بھارتی فالس فلیگ کا نیا ایڈیشن، پاکستان مخالف پروپیگنڈا پھر بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
بھارتی حکومت نے آپریشن سندور میں ناکامی کے بعد ایک بار پھر پاکستان پر جھوٹے الزامات کے سلسلے کا آغاز کر دیا ہے۔ پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں ہزیمت کے بعد بھارتی میڈیا نے ایک اور من گھڑت ڈرامہ پیش کیا ہے۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ’ممبئی ٹریفک کنٹرول روم کو شہر کے مختلف مقامات پر بم نصب ہونے کی جھوٹی کالز موصول ہوئی ہیں‘، جس میں بلا کسی ثبوت پاکستان پر الزام عائد کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس کے ذریعے بھارت نے پاکستان کو دہشتگردوں سے جوڑنے کی ناکام کوشش دہرائی۔
مزید پڑھیں: چینی فوج کی تاریخی پریڈ، نریندر مودی شرکت سے کیوں محروم ہوئے؟
بین الاقوامی فورمز پر شرمندگی کے بعد یہ نیا ڈرامہ بھارت کی اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کا حربہ لگتا ہے۔ بھارتی میڈیا کی جانب سے جھوٹی خبروں کے ذریعے عوام میں خوف پھیلانا اور سیاسی فائدہ اٹھانا ایک پرانی حکمت عملی ہے۔
اس سے قبل بھارتی میڈیا نے تین پاکستانی شہریوں کو، جو کمبوڈیا روزگار کے لیے جا رہے تھے، دہشتگرد قرار دے کر بھی پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ پروپیگنڈا بھارت کے داخلی انتشار اور ناکامیوں کو چھپانے کے لیے کیا جا رہا ہے، جبکہ پاکستان کے خلاف جھوٹے الزامات کے ذریعے اپنی سیاسی چالاکیوں کو جائز قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن سندور بھارتی حکومت بھارتی فالس فلیگ پاکستان مخالف پروپیگنڈا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی حکومت بھارتی فالس فلیگ پاکستان مخالف پروپیگنڈا بھارتی میڈیا
پڑھیں:
نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔