وزیراعظم شہباز شریف نے چین کی کمپنیوں کو خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کیلیے سرمایہ کاری کی پیش کش کرتے ہوئے بذریعہ پورٹ تجارت بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق شہباز شریف سے  کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ تیانجن کے اسٹینڈنگ ممبر اور تیانجن -بنہائی نیوء ایریا کے پارٹی سیکرٹری لیون ماؤ جن کی وفد کے ساتھ ملاقات ہوئی۔

دوران ملاقات وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی دنیا بھر میں ایک نمایاں اور منفرد مقام رکھتی ہے جبکہ دونوں ممالک ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں چین نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے، پاک - چین اقتصادی راہداری نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کی ترقی  اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے حوالے سے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری کے فیز 2 میں اسمارٹ سٹیز، زرعی صنعت کے حوالے سے تعاون اور نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی انڈسٹری پر خاص توجہ مرکوز کی جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کی زیر قیادت تیانجن کی ترقی دیکھ کر انتہائی خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے تیانجن-بنہائی نیو ایریا اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون اور تجارت بڑھانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کراچی پورٹ، بن قاسم پورٹ اور گوادر پورٹ اور چین کے  تیانجن پورٹ درمیان تعاون اور تجارت کو وسعت دینا چاہتے ہیں، پورٹ ہینڈلنگ اور پورٹ آپریشنز کے معاملات کے حوالے سے تیانجن-بنہائی نیو ایریا کی مہارت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے حوالے سے چینی کمپنیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں جبکہ فارماسیوٹیکل ، بائیو میڈیسن اور جانوروں کی ویکسین کے حوالے سے تیانجن-بنہائی نیو ایریا کی صنعت سے تعاون بڑھانے کے خواہاں بھی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان نے پچھلے ڈیڑھ سال میں معاشی اصلاحات میں نمایاں سنگ میل عبور کیے ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹائزیشن ، نئی قومی اقتصادی پالیسی اور آئی ٹی سے متعلق اقدامات کے فروغ سمیت کئی دیگر اصلاحات کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔

وزیراعظم نے تیانجن سے صنعتی و اقتصادی شعبے سے وابستہ نمایاں افراد کے وفد کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔

اس موقع پر تیانجن -بنہائی نیو ایریا کے پارٹی سیکرٹری لیون ماؤ جن کی جانب سے تیانجن-بنہائی نیوء ایریا کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ جس میں بتایا گیا کہ انٹیلی جینٹ ٹیکنالوجی، گرین پیٹرو کیمیکل، آٹو موٹو انڈسٹری ، بائیو میڈیسن ، نیوء انرجی ، ایرو اسپیس ، کولڈ چین اسٹوریج ، ڈیپ-سی مائننگ ، جین تھراپی سمیت کئی دیگر شعبوں کی صنعتیں موجود ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان اور تیانجن کے درمیان کھاد ، فارماسیوٹیکل ، ٹائرز ، معدنیات اور فشریز کی تجارت ہوتی ہے جبکہ تیانجن-بنہائی نیوء ایریا پاکستان کے ساتھ تجارت خصوصاً ای-کامرس کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔

بریفنگ میں حکام نے بتایا کہ تیانجن-بنہائی نیوء ایریا کے کاروباروں اور صنعتوں کو پاکستان تک پھیلانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

ملاقات میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی ، پاکستان میں تعینات چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ، چین میں تعینات پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران بھی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزیراعظم نے کہا کہ تیانجن بنہائی نیو بنہائی نیو ایریا کے حوالے سے پاکستان کے ایریا کے

پڑھیں:

ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین

کراچی:

ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔

بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔

سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔

نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔

شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔

فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • شرجیل میمن اور ناصر شاہ کی یوٹونگ بس کمپنی کو سندھ میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
  •  وزیر خزانہ سے پولینڈ کے سفیر کی ملاقات‘ تجارت بڑھانے پر  تبادلہ خیال
  • گورنر سندھ کی چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں صنعتیں قائم کرنے کی دعوت
  • صدر مملکت کی شنگھائی الیکٹرک کو پاکستان کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام میں سرمایہ کاری کی دعوت