اقوام متحدہ کے موسمیاتی ماہرین نے بتایا ہے کہ نومبر تک سرد موسمیاتی کیفیت ‘لانینا’ کی واپسی ہو سکتی ہے لیکن اس سے انسانی سرگرمی کے نتیجے میں بڑھتی عالمی حدت میں کمی واقع نہیں ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: مون سون 2025: بارشیں، اموات اور بڑھتے خطرات، حل کیا ہے؟

عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی جاری کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق، ستمبر سے نومبر کے درمیان خط استوا کے قریب بحرالکاہل میں سمندری سطح کا درجہ حرارت ‘لانینا’ کی سطح تک ٹھنڈا ہونے کا 55 فیصد امکان ہے۔

عالمی حدت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی 90 فیصد گرمی سمندر میں جذب ہوتی ہے جس کے باعث سمندری حدت کو موسمیاتی تبدیلی کا ایک اہم اشاریہ سمجھا جاتا ہے۔ رواں سال اکتوبر سے دسمبر کے درمیان ‘لانینا’ کیفیت پیدا ہونے کے امکان میں 60 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاہم ستمبر سے دسمبر کے درمیان گرم موسمی کیفیت ‘ال نینو’ پیدا ہونے کا امکان بہت کم ہے۔

‘ڈبلیو ایم او’ کا کہنا ہے کہ اس کا امکان بھی کم (45 فیصد) ہے کہ بحر الکاہل کا درجہ حرارت گزشتہ چھ ماہ کی سطح پر رہے گا۔

بارشوں اور گرمی کے معمول میں تبدیلی

‘ڈبلیو ایم او’ کی سیکرٹری جنرل سیلیسٹ ساؤلو نے کہا ہے کہ ادارے کی جانب سے ‘ال نینو’ کی پیش گوئی کے نظام سے مدد لے کر موسمی شدت سے نمٹنے کی تیاری کی جائے تو ہزاروں زندگیوں کو تحفظ مل سکتا ہے۔ اس نظام کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات زراعت، توانائی، صحت اور نقل و حمل کے شعبوں میں لاکھوں ڈالر کی بچت میں بھی مدد دے سکتی ہیں۔

ادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ اگرچہ ‘لانینا’ اور ‘ال نینو’ سمندری سطح کے درجہ حرارت میں تبدیلی، ہواؤں، ان کے دباؤ اور بارش کے نظام میں رد و بدل سمیت موسم پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں تاہم انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلی بھی عالمی حدت میں بڑے پیمانے پر اضافہ کر رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں موسم شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں اور بارشوں اور گرمی کے معمول میں تبدیلی آ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی ملیریا کے اضافہ کا سبب بن گئی

‘ڈبلیو ایم او’ نے رواں سال کے آغاز میں خبردار کیا تھا کہ گزشتہ 10 سال اب تک کی گرم ترین دہائی تھی اور 2024 معلوم تاریخ کا گرم ترین برس ثابت ہوا جب خشکی اور سمندر کے درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا۔

ماحولیاتی تباہی کا خطرہ

ادارے نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال سطح زمین کے درجہ حرارت میں اوسط اضافہ قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.

55 ڈگری سیلسیئس زیادہ رہا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کہہ چکے ہیں کہ 2024 کی جھلسا دینے والی گرمی کو دیکھتے ہوئے رواں سال موسمیاتی تبدیلی کے خلاف غیرمعمولی اقدامات کرنا ہوں گے۔ ماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیے اب بھی وقت باقی ہے لیکن اس کے لیے عالمی رہنماؤں کو بلاتاخیر اقدامات کرنا ہوں گے۔

عالمی حدت پر اثرانداز ہونے والے دیگر اہم موسمیاتی عوامل میں نارتھ اٹلانٹک آسلیشن، آرکٹک آسلیشن اور انڈین اوشن ڈائپول شامل ہیں۔ ‘ڈبلیو ایم او’ ان عوامل کے زمینی درجہ حرارت اور بارش پر اثرات کی مسلسل نگرانی کرتا ہے اور اس حوالے سے تازہ ترین معلومات گلوبل سیزنل کلائمیٹ اپڈیٹس(جی ایس سی یو) میں شائع ہوتی ہیں۔

حالیہ عرصہ میں سامنے آنے والی معلومات کے مطابق، ستمبر سے نومبر کے دوران شمالی نصف کرے کے بیشتر علاقوں اور جنوبی نصف کرے کے بڑے حصوں میں معمول سے زیادہ گرمی پڑے گی جبکہ بارشیں متعدل درجے کی لانینا کے دوران دیکھے جانے والے عام رجحانات کے مطابق ہوں گی۔

ال نینو کیا ہے؟

ال نینو ایک قدرتی موسمیاتی رجحان ہے جو بحرالکاہل کے وسطی اور مشرقی حصے میں سمندر کی سطح کا درجہ حرارت غیر معمولی طور پر بڑھنے کی صورت میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے عالمی موسمی نظام میں گڑبڑ پیدا ہوتی ہے جیسے کچھ علاقوں میں شدید بارشیں جب کہ کچھ علاقوں میں خشک سالی یا گرمی میں اضافہ۔ ال نینو کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جاتے ہیں جیسے جنوبی ایشیا میں کم بارشیں، افریقہ میں خشک سالی یا جنوبی امریکا میں شدید بارشیں۔ اس کے اثرات زراعت، صحت، معیشت اور روزمرہ زندگی پر بھی گہرے ہوتے ہیں۔

لا نینا کیا ہے؟

ال نینو کے برعکس لا نینا وہ موسمی رجحان ہے جس میں بحرالکاہل کے انہی حصوں میں سمندر کی سطح کا درجہ حرارت غیر معمولی حد تک کم ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہواؤں، بارشوں اور درجہ حرارت میں بڑی تبدیلیاں آتی ہیں۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی ایک بڑھتا ہوا عالمی بحران اور پاکستان کی آزمائش

عام طور پر لا نینا کے دوران جنوبی ایشیا میں بارشوں میں اضافہ اور گرمی میں کچھ کمی دیکھی جاتی ہے جب کہ بعض دیگر علاقوں میں شدید خشک سالی یا ٹھنڈ ہو سکتی ہے۔ اگرچہ لا نینا عالمی حدت کو وقتی طور پر سست کر سکتی ہے لیکن یہ موسمیاتی تبدیلی کو روک نہیں سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ال نینو شدید سردی متوقع لالینا

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ال نینو شدید سردی متوقع لالینا موسمیاتی تبدیلی کا درجہ حرارت کے نتیجے میں ڈبلیو ایم او عالمی حدت پیدا ہونے لا نینا ال نینو کیا ہے کی سطح

پڑھیں:

  ایف بی آر کو جولائی تا اکتوبر 270 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا

اسلام آباد(این این آئی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران 270 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے، ادارہ مقررہ ہدف کے مقابلے میں مطلوبہ ٹیکس ریونیو حاصل نہیں کر سکا۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر جولائی سے اکتوبر کے دوران 3 ہزار 840 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کر سکا جبکہ اسی مدت کے لیے 4 ہزار 109 ارب روپے کا ہدف مقرر تھا۔ذرائع کے مطابق ادارے نے اس عرصے میں 205 ارب روپے کے ریفنڈز بھی جاری کیے، صرف اکتوبر 2025 میں ایف بی آر کو 70 ارب روپے سے زائد شارٹ فال کا سامنا رہا، ماہ اکتوبر کے دوران 955 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا جبکہ 1026 ارب روپے کا ہدف مقرر تھا۔ٹیکس وصولیوں کی تفصیلات کے مطابق انکم ٹیکس کی مد میں 438 ارب روپے حاصل کیے گئے، سیلز ٹیکس کی مد میں 345 ارب روپے وصول ہوئے جبکہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی مد میں 70 ارب روپے جمع ہوئے، اسی طرح کسٹمز ڈیوٹی سے 107 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا گیا۔ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، کسٹمز ڈیوٹی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سمیت تمام شعبوں میں ریونیو مقررہ اہداف سے کم رہا۔ 

متعلقہ مضامین

  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست جاری، لاہور کی ایک درجہ تنزلی
  •   ایف بی آر کو جولائی تا اکتوبر 270 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا
  • کینیا: خشک سالی سے نمٹنے کے لیے گائے کی جگہ اونٹ پالنے کا رجحان
  • ای چالان سسٹم کے مثبت اثرات، شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان بڑھ گیا
  • ابو ظہبی ٹی10؛عالمی کرکٹ اسٹارز کے ساتھ رائل چیمپس کی انٹری
  • بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مشکل کا سامنا
  • ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی
  • ایشیائی ترقیاتی بینک اور گرین کلائمٹ فنڈ پاکستان کے لیے موسمیاتی موافقت کے منصوبے کی منظوری
  • قدرتی آفات کا سب سے زیادہ ااثر خواتین پر پڑتاہے، ڈاکٹر شاہزرا منصب
  • دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے اموات کی تعداد میں اضافہ