اسرائیل کا غزہ میں حماس کے ترجمان ابو عبیدہ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
غزہ، (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ میں فضائی کارروائی کے دوران حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی ایک رہائشی عمارت کی پہلی اور دوسری منزل پر بمباری کی گئی جہاں ابو عبیدہ موجود تھے۔ فوج نے مزید تفصیلات جاری نہیں کیں، جبکہ حماس کی جانب سے اس دعوے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
غزہ میں مزید 77 فلسطینی شہید
اسرائیلی فضائی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 77 فلسطینی شہید اور 345 زخمی ہوئے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے پناہ گزین کیمپوں اور امدادی مراکز کو بھی نشانہ بنایا۔
محکمہ صحت غزہ کے مطابق غذائی قلت کے باعث مزید 10 افراد جاں بحق ہوئے، جس سے بھوک سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 327 ہوگئی ہے۔ شہدا میں 121 بچے شامل ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اب تک 63 ہزار 371 فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ 69 ہزار 835 زخمی ہو چکے ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔