سندھ: سپر فلڈ کی تیاری، ضلعی انتظامیہ اور مسلح افواج متحرک، مراد علی شاہ کی بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گڈو بیراج پر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دریا راوی اور تریموں میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے اور حکومت سپر فلڈ کی تیاری کر رہی ہے۔ سپر فلڈ کی صورتحال میں 9 لاکھ کیوسکس پانی بہنے کی توقع ہے، تاہم صوبائی حکومت کو امید ہے کہ اتنا پانی نہیں آئے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سپر فلڈ کی صورت میں کچے کے علاقے ڈوب سکتے ہیں، اس لیے انتظامیہ نے پورے کچے کو خالی کرانے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ ان کے بقول، عوام، مویشیوں اور فصلوں کے تحفظ کے لیے ضلعی انتظامیہ کو تمام نقشے، آبادی کی تفصیلات اور مویشیوں کی معلومات فراہم کی گئی ہیں اور انہیں پی ڈی ایم اے کے تعاون کی ہدایت دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:پنجاب میں تاریخ ساز سیلاب، 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، مریم اورنگزیب
انہوں نے مزید کہا کہ پاک بحریہ اور پاک فوج کی مدد سے 192 کشتیاں کچے کے علاقوں میں تعینات کی جا چکی ہیں اور انسانی جانوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ طبی امدادی کیمپ بھی فعال کر دیے گئے ہیں، جہاں سانپ کے کاٹنے کے ویکسین سمیت تمام ضروری ادویات موجود ہیں۔
متاثرین کے لیے وقتی رہائش اور واپسی کے انتظامات بھی مکمل کر لیے گئے ہیں، جبکہ کچے میں ڈوبنے والے گھروں کو دوبارہ اونچے مقامات پر تعمیر کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 24 اگست کو گڈو سے ساڑھے 5 لاکھ کیوسکس پانی گذرا، جس کی وجہ سے کچھ بندوں اور فصلوں کو نقصان ہوا۔ انہوں نے عوام اور میڈیا سے اپیل کی کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں اور خوف پھیلانے سے گریز کریں۔
سپر فلڈ کی تیاری کے انتظاماتصوبائی وزیر محکمہ آبپاشی جام خان شورو، سیکریٹری ظریف کھیڑو اور چیف انجنیئر سردار شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی کہ سندھ بند سپر فلڈ کے مطابق تشکیل دیا گیا ہے۔
بند مینوئل گائیڈلائنز کے تحت ہر میل پر چار لاندیاں قائم کی گئی ہیں اور 16 افراد بند کی نگرانی کے لیے گشت پر مامور ہیں۔ یہ عملہ 24 گھنٹے چوکس رہے گا اور کسی بھی ہنگامی صورتحال پر فوری اقدامات کرے گا۔
مزید پڑھیں:لاہور میں یکم ستمبر سے تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونگی، سیلاب زدہ 45 اسکول ریلیف کیمپس میں تبدیل
دریائے سندھ کے دائیں کنارے گڈو اور سکھر بیراج کے 820 میل پر 3280 افراد تعینات کیے گئے ہیں جبکہ لیفٹ مارجینل بند، کے کے بند، کے کے فیڈر بند، نیو گھورگھاٹ، ایکس بند، اولڈ توری بند اور ایس بی بند کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔
بائیں کنارے گڈو تا سکھر 516 میل پر 2064 افراد تعینات ہیں، جہاں قادر پور شنک بند، قادر لوپ بند، راونتی بند، بائیجی بند اور آر این بند کو بھی حساس مقامات قرار دیا گیا ہے۔
ان مقامات پر رات کے گشت، عملہ کی تعیناتی، ضروری مشینری، کمزور جگہوں کی مرمت اور مضبوطی کے کام شامل ہیں۔ کمزور لوکیشنز پر بھاری پتھروں کی فراہمی اور 24 گھنٹے افسران کی موجودگی یقینی بنائی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے حفاظتی اقدامات مزید تیز کرنے، حساس بندوں کی کھڑی نگرانی کرنے اور ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل دینے کی ہدایات بھی دی ہیں۔ یہ اقدامات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہیں کہ انسانی جانوں، مویشیوں، فصلوں اور بیراجوں کو ممکنہ نقصان سے بچایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا ہنگامی پلان کا جائزہ، عوامی تحفظ اولین ترجیحوزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سپر فلڈ کی ممکنہ صورتحال میں احتیاطی اقدامات کا جائزہ لیا اور ضلعی انتظامیہ کو ہنگامی پلان پر بریفنگ دی۔ ڈپٹی کمشنر آغا شیرزمان نے وزیراعلیٰ کو متاثرہ علاقوں، انخلا کے انتظامات اور ریلیف کے اقدامات سے تفصیلی آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں:گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال، ہوٹل انڈسٹری سے وابستہ خواتین معاشی بحران کا شکار
بریفنگ کے مطابق سپر فلڈ کی صورت میں 8 یونین کونسلز، 38 دیہات اور 171 گائوں متاثر ہونے کا خدشہ ہے، جہاں مجموعی طور پر 2 لاکھ 6 ہزار 107 افراد اور 31 ہزار 257 خاندان آباد ہیں۔ ان علاقوں میں 2 لاکھ 68 ہزار 225 مویشی موجود ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ عوام کو ان کے مویشیوں کے ساتھ محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور انخلا کے تمام اقدامات کو حتمی شکل دی جائے۔ کندھ کوٹ میں 15 کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جائے گا، جبکہ 21 دیگر کشتیوں کی مدد سے کام آسان بنایا جائے گا۔
ضلعی انتظامیہ نے ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں، جن میں توری بند، کے کے بند، گھوراغاٹ اور بی ایس فیڈر آر ڈی 45 پر چار میڈیکل کیمپس شامل ہیں۔ متاثرہ افراد کے لیے 30 فیصد حفاظتی بندوں کے نزدیک سرکاری اسکولوں یا عمارتوں میں قیام فراہم کیا جائے گا اور باقی افراد کو ٹینٹ سٹیز/ویلیجز میں محفوظ پناہ دی جائے گی۔ کندھ کوٹ میں 14، کشمور میں 10 سرکاری عمارتیں ریلیف سینٹر میں تبدیل کی گئی ہیں، جبکہ تینوں اضلاع میں ٹینٹ سٹیز بھی قائم کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں:پی ڈی ایم اے سندھ کا اہم اجلاس، گڈو و سکھر میں ممکنہ سیلاب سے بچاؤ پر غور
صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے کندھ اسپتال میں 24 ڈاکٹرز، 78 پیرامیڈیکل اسٹاف، 20 بستروں اور 2 ایمبولینس، کشمور اسپتال میں 13 ڈاکٹرز، 113 پیرامیڈیکل اسٹاف، 6 بستروں اور ایک ایمبولینس، اور دیگر ہسپتالوں میں بھی ضروری طبی انتظامات مکمل کر دیے گئے ہیں۔ PPHI کے تحت 44 ہیلتھ فیسلیٹیز، 10 KMC سروسز، 10 EPI سینٹرز، 16 لیبر رومز، اور 9 لیبارٹریز بھی خدمات انجام دیں گی۔ ایمرجنسی کے لیے 2 سول ایمبولینس، 7 PPHI ایمبولینس اور 5 ایمبولینس 112 تعینات کی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، کسی بھی کمی یا غفلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور تمام کمپلین سیل فعال رہیں گے۔ ضرورت پڑنے پر تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا تاکہ انسانی جانوں اور مویشیوں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپر فلڈ سیلاب گڈو بیراج مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپر فلڈ سیلاب گڈو بیراج مراد علی شاہ وزیراعلی سندھ ضلعی انتظامیہ مراد علی شاہ مزید پڑھیں کی گئی ہیں سپر فلڈ کی کیا جائے کی تیاری گئے ہیں جائے گا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
صدرمملکت، وزیراعظم اور مسلح افواج کے سربراہان کو کیا تحائف ملے؟ توشہ خانہ کا 6 ماہ کا ریکارڈ جاری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) کابینہ ڈویژن نے کیلنڈر سال 2025 کی پہلی ششماہی مدت یعنی یکم جنوری 2025 سے لے کر 30 جون 2025 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ جاری کر دیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری کو قیمتی تحائف ملے، چیف آف آرمی اسٹاف، ایئر چیف اور چیف آف نیول اسٹاف کو بھی تحائف ملے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ بھی تحائف وصول کرنے والوں کی فہرست کا حصہ ہیں۔
چیف آف جنرل اسٹاف سید عامر رضا، وائس ایڈمرل راجا رب نواز کو بھی تحائف ملے، چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد، وزیر تجارت، سیکریٹری تجارت نے بھی تحائف وصول کیے۔
گلوکار علی ظفر کا سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے خصوصی فنڈ ریزنگ کنسرٹ کا اعلان
ملک احمد خان، محمد علی رندھاوا، رفعت مختار راجا، وہاب ریاض کو تحائف ملے، تحائف وصول کرنے والوں میں زین عاصم اور عثمان باجوہ بھی شامل ہیں۔
طارق فاطمی اور خواجہ عمران نذیر سمیت دیگر شخصیات فہرست کا حصہ ہیں، پاکستانی حکام اور شخصیات کو بیشتر تحائف غیر ملکی اعلیٰ حکومتی شخصیات اور دیگر نے دیے۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف کو ایک شیلڈ کا تحفہ دیا، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے بھی وزیر اعظم شہبازشریف کو ایک شیلڈ کا تحفہ دیا تھا۔
کراچی میں پسند کی شادی کرنے والی لیڈی ڈاکٹر نے شوہر کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی
سال 2025 کے پہلے 6 ماہ میں تحائف میں ڈیکوریشن پیسز، گھڑیاں، الیکٹرک گاڑیاں ملیں، اسی مدت میں ریڈی میڈ کارپٹ اور بیڈ شیٹ کے تحائف بھی وصول کیے گئے، تحائف میں جائےنماز، ٹیبل کلاتھ،کافی سیٹ، ٹی سیٹ اور ٹائی سمیت دیگر اشیا شامل ہیں۔
اس مدت میں میں وصول کنندگان نے تمام تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے، کابینہ ڈویژن وصول شدہ تحائف کا تخمینہ کروا رہا ہے، پراسیس بھی جاری ہے۔
اس سے قبل شہباز حکومت 2002 سے لے کر 31 دسمبر 2024 تک توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرچکی ہے، توشہ خانہ کا 1997 سے لے کر 2001 کا ریکارڈ بھی جاری کیا جاچکا ہے۔
کراچی میں پٹاخوں کے گودام میں دھماکا، جاں بحق شہزاد علی کی بیوہ نے 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ہرجانہ مانگ لیا
مزید :