اسلام آباد:حکومت نے پنجند کے مقام پر 10 سے 12 لاکھ کیوسک ریلے سے بچاؤ کی تیاری مکمل کرلی جب کہ ریلے کی اصل مقدار 6 لاکھ کیوسک تک ہے۔
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ طوفانی بارشوں و سیلابی صورتحال اور جاری امدادی سرگرمیوں و بحالی کیلئے جائزہ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس کو متاثرہ علاقوں میں نقصانات اور ریسکیو و ریلیف کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ سیلابی ریلے کی موجودہ صورتحال پر آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مون سون کا آخری اسپیل ختم ہونے کے بعد متاثرین کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا جبکہ موجودہ طور پر تمام تر وسائل و افرادی قوت ریسکیو، ریلیف و انخلاء میں مصروف عمل ہے۔
سیلابی ریلے کے حوالے سے بتایا گیا کہ دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلابی ریلہ اس وقت وسطی اور جنوبی پنجاب میں پہنچ چکا ہے جو جلد پنجند سے گزرے گا، پنجند پر 10 سے 12 لاکھ کیوسک ریلے سے بچاؤ کی تیاری مکمل کی گئی جبکہ سیلابی ریلے کی اصل مقدار 6 لاکھ کیوسک کے لگ بھگ ہوگی جو توقع سے کم ہے، ملتان میں اس وقت انتظامیہ، پاک فوج اور ریسکیو ادارے سیلابی ریلے کو بغیر کسی بند کو توڑے گزارنے کی بھرپور کوشش میں مکمل تیاری سے مصروف عمل ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں بجلی کے متاثرہ نظام میں سے 80 فیصد کو بحال کیا جا چکا ہے جبکہ متاثرہ پُلوں و شاہراہوں کو روابط کی بحالی کیلئے مرمت کرکے ٹریفک کیلئے کھولا جاچکا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مجموعی طور پر پورے ملک میں 20 لاکھ سے زائد لوگوں کی بروقت نقل مکانی کروائی گئی جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 4100 سے زائد پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کیا گیا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے متاثرین کیلئے 6300 ٹن سے زائد امدادی سامان پہنچایا گیا۔ مزید بتایا گیا کہ لوگوں کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے 2400 سے زائد میڈیکل کیپس قائم کئے گئے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد اور مالی نقصانات کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے مالی معاونت کی فراہمی ترجیحی بنیادوں پر نادرا کے ذریعے مکمل کی جا رہی ہے۔
اجلاس میں گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے بھی اپنے اپنے صوبوں کے حوالے سے جائزہ پیش کیا۔
وزیرِ اعظم نے صوبائی حکومتوں کو وفاقی حکومت کی جانب سے ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں وفاقی وزرا احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، سردار اویس خان لغاری، چیئرمین این ڈی ایم اے، چیئرمین نادرا اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ بارشوں و سیلاب کے متاثرین کی بحالی ترجیح ہے، ملک کے جنوبی حصوں میں دریاؤں سے ملحقہ علاقوں کے حوالے سے تیاری یقینی بنائی جائے، وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی ہر قسم کی معاونت کیلئے ہمہ وقت تیار ہے، لوگوں کے بروقت انخلاء اور امدادی سرگرمیوں کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی یقینی بنائی جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی تک وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گی، ایسے متاثرین جو نادرا کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں، ان تک مالی معاونت پہنچانے کیلئے کمیٹی قائم کی جائے، وزارت موسمیاتی تبدیلی آئندہ برس کی مون سون کیلئے ابھی سے تیاری کرے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات بشمول موسلادھار بارشیں و سیلاب سے بچانے اور انکے نقصانات کو کم سے کم کرنے کیلئے دو ہفتے میں ایک جامع لائحہ عمل پیش کرے، این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم ایز، پاک فوج اور ریسکیو و ریلیف کے وفاقی و صوبائی اداروں کی لوگوں کے ریسکیو و ریلیف کیلئے کاروائیاں قابل تحسین ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وفاقی حکومت سیلابی ریلے کے حوالے سے لاکھ کیوسک متاثرین کی

پڑھیں:

بدترین سیلاب، بروقت انخلا سے 25 لاکھ انسانی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا

ترجمان ریسکیو کا کہنا تھا کہ ریسکیو 1122 اس وقت بھی پنجاب کے مختلف سیلابی علاقہ جات میں عوام الناس کی خدمت میں مصروف ہے۔ ریسکیو عملہ ضروریات زندگی کی فراہمی میں ریسکیو بوٹ کے زریعے معاونت کررہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں بدترین سیلاب کے دوران پیشگی اور بروقت انخلاء سے 2.5 ملین افراد کی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا۔ ترجمان ریسکیو 1122 پنجاب فاروق احمد نے کہا کہ قبل از وقت انخلا سے نہ صرف انسانوں بلکہ 2 ملین سے زائد جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، قبل از وقت کئی ملین افراد کا انخلاء اور جانوروں کی محفوظ منتقلی اپنی نوعیت کا منفرد اور کامیاب آپریشن تھا۔

انہوں نے کہا کہ انسانوں اور جانوروں کے پیشگی انخلاء میں ضلعی مینجمنٹ کیساتھ ریسکیو کی فیلڈ فارمیشن اور ریسکیو سکاؤٹس (رضاکار) نے کلیدی کردار ادا کیا، پیشگی انخلاء میں رہ جانے والے لوگوں کے لیے سیلابی علاقہ جات میں خصوصی ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔ فلڈ ریسکیو آپریشن میں 1500 سے زائد کشتیوں اور ریسکیو کے تربیت یافتہ عملے نے حصہ لیا، پیشگی انخلاء سے رہ جانے والے 4 لاکھ22 ہزار سے زائد لوگوں اور 54 ہزار سے زائد جانوروں کو کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔

ترجمان ریسکیو کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سیکرٹری ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر نے مختلف اضلاع میں ریسکیو 1122 کے فلڈ ریسکیو آپریشن کو خود لیڈ کیا، ریسکیو 1122 اس وقت بھی پنجاب کے مختلف سیلابی علاقہ جات میں عوام الناس کی خدمت میں مصروف ہے۔ ریسکیو عملہ ضروریات زندگی کی فراہمی میں ریسکیو بوٹ کے زریعے معاونت کررہا ہے، متاثرہ سیلابی کے علاقوں میں فوری مدد کے لیے ریسکیو ہیلپ لائن 1122 پر کال کریں یا قریبی ریسکیو پوسٹ پہ رابطہ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • ریکوڈک منصوبے سے طویل المدتی سماجی و اقتصادی خوشحالی آئے گی، وفاقی وزیرخزانہ
  • بدترین سیلاب، بروقت انخلا سے 25 لاکھ انسانی زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
  • مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • دریائے راوی میں مختلف مقامات پر پانی کا بہاؤ نارمل
  • دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال
  • اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط