لاہور، خاتون کو جنات کی جانب سے اغوا کرنے کا مقدمہ، پولیس نے بازیابی کیلئے سرجوڑ لیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
لاہور:
کاہنہ کے علاقے میں خاتون کو 6 سال قبل جنات کی جانب سے اغوا کیے جانے کے واقعہ پر پولیس افسران نے تلاش کے لیے سرجوڑ لیے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مغوی خاتون فوزیہ بی بی کو تلاش کرنے کے لیے پولیس افسران نے سر جوڑ لیے اور خاتون کو ٹریس کرنے کے لیے اعلی سطح کی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور سید ذیشان رضا کو ٹیم کا سربراہ مقرر کردیا گیا ہے اور دیگر ارکان میں انوسٹی گیشن گیشن برانچ پنجاب کے ایس ایس پی عاصم کمبوہ، ایس پی انویسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن لاہور محمد ایاز، ڈی ایس پی اسپیشل برانچ، ڈی ایس پی سیف سٹی، ڈی ایس پیز سی سی ڈی حسنین حیدر، دانش رانجھا، ڈی ایس پی انویسٹی گیشن کاہنہ سرکل لاہور عثمان حیدر اور انچارج انویسٹی گیشن انسپکٹر زاہد سلیم شامل ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے مذکورہ خاتون کی جلد بازیابی کا حکم دے رکھا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ خاتون فوزیہ بی بی دو بچوں کی ماں تھی اور انہیں 6 سال قبل جن اغوا کرکے لے گئے ہیں۔
کاہنہ پولیس نے خاتون کے اغوا کا مقدمہ نمبر 1572/2019 بجرم 365 درج کر رکھا ہے اور ایس آئی ٹی نے خاتون کی تلاش کے لیے مختلف پہلوؤں پر تحقیقات شروع کر دی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شہر میں قائم کراچی پولیس کے ناکوں کا پول کھل گیا
شہر میں قائم کراچی پولیس کے ناکوں کا پول کھل گیا جب کہ کار سوار ملزمان نے ایک پولیس اہلکار کو دو دریا سے اغوا کیا اور شہر سے گزر کر سپرہائی وے پر لے جا کر چھوڑ دیا اور فرار ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق کرولا کار میں سوار تین پولیس اہلکار سنسان سڑک پر کھڑی مشکوک کار کو چیک کرنے کے لیے گئے تھے جیسے ہی ہیڈ کانسٹیبل نے کار کے شیشے پر دستک دی تو مسلح شخص نے دروازہ کھول کر ہیڈ کانسٹیبل کو اندر گھسیٹ لیا، دیگر اہلکار ہکا بکا رہ گئے۔
ایس پی ساؤتھ نے اپنے جوانوں کی کارکردگی دیکھتے ہوئے ان دونوں کو کوارٹر گارڈ کر دیا، چند گھنٹوں بعد اغوا کیا جانے والا پولیس اہلکار آن لائن موٹرسائیکل رائیڈر کے ذریعے تھانے پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی، خیابان عرفات میں پولیس موبائل پر فائرنگ، ہیڈ کانسٹیبل اغوا کے بعد رہا
واقعہ ساحل تھانے کی حود ڈیفنس دو دریا کے قریب خیابان عرفات پر رات دیر گئے پیش آیا۔
ساحل تھانے کی پولیس موبائل میں سوار اہلکاروں نے مشکوک کار کو سنسان سڑک پر کھڑا دیکھ کر تلاشی کی نیت سے چیک کرنے کی کوشش کی تو کار میں سوار افراد نے اسلحے کے زور پر ایک اہلکار کو اپنی ہی کار میں یرغمال بنا لیا اور فرار ہو رہے تھے کہ کرولا کار میں سوار اہلکاروں نے اپنی ساتھی کو چھڑانے کے لیے فائرنگ کی، جواب میں اغوا کاروں نے بھی فائرنگ کی اور وہ باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی سمیت پولیس کی اضافی نفری موقع پر پہینچ گئی، پولیس نے جائے وقوع سے 6 خول برآمد کر لیے جس میں سے دو نائن ایم ایم اور چار تیس بور کے تھے۔
طلب کیے جانے پر فارنزک ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم بھی جائے وقوع پر پہنچی تاہم اس وقت تک ایس ایس پی ساؤتھ کی ٹیم نے جائے وقوعہ سے تمام شواہد خود ہی اکھٹے کر لیے تھے اور پولیس فارنزک کی ٹیم کو کچھ بھی بتائے بغیر موقع سے غائب ہوگئے۔
واقعے کے تقریباً چار گھنٹے گزر جانے کے بعد مغوی پولیس اہلکار ہیڈ کانسٹیبل اسحاق جتوئی آن لائن موٹر سائیکل رائیڈر کے ساتھ ساحل تھانے پہنچ گیا جہاں اس نے اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ اغوا کار اسے سپرہائی وے نیو سبزی منڈی کے قریب اتار کر فرار ہوگئے تھے۔
ایس ایس پی مہزور کے مطابق متاثرہ ہیڈ کانسٹیبل اور کوارٹر گارڈ کیے جانے والے اہلکاروں کے بیانات لئے جارہے ہیں جس کے بعد واقعے کا مقدمہ ساحل تھانے میں درج کیاجائے گا۔
واقعے میں ملوث ملزمان کی تاحال گرفتاری نہ ہوسکی، حکام کے مطابق سی سی ٹی وی کے ذریعے ملزمان کو تلاش کیا جائے گا۔
بعد ازاں ڈیفینس فیز8 خیابان عرفات کراسنگ صبا ایونیو میں پولیس موبائل پر فائرنگ اور پولیس اہلکار کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈیفنس سےپولیس اہلکارکواغوااورفائرنگ کے واقعے مقدمہ ساحل تھانے میں متاثرہ پولیس اہلکارکی مدعیت میں 4 صورت شناس ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا،مقدمےمیں پولیس مقابلہ،اقدام قتل،اغواء اورانسداد دہشتگردی کی دفعہ شامل کی گئی ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق ساحل پولیس اسٹیشن کی سرکاری کار گشت پرتھی کہ خیابان عرفات کراسنگ فیز8 مشکوک کارنظر آئی،ایک شخص گاڑی کے قریب سڑک پربیٹھا تھا۔
پولیس موبائل کو دیکھ کرفوری کار میں سوارہوگیا،مدی مقدمہ کےمطابق گاڑی کومشکوک جانتے ہوئے پولیس قریب گئی اور سوارچارافراد کوتلاشی دینے کا کہا گاڑی میں سوارافراد نے نیچے اترتے ہی فائرنگ کردی۔
ساتھی اہلکاروں نے ان پرجوابی فائرنگ کی دوافراد نےمجھے دبوچ لیا اورزبردستی گاڑی میں بٹھایا، سرکاری پستول بھی اس دوران گرگیا، ملزم مجھے اغواء کرکے لے گئے اورمیری شرٹ سے میرا منہ ڈھانپ کر بٹھایا اور ایک گھنٹہ کارچلاتے رہے، ملزمان نے سنسان مقام پر مجھ سے پرس، موبائل فونزاوردیگر دستاویزات چھین لیں اور گاڑی سے دھکا دے دیا۔
میں پیدل چل کر سڑک پرآیا اورمعلومات پر پتہ چلا کہ میں نیو سبزی منڈی ہائی وے کے قریب ہوں، میں واٹر ٹینکر سے لفٹ لے کر تھانہ لیاقت آباد اور پھر بائیکیا پر ساحل تھانے آیا۔