پنجاب کی جیلوں میں ایڈز کے مریضوں میں اضافہ کیوں؟ محکمہ داخلہ نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
پنجاب کی مختلف جیلوں میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد اور مرض کی وجوہات سامنے آگئی ہیں، محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق صوبائی جیلوں میں قید ہر شخص کا جیل میں داخلے کے وقت لازمی میڈیکل اسکریننگ ٹیسٹ کی بدولت 673 قیدیوں میں ایچ آئی وی اور ایڈز کی تشخیص ہوئی۔
ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق جیلوں میں قیام کے دوران کسی قیدی کو ایڈز لاحق نہیں ہوا بلکہ داخلے کے وقت کی جانے والی اسکریننگ سے مرض کی تشخیص ممکن ہوئی۔
بیشتر مریض منشیات سے متعلق مقدمات میں جیل آئے جبکہ کئی قیدیوں کو جیل میں پہلی بار اپنے مرض کے بارے میں علم ہوا جس کے بعد ان کا باقاعدہ علاج شروع کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
ترجمان نے بتایا کہ ایڈز کے مریضوں کو علیحدہ بیرکس میں رکھا جاتا ہے تاکہ ان کا معائنہ اور علاج بہتراندازمیں جاری رہ سکے۔
’صرف سینٹرل جیل راولپنڈی میں 145، ڈسٹرکٹ جیل لاہور میں 83، سینٹرل جیل فیصل آباد میں 39، سینٹرل جیل لاہور میں 35، سینٹرل جیل گوجرانوالہ میں 27 اور ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد میں 27 مریضوں کا علاج جاری ہے۔‘
محکمہ داخلہ نے کہا کہ پنجاب کی تمام جیلوں میں ایچ آئی وی اورایڈزاسکریننگ اورعلاج پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
’مریضوں کی ریپڈ ڈائیگنوسٹک کٹس کے ذریعے ابتدائی اسکریننگ کی جاتی ہے اور تصدیق کیلئے پی سی آر ٹیسٹ کیا جاتا ہے، مثبت قرار دیے گئے مریضوں کو فوری طور پر اینٹی ریٹرو وائرل ادویات فراہم کی جاتی ہیں اور ان کے باقاعدہ کلینیکل معائنے کیے جاتے ہیں۔‘
ترجمان کے مطابق مریضوں کی ذہنی صحت اور رویوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی مستقل کاؤنسلنگ بھی کی جاتی ہے، جیل میں علاج کے آغاز سے پہلے مکمل بیس لائن ٹیسٹ جیسے پیشاب کا تجزیہ اور ٹی بی کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ ایڈز کے ساتھ ساتھ ہیپاٹائٹس اور دیگر بیماریوں کی روک تھام اور علاج کے لیے بھی جیلوں میں اقدامات جاری ہیں، ماہرین ہر 15 دن بعد جیلوں کا دورہ کرتے ہیں اورمریضوں کے فالو اپ معائنے بھی کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایچ آئی وی ایڈز ایڈز کنٹرول پروگرام اینٹی ریٹرو وائرل پنجاب جیل ریپڈ ڈائیگنوسٹک کٹس محکمہ داخلہ میڈیکل اسکریننگ ٹیسٹ ہیپاٹائٹس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایچ آئی وی ایڈز اینٹی ریٹرو وائرل جیل محکمہ داخلہ میڈیکل اسکریننگ ٹیسٹ ہیپاٹائٹس محکمہ داخلہ سینٹرل جیل جیلوں میں ایڈز کے
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔
راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟
مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟
رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔
مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان