لاہور (نیوز ڈیسک) پنجاب کے دریاؤں راوی، ستلج اور چناب میں خطرناک طغیانی اور طوفانی بارشوں نے کئی شہروں کو تباہی سے دوچار کر دیا ہے۔ سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے جبکہ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ہیڈ سدھنائی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دریائے چناب میں ہیڈ خانکی، ہیڈ قادر آباد اور چنیوٹ برج پر بھی خطرناک سیلاب جاری ہے۔ ہیڈ مرالہ، راوی سائفن، شاہدرہ، بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب دیکھا گیا جبکہ تریموں، جسڑ، اسلام اور میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ سندھ کے گڈو، سکھر، کوٹری اور پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

قصور میں دریائے ستلج کے مقام ہیڈ گنڈا سنگھ والا سے 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک کا ریلا گزرا جس نے 100 سے زائد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ 18 ہزار ایکڑ اراضی اور کھڑی فصلیں پانی میں ڈوب گئیں۔ اسی طرح لڈن، کبیروالا، شجاع آباد اور چنیوٹ سمیت کئی علاقوں میں سیلابی ریلے حفاظتی بند توڑتے ہوئے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوگئے۔

گجرات میں صرف 24 گھنٹوں میں 506 ملی میٹر بارش نے اربن فلڈنگ کی بدترین صورتحال پیدا کر دی۔ اہم شاہراہیں، سرکاری دفاتر، دکانیں اور سیشن کورٹ سمیت متعدد عمارتیں پانی میں ڈوب گئیں۔ نالہ بھنڈر اور نالہ بھمبر میں طغیانی سے ایک مکان پانی میں بہہ گیا۔

ملتان، جھنگ، وہاڑی اور لودھراں کے متعدد دیہات بھی شدید متاثر ہوئے۔ دریائے چناب کے کناروں پر تیز کٹاؤ نے زمینیں دریا برد کر دیں۔ متعدد سرکاری اسکول اور عمارتیں پانی کی لپیٹ میں آ گئیں۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق پنجاب بھر میں اب تک 46 افراد جاں بحق اور 35 لاکھ سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔ 4 ہزار بستیاں زیر آب آ چکی ہیں جبکہ 15 لاکھ افراد کو ریسکیو اور 10 لاکھ جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ چناب کا پانی جھنگ میں مزید تباہی کا باعث بنے گا جبکہ 9 لاکھ کیوسک کا ریلا 6 اور 7 ستمبر کی درمیانی شب سندھ میں داخل ہوگا۔

سیلاب نے زرعی شعبے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اب تک 13 لاکھ 26 ہزار ایکڑ سے زائد فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ فیصل آباد ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 3 لاکھ 23 ہزار ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں برباد ہوئیں۔ گوجرانوالہ میں 2 لاکھ 62 ہزار اور گجرات میں 2 لاکھ 38 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں پانی میں بہہ گئیں۔ بہاولپور، ساہیوال اور لاہور ڈویژنز میں بھی لاکھوں ایکڑ پر نقصان ریکارڈ کیا گیا۔

کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اس خبر کو **سیاسی ردعمل اور ریلیف سرگرمیوں** کے تناظر میں بھی ڈھال دوں تاکہ یہ مزید جامع اور تاثر انگیز لگے؟

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: درجے کا سیلاب کھڑی فصلیں ہزار ایکڑ پانی میں

پڑھیں:

پنجاب میں تباہ کن سیلاب: 112 جاں بحق، 47 لاکھ متاثر: پی ڈی ایم اے

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکے ہیں، جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔پنجاب کے جنوبی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے کے باعث ٹریفک کی روانی دوسرے روز بھی معطل رہی۔شجاع آباد میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے تاہم رابطہ سڑکیں بحال ہونے کے بعد لوگ واپس اپنے علاقوں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آ چکی ہے. مگر حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو بھی متاثر کیا۔لیاقت پور میں دریائے چناب کے کنارے ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باوجود متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

چشتیاں کے 47 گاؤں، راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے، اور علی پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے قریب دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے. جس کے باعث متاثرین کو مزید دشواری کا سامنا ہے۔ادھر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ چھ دیہات کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں ریسکیو و ریلیف کارروائی کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔اس موقع پر متاثرین میں ٹینٹ، راشن، صاف پانی اور جانوروں کے لیے چارہ بھی تقسیم کیا گیا۔ وزراء نے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ متاثرین نے مؤثر اقدامات پر وزیراعلیٰ مریم نواز اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں زور ٹوٹ گیا،سکھر بیراج میں اونچے درجے کا سیلاب،نقل مکانی،فصلیں تباہ
  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • پنجاب میں تباہ کن سیلاب: 112 جاں بحق، 47 لاکھ متاثر: پی ڈی ایم اے
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد
  • سیلاب سے تباہ حال زراعت،کسان بحالی کی فوری ضرورت
  • مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ
  • پنجاب کا بڑا حصہ ڈوب گیا، سندھ کے بیراجوں پر پانی کا دباؤ، کچے کے متعدد دیہات زیر آب