وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گڈو بیراج پر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دریا راوی اور تریموں میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے اور حکومت سپر فلڈ کی تیاری کر رہی ہے۔ سپر فلڈ کی صورتحال میں 9 لاکھ کیوسکس پانی بہنے کی توقع ہے، تاہم صوبائی حکومت کو امید ہے کہ اتنا پانی نہیں آئے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سپر فلڈ کی صورت میں کچے کے علاقے ڈوب سکتے ہیں، اس لیے انتظامیہ نے پورے کچے کو خالی کرانے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ ان کے بقول، عوام، مویشیوں اور فصلوں کے تحفظ کے لیے ضلعی انتظامیہ کو تمام نقشے، آبادی کی تفصیلات اور مویشیوں کی معلومات فراہم کی گئی ہیں اور انہیں پی ڈی ایم اے کے تعاون کی ہدایت دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:پنجاب میں تاریخ ساز سیلاب، 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، مریم اورنگزیب

انہوں نے مزید کہا کہ پاک بحریہ اور پاک فوج کی مدد سے 192 کشتیاں کچے کے علاقوں میں تعینات کی جا چکی ہیں اور انسانی جانوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ طبی امدادی کیمپ بھی فعال کر دیے گئے ہیں، جہاں سانپ کے کاٹنے کے ویکسین سمیت تمام ضروری ادویات موجود ہیں۔

متاثرین کے لیے وقتی رہائش اور واپسی کے انتظامات بھی مکمل کر لیے گئے ہیں، جبکہ کچے میں ڈوبنے والے گھروں کو دوبارہ اونچے مقامات پر تعمیر کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 24 اگست کو گڈو سے ساڑھے 5 لاکھ کیوسکس پانی گذرا، جس کی وجہ سے کچھ بندوں اور فصلوں کو نقصان ہوا۔ انہوں نے عوام اور میڈیا سے اپیل کی کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں اور خوف پھیلانے سے گریز کریں۔

سپر فلڈ کی تیاری کے انتظامات

صوبائی وزیر محکمہ آبپاشی جام خان شورو، سیکریٹری ظریف کھیڑو اور چیف انجنیئر سردار شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی کہ سندھ بند سپر فلڈ کے مطابق تشکیل دیا گیا ہے۔

بند مینوئل گائیڈلائنز کے تحت ہر میل پر چار لاندیاں قائم کی گئی ہیں اور 16 افراد بند کی نگرانی کے لیے گشت پر مامور ہیں۔ یہ عملہ 24 گھنٹے چوکس رہے گا اور کسی بھی ہنگامی صورتحال پر فوری اقدامات کرے گا۔

مزید پڑھیں:لاہور میں یکم ستمبر سے تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونگی، سیلاب زدہ 45 اسکول ریلیف کیمپس میں تبدیل

دریائے سندھ کے دائیں کنارے گڈو اور سکھر بیراج کے 820 میل پر 3280 افراد تعینات کیے گئے ہیں جبکہ لیفٹ مارجینل بند، کے کے بند، کے کے فیڈر بند، نیو گھورگھاٹ، ایکس بند، اولڈ توری بند اور ایس بی بند کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔

بائیں کنارے گڈو تا سکھر 516 میل پر 2064 افراد تعینات ہیں، جہاں قادر پور شنک بند، قادر لوپ بند، راونتی بند، بائیجی بند اور آر این بند کو بھی حساس مقامات قرار دیا گیا ہے۔

ان مقامات پر رات کے گشت، عملہ کی تعیناتی، ضروری مشینری، کمزور جگہوں کی مرمت اور مضبوطی کے کام شامل ہیں۔ کمزور لوکیشنز پر بھاری پتھروں کی فراہمی اور 24 گھنٹے افسران کی موجودگی یقینی بنائی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے حفاظتی اقدامات مزید تیز کرنے، حساس بندوں کی کھڑی نگرانی کرنے اور ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل دینے کی ہدایات بھی دی ہیں۔ یہ اقدامات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہیں کہ انسانی جانوں، مویشیوں، فصلوں اور بیراجوں کو ممکنہ نقصان سے بچایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا ہنگامی پلان کا جائزہ، عوامی تحفظ اولین ترجیح

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سپر فلڈ کی ممکنہ صورتحال میں احتیاطی اقدامات کا جائزہ لیا اور ضلعی انتظامیہ کو ہنگامی پلان پر بریفنگ دی۔ ڈپٹی کمشنر آغا شیرزمان نے وزیراعلیٰ کو متاثرہ علاقوں، انخلا کے انتظامات اور ریلیف کے اقدامات سے تفصیلی آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں:گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال، ہوٹل انڈسٹری سے وابستہ خواتین معاشی بحران کا شکار

بریفنگ کے مطابق سپر فلڈ کی صورت میں 8 یونین کونسلز، 38 دیہات اور 171 گائوں متاثر ہونے کا خدشہ ہے، جہاں مجموعی طور پر 2 لاکھ 6 ہزار 107 افراد اور 31 ہزار 257 خاندان آباد ہیں۔ ان علاقوں میں 2 لاکھ 68 ہزار 225 مویشی موجود ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ عوام کو ان کے مویشیوں کے ساتھ محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور انخلا کے تمام اقدامات کو حتمی شکل دی جائے۔ کندھ کوٹ میں 15 کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جائے گا، جبکہ 21 دیگر کشتیوں کی مدد سے کام آسان بنایا جائے گا۔

ضلعی انتظامیہ نے ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں، جن میں توری بند، کے کے بند، گھوراغاٹ اور بی ایس فیڈر آر ڈی 45 پر چار میڈیکل کیمپس شامل ہیں۔ متاثرہ افراد کے لیے 30 فیصد حفاظتی بندوں کے نزدیک سرکاری اسکولوں یا عمارتوں میں قیام فراہم کیا جائے گا اور باقی افراد کو ٹینٹ سٹیز/ویلیجز میں محفوظ پناہ دی جائے گی۔ کندھ کوٹ میں 14، کشمور میں 10 سرکاری عمارتیں ریلیف سینٹر میں تبدیل کی گئی ہیں، جبکہ تینوں اضلاع میں ٹینٹ سٹیز بھی قائم کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں:پی ڈی ایم اے سندھ کا اہم اجلاس، گڈو و سکھر میں ممکنہ سیلاب سے بچاؤ پر غور

صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے کندھ اسپتال میں 24 ڈاکٹرز، 78 پیرامیڈیکل اسٹاف، 20 بستروں اور 2 ایمبولینس، کشمور اسپتال میں 13 ڈاکٹرز، 113 پیرامیڈیکل اسٹاف، 6 بستروں اور ایک ایمبولینس، اور دیگر ہسپتالوں میں بھی ضروری طبی انتظامات مکمل کر دیے گئے ہیں۔ PPHI کے تحت 44 ہیلتھ فیسلیٹیز، 10 KMC سروسز، 10 EPI سینٹرز، 16 لیبر رومز، اور 9 لیبارٹریز بھی خدمات انجام دیں گی۔ ایمرجنسی کے لیے 2 سول ایمبولینس، 7 PPHI ایمبولینس اور 5 ایمبولینس 112 تعینات کی گئی ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، کسی بھی کمی یا غفلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور تمام کمپلین سیل فعال رہیں گے۔ ضرورت پڑنے پر تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا تاکہ انسانی جانوں اور مویشیوں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپر فلڈ سیلاب گڈو بیراج مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپر فلڈ سیلاب گڈو بیراج مراد علی شاہ وزیراعلی سندھ ضلعی انتظامیہ مراد علی شاہ مزید پڑھیں کی گئی ہیں سپر فلڈ کی کیا جائے کی تیاری گئے ہیں جائے گا کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

شاہ محمود اسپتال منتقل،پی ٹی آئی کی پرانی قیادت نئی تحریک کیلیے متحرک

ملتان:  تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو طبیعت ناساز ہونے کے باعث پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) لاہور منتقل کردیا گیا، جہاں ان کے پتے میں پتھری تشخیص ہوئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ محمود قریشی 28 اکتوبر سے اسپتال میں زیرِ علاج ہیں اور ان کے معالج ڈاکٹر فیصل نے ابتدائی معائنے کے بعد گال بلیڈر کی سرجری کی تجویز دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز میں ان کا آپریشن متوقع ہے۔

شاہ محمود قریشی نے اسپتال میں کہا کہ اڈیالہ جیل میں دورانِ قید ڈاکٹروں نے پتھری کی تشخیص کی تھی لیکن قیدِ تنہائی کے باعث علاج ممکن نہ ہو سکا، اب پتھری بڑھ گئی تھی جس کے باعث انفیکشن کا خطرہ تھا، اس لیے ڈاکٹروں کے مشورے پر اسپتال آیا ہوں،  ٹیسٹ جاری ہیں اور ایک دو دن میں آپریشن ہوگا۔

دوسری جانب ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی پرانی قیادت ایک نئی تحریک کے آغاز کے لیے متحرک ہو چکی ہے اور اس حوالے سے شاہ محمود قریشی سے پی کے ایل آئی اسپتال میں ملاقاتیں کی گئی ہیں، ذرائع کے مطابق فواد چوہدری، اسد عمر، عمران اسماعیل، علی زیدی، محمود مولوی، سبطین خان اور دیگر رہنما اس نئی سیاسی سرگرمی میں شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ رہنما عمران خان سے تحریک کی منظوری حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور سندھ و خیبرپختونخوا سے پرانے سیاسی ساتھیوں کو بھی دوبارہ متحرک کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، پارٹی کی پرانی قیادت کا مؤقف ہے کہ موجودہ قیادت عمران خان کو باہر نہیں لا سکتی، اس لیے اب نئی حکمت عملی اپنائی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں: مراد علی شاہ
  • سابق وزیراعلیٰ سندھ آفتاب شعبان میرانی کا انتقال: زرداری،  شہباز‘مراد شاہ کا افسوس
  • جمیعت علما پاکستان ضلع جیکب آباد کے انتخابی اجلاس کا انعقاد
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے دوسرے ورلڈ کلچرل فیسٹیول کا افتتاح کردیا
  • شاہ محمود اسپتال منتقل،پی ٹی آئی کی پرانی قیادت نئی تحریک کیلیے متحرک
  • رواں سال 22لاکھ ایکڑ اراضی پر گندم کی کاشت کی جائے گی: وزیراعلیٰ سندھ
  • شکار پور: امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ اجتماع عام کی تیاریوں کے سلسلے میں ضلعی ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں
  • گرین لائن منصوبے کی بندش سے یومیہ2کروڑکا نقصان
  • وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ میڈیکل کمپلیکس کی تعمیرات کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں