پنجاب کا مجوزہ نیا بلدیاتی نظام کیا خیبرپختونخوا ماڈل سے متاثر ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مقامی حکومت نے لوکل گورنمنٹ بل 2025 کی منظوری دیدی ہے، جسے اب صوبائی اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔ اس مجوزہ ایکٹ کے تحت صوبے میں ایک نیا بلدیاتی نظام متعارف کرایا جائے گا۔
اس بل کی منظوری سے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی راہ ہموار ہوتی نظر آرہی ہے اور حکومت رواں سال دسمبر یا پھر اگلے سال بلدیاتی الیکشن کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
خیبر پختونخوا ماڈل سے متاثرہ ڈھانچہحکومتی ذرائع کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ، جسے قائمہ کمیٹی نے بحث و مباحثے کے بعد منظور کیا ہے، جلد اسمبلی سے بھی پاس کر لیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا بلدیاتی نظام خیبر پختونخوا کے ماڈل سے متاثر ہو کر ترتیب دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا نے 2019 میں اپنے نظام میں تبدیلیاں کی تھیں۔ پنجاب حکومت نے اسی کو بہتر سمجھتے ہوئے صوبے میں نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کے اجلاس کی اندرونی کہانی،پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام لانے اور رواں برس ہی انتخابات کروانے کا فیصلہ
نئے نظام کے مطابق لاہور میں ایک میئر کے بجائے جتنے ٹاؤن ہوں گے، اتنے ہی میئر اور ڈپٹی میئر منتخب کیے جائیں گے۔
منتخب ارکان اپنے اندر سے میئر اور ڈپٹی میئر کا چناؤ کریں گے۔ یہ انتخاب شو آف ہینڈ کے ذریعے ہوگا، جہاں اراکین سب کے سامنے اپنی حمایت ظاہر کریں گے۔
یونین کونسلز میں تبدیلیاںمجوزہ بل کے تحت نئی حلقہ بندیاں ہوں گی اور وارڈ سسٹم ختم کر دیا گیا ہے۔ اب ہر یونین کونسل سے 9 ارکان براہ راست منتخب ہوں گے جبکہ 4 مخصوص نشستیں بھی ہوں گی۔ مجموعی طور پر 13 اراکین شو آف ہینڈ سے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین منتخب کریں گے۔
مزید پڑھیں: رواں سال کے آخر میں پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں مکمل ہوں گی، وزیر بلدیات ذیشان رفیق
یونین کونسلرز کے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔ تاہم منتخب نمائندوں کو ایک ماہ کے اندر کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونا لازمی ہوگا۔
ضلعی کمیٹیوں کا ڈھانچہ
پہلے ڈپٹی کمشنر کو ضلعی کمیٹی کا چیئرمین بنانے کی تجویز تھی مگر اب عوامی نمائندے اس عہدے پر فائز ہوں گے، جبکہ ڈپٹی کمشنر شریک چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی مقامی حکومت کا سربراہ 6 ماہ کے لیے کمیٹی کی سربراہی کرے گا، پھر یہ ذمہ داری مرحلہ وار دیگر اضلاع کو منتقل ہوگی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ایکٹ کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور
نئے نظام کے تحت یونین، تحصیل اور ٹاؤن کی سطح پر کونسلز قائم کی جائیں گی تاکہ مقامی سطح پر گورننس کو مضبوط بنایا جا سکے۔ تاہم بلدیاتی نمائندوں کے پاس صرف ترقیاتی کام کروانے تک کے اختیارات ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیا نظام مقامی خود مختاری کو فروغ دے سکتا ہے، لیکن اس کے کامیاب نفاذ کے لیے شفاف انتخابات اور فنڈز کی بروقت فراہمی لازمی ہے۔ ماضی میں بلدیاتی اداروں کو فنڈز کی کمی اور انتظامی مسائل کا سامنا رہا، جسے نئے ڈھانچے کے ذریعے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلدیاتی انتخابات بلدیاتی نظام پنجاب صوبائی اسمبلی لوکل گورنمنٹ بل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلدیاتی انتخابات بلدیاتی نظام صوبائی اسمبلی لوکل گورنمنٹ بل بلدیاتی انتخابات نیا بلدیاتی نظام میں بلدیاتی ہوں گے
پڑھیں:
نیویارک کا پہلا مسلمان میئر؟ ظہران ممدانی کے وعدوں نے انتخابات کو پرجوش بنادیا
نیویارک سٹی کے تاریخی میئر انتخابات میں صرف چند دن باقی ہیں اور امیدوار ظہران ممدانی کے حامی ووٹروں کو قائل کرنے کے لیے گھر گھر جا کر مہم چلا رہے ہیں۔ ممدانی، جنہوں نے جون میں ڈیموکریٹک پرائمری میں غیر متوقع کامیابی حاصل کی تھی، 4 نومبر کے عام انتخابات میں نمایاں برتری کے ساتھ سب کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
47 سالہ مہم رضا کار رابرٹ وُڈ کا کہنا ہے کہ انتخابی پیغام واضح ہے: ’توجہ صرف اور صرف زندگی کے بڑھتے اخراجات اور افورڈیبلٹی پر رکھو‘۔
یہ بھی پڑھیے بڑی چھلانگ، ظہران ممدانی نے نیویارک کے یہودی ووٹرز کی حمایت بھی حاصل کرلی
ممدانی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کی کامیابی صرف نیویارک کے لیے نہیں بلکہ امریکا بھر میں لبرل سیاست کے لیے نئی امید کی علامت ہے۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ اصل کامیابی تب ہوگی جب وہ واقعی سٹی ہال میں پہنچ جائیں اور اس کے لیے وسیع پیمانے پر ووٹر رابطہ مہم جاری ہے۔
کرایہ منجمد کرنے، مفت بس سروس اور یونیورسل چائلڈ کیئر کے وعدےممدانی کے انتخابی منشور میں کرایہ داروں کے لیے کرایوں کو منجمد کرنے، بسوں کو مفت کرنے اور 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے چائلڈ کیئر مفت فراہم کرنے کے وعدے شامل ہیں۔
یہ پروگرام بڑی کمپنیوں اور دولت مند طبقے پر ٹیکس بڑھا کر چلانے کا منصوبہ ہے۔
کئی ووٹر ان کے وژن سے متاثر ہیں، تاہم کچھ اس کی عملی حیثیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ ایک ووٹر اونیکا ساؤل نے کہا ’میں نے سیاست دانوں سے بہت وعدے سنے ہیں، اب دیکھنا ہے کہ وہ عملی طور پر کیا کرتے ہیں۔‘
تنقید اور نفرت انگیزی کے باوجود ممدانی کا عزم برقرارانتخابی مہم کے آخری مرحلے میں ممدانی کو اپنے مخالف اینڈریو کومو کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ کومو، جو سابق گورنر رہ چکے ہیں، ممدانی کو ’غیر حقیقت پسند نظریات رکھنے والا امیدوار‘ قرار دیتے ہیں اور ان پر اسلاموفوبک اور نسل پرستانہ حملے بھی کیے جا رہے ہیں۔
اگر ممدانی کامیاب ہوتے ہیں، تو وہ نیویارک سٹی کے پہلے مسلمان، افریقہ (یوگنڈا) میں پیدا ہونے والے، اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر ہوں گے۔
کمیونٹی کی سطح پر وسیع حمایتممدانی کی مہم میں سب سے نمایاں پہلو ان کا کمیونٹی سے براہ راست تعلق ہے۔ وہ مساجد، مندروں، گرجا گھروں اور کمیونٹی سینٹرز میں جا کر ووٹروں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ان کی حمایت ڈی ایس اے (Democratic Socialists of America) اور متعدد تارکینِ وطن تنظیموں جیسے DRUM Beats نے بھی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے نیویارک کی میئر شپ: ٹرمپ کو ظہران ممدانی کی جیت کیوں یقینی نظر آنے لگی؟
کمیونٹی کارکن شیری پڈیلا کا کہنا ہے: ’ہم نے اکثر سیاست دانوں کو دیکھا ہے جو ہماری برادری میں آتے ہیں، چند الفاظ بولتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں۔ مگر ظہران ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے ہیں۔ ہماری جدوجہد میں، ہمارے مسائل کے وقت۔‘
اسلاموفوبیا کے خلاف ردعملمہم کے آخری ہفتوں میں 2 ریپبلکن اراکینِ کانگریس نے ممدانی کی شہریت پر سوال اٹھایا ہے۔ تاہم، ان حملوں نے کئی اقلیتی کمیونٹیز میں ردعمل کے طور پر مزید حمایت پیدا کی ہے۔
برونکس کی رہائشی لطیفہ ایمری نے کہا: ’اگر وہ جیت گئے تو لوگ سمجھیں گے کہ ہم وہ نہیں ہیں جو دنیا ہمیں کہتی ہے۔ ہم دہشتگرد نہیں، ہم برے لوگ نہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ لوگ سچ دیکھیں۔‘
انتخابی دن کی تیاریانتخابی مہم میں اب تک تقریباً 90 ہزار رضاکار شریک ہو چکے ہیں۔ ابتدائی ووٹنگ 25 اکتوبر سے شروع ہو چکی ہے، اور ووٹروں کی بڑی تعداد خاص طور پر بزرگ طبقے سے تعلق رکھتی ہے، جو زیادہ تر کومو کے حامی سمجھے جا رہے ہیں۔
معروف سینیٹر برنی سینڈرز، جو ممدانی کی مہم کی حمایت کر رہے ہیں، نے اپنے حالیہ خطاب میں کہا:
’براہ مہربانی اپنے مخالفین کو ہلکا نہ لیں۔ ہر ووٹ قیمتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ظہران ممدانی نیویارک میئرشپ انتخابات