کہ جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے ختم نہیں ہوتا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی  نے ریمارکس دیے کہ آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے۔

عاصمہ حامد نے کہا کہ مالی سال کا پروفیٹ موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2400 روپے کمی
  • آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
  • مارخور کا غیر قانونی شکار، 5 کروڑ 7 لاکھ جرمانہ، ایک سال قید
  • خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ میں کروڑوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • سونے کی قیمت 3 لاکھ 90 ہزار روپے کی سطح سے بھی اوپر چلی گئی
  • محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف
  • ’ کیا میں ایسی عورت لگتی ہوں؟‘ تنوشری دتہ نے 1 کروڑ 65 لاکھ روپے کی بگ باس آفر فوراً  ٹھکرا دی
  •  خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ