گرل فرینڈ کو چھوڑنے سے انکار پر پہلی ہی فلم سے نکال دیا گیا، سیف علی خان
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
بالی وڈ اداکار سیف علی خان نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ انہیں اپنی پہلی فلم بےخودی (1992) سے اس لیے نکال دیا گیا تھا کیونکہ ہدایتکار راہول رویل نے ان سے کہا کہ یا تو اپنی گرل فرینڈ کو چھوڑ دیں یا پھر فلم چھوڑیں۔
سیف علی خان، جو اس وقت انگلینڈ کے بورڈنگ اسکول سے فارغ ہو کر بالی ووڈ میں قدم رکھ رہے تھے، نے بتایا کہ وہ فطری طور پر ایک اداکار نہیں تھے۔ انہوں نے انڈسٹری میں داخل ہوتے وقت کوئی باضابطہ تربیت حاصل نہیں کی تھی۔ وہ اسکول کے بعد سیدھا فلمی دنیا میں آئے۔ انہیں کئی بار مسترد کردیا گیا جس نے انہیں اپنی اداکاری پر محنت کرنے پر مجبور کیا۔
یہ بھی پڑھیے سیف علی خان 15 ہزار کروڑ کی جائیداد سے محروم ہو جائیں گے؟
انہوں نے بتایا کہ ان کا جدوجہد کا سفر دوسروں سے مختلف تھا:
’میری جدوجہد یہ تھی کہ مجھے اپنی پہلی فلم ہی سے نکال دیا گیا کیونکہ ڈائریکٹر نے کہا گرل فرینڈ کو چھوڑ دو یا پھر فلم۔‘
سیف علی خان نے بتایا کہ فلم کی شوٹنگ کے دوران ان پر یہ الزامات بھی لگائے گئے کہ وہ شراب پی کر سیٹ پر آتے ہیں اور شوٹنگ کے دوران سوتے رہتے ہیں۔
ایک اور انٹرویو میں انہوں نے کہا:
’ان الزامات کے بعد کوئی میرے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتا تھا۔ مجھے کافی دکھ ہوا۔ جب کہ ڈائریکٹر کو محسوس ہوا کہ مجھے فلموں میں دلچسپی ہی نہیں ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے کیا کرینہ کپور اور سیف علی خان میں بات طلاق تک پہنچ گئی؟
آخرکار ہدایتکار راہول رویل نے سیف کو فلم ’بےخودی‘ سے نکال کر کمل سدنا کو کاجول کے مدمقابل کاسٹ کیا۔
بعدازاں سیف علی خان نے سخت محنت سے اپنا کیریئر بنایا۔ وہ آج بالی ووڈ کے کامیاب اداکاروں میں شمار ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ سیف علی خان فلم بے خودی کاجول.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ سیف علی خان فلم بے خودی کاجول سیف علی خان
پڑھیں:
روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
روس میں ایک فیکٹری ملازم کو غلطی سے تمام ملازمین کی تنخواہ ایک ساتھ وصول ہوگئی۔ تاہم جب کمپنی نے اس سے واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے انکار کردیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ خانٹی مانسیسک میں پیش آیا جہاں ایک فیکٹری نے اپنے ورکر ولادیمیر ریچاگوف پر 7 ملین روبلز (87,000 ڈالرز) واپس کرنے سے انکار پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ رقم سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے غلطی سے ملازم کو وصول ہوگئی تھی۔
اس سال کے آغاز میں جب اسے اپنی بینکنگ ایپ سے رقم کی اطلاع موصول ہوئی تو ولادیمیر ریچاگوف کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ اس نے 7,112,254 روبل (87,000 ڈالرز) کی رقم کو بونس سمجھا۔
ملازم کے ساتھیوں کے درمیان اگرچہ یہ افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ ان کی فیکٹری ان کے لیے ایک نفع بخش سال کے بعد 13ویں تنخواہ تیار کر رہی ہے، لیکن اس نے کبھی بھی اس طرح کی توقع نہیں کی تھی۔
لیکن یہ کروڑ پتی بننے کی اس کی خوشی کچھ ہی دیر کے لیے رہی کیونکہ اسے جلد ہی محکمہ اکاؤنٹنگ سے فون کالز موصول ہونے لگیں کہ اسے غلطی سے 7 ملین روبل منتقل کر دیے گئے ہیں اور اسے واپس کرنا پڑے گا۔
لیکن آن لائن کچھ تحقیق کرنے کے بعد ولادیمیر نے ایک تکنیکی error کی نشاندہی کی بنا پر رقم واپس کرنے سے انکار کردیا اور اب کیس سپریم کورٹ میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں اس کا حتمی فیصلہ ہوگا۔