خواتین کے لیے شناختی کارڈ پر تصویر غیراسلامی قرار، افغان حکومت نے ایک اور متنازع فیصلہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
افغانستان کی عبوری حکومت نے قومی شناختی کارڈ پر خواتین کی تصاویر کو لازمی قرار دینے کے بجائے اختیاری بنانے کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ افغان خواتین کو بنیادی شناخت اور برابری کے حق سے محروم کرتا ہے۔
طالبان کے دارالافتا کی جانب سے جاری فرمان میں کہا گیا ہے کہ صرف بیرونِ ملک مقیم افغان خواتین یا علاج کی غرض سے سفر کرنے والی خواتین کے لیے تصویر لازمی ہوگی، جبکہ افغانستان کے اندر رہنے والی خواتین کے لیے شناختی کارڈ پر تصویر لگانا شریعت کے منافی قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاعری میں حکومتی فیصلوں پر تنقید اور رومانوی اشعار پر پابندی، افغانستان میں انوکھا قانون منظور
یہ فیصلہ طالبان کے زیرِ انتظام نیشنل اسٹیٹسٹکس اینڈ انفارمیشن اتھارٹی کے اُس منصوبے کو کالعدم قرار دیتا ہے، جس کے تحت خواتین کی تصاویر کو لازمی بنانے کا مقصد شناخت کی تصدیق، جعلسازی کی روک تھام، سفر میں سہولت اور بین الاقوامی معیار پر عمل کرنا بتایا گیا تھا۔ ادارے نے اس فیصلے کے لیے 11 دلائل پیش کیے تھے، تاہم مذہبی علما نے ان میں سے 10 کو غیر اسلامی قرار دے دیا۔
دارالافتا کے مطابق قانونی معاملات کے لیے صرف عورت کا نام، اُس کے والد اور دادا کا نام اور پتہ درج کرنا کافی ہے۔ فرمان میں مزید کہا گیا کہ بین الاقوامی سفر کے لیے پہلے ہی پاسپورٹ اور ویزہ ضروری ہے، اس لیے شناختی کارڈ اس مقصد کے لیے غیرضروری ہیں۔
فرمان میں واضح کیا گیا کہ بغیر کسی شرعی ضرورت کے تصویر لگانا جائز نہیں، خواہ وہ پورے جسم کی ہو یا صرف چہرے کی۔ تاہم خواتین کو یہ اجازت ہے کہ وہ اپنی مرضی سے تصویر شامل کر سکتی ہیں۔
طالبان کے اس فیصلے پر حقوقِ نسواں کی تنظیموں نے سخت ردعمل دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ خاموش نہ رہے۔ کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ خواتین کے حقوق کی مزید پسپائی ہے، بالکل ویسے ہی جیسے چار سال قبل لڑکیوں پر ثانوی اسکولوں اور جامعات کے دروازے بند کر دیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان حکومت نے کھڑکیوں پر پابندی کیوں لگائی؟
احتجاجی خواتین نے مطالبہ کیا ہے کہ شناختی دستاویزات صنفی امتیاز یا کسی بھی قسم کی پابندی کے بغیر جاری کی جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغانستان خواتین کی تصویر شناختی کارڈ عبوری حکومت غیر اسلامی قرار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان خواتین کی تصویر شناختی کارڈ عبوری حکومت غیر اسلامی قرار وی نیوز شناختی کارڈ خواتین کے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے طالبان حکومت سے واضح مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مکمل طور پر لاتعلقی اختیار کرے اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
دفتر خارجہ نے افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کو دو ٹوک پیغام دیا کہ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروہ افغانستان کی سرزمین پر پناہ لے کر پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں۔
اعلیٰ سفارتی ذرائع کے مطابق، ایڈیشنل فارن سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے افغان نمائندے کو آگاہ کیا کہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پاکستان کو سخت تشویش ہے، کیونکہ یہ عناصر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی مالی امداد اور سرپرستی میں کام کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان دبئی سے اسلام آباد واپس پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ ایک غیر علانیہ مشن پر موجود تھے۔ وہ اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل کا دورہ کریں گے۔