اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے( آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے امید ظاہر کی ہے کہ ایران کے ساتھ جاری مذاکرات جلد کسی مثبت نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری مقامات تک انسپکشن کی بحالی کے حوالے سے چند دنوں میں اہم پیش رفت متوقع ہے۔
رافائل گروسی نے یہ بیان ویانا میں آئی اے ای اے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے خطاب کے دوران دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم وقت کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن ابھی کچھ موقع باقی ہے—بشرطیکہ نیت صاف ہو اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے۔
معائنے اب تک کیوں معطل ہیں؟
یاد رہے کہ جون 2025 سے ایران کی مرکزی جوہری تنصیبات پر آئی اے ای اے کے معائنے معطل ہیں۔ یہ پابندی ایران نے امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ان تنصیبات پر مبینہ حملوں کے بعد نافذ کی تھی، جس کے تحت اب کسی بھی معائنے کے لیے ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کی منظوری ضروری ہے۔

رافائل گروسی کا کہنا ہے کہ ہم معائنوں کی مکمل بحالی کے طریقہ کار پر بات چیت کر رہے ہیں، لیکن ایران کی قانونی ذمہ داری بدستور برقرار ہے کیونکہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا فریق ہے۔
ایران کی وزارتِ خارجہ کا موقف
ایرانی وزارتِ خارجہ نے ویانا میں ہونے والے حالیہ مذاکرات کو “مثبت” قرار دیا ہے، تاہم کسی حتمی معاہدے یا آئندہ مذاکرات کی تاریخ پر بات کرنے سے گریز کیا ہے۔
ترجمان اسماعیل باقائی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہفتے کے روز مذاکرات کا تیسرا دور مکمل ہوا ہے۔ اب اس کے نتائج کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جس کے بعد آئندہ اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔
یورپی ممالک کی تنبیہ اور ممکنہ پابندیاں
دوسری جانب یورپ کی تین بڑی طاقتیں — فرانس، برطانیہ اور جرمنی (E3) — پہلے ہی 28 اگست کو ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے 30 روزہ عمل کا آغاز کر چکی ہیں۔ یہ وہ پابندیاں ہیں جو 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ختم ہوئی تھیں لیکن امریکا کی 2018 میں علیحدگی کے بعد معطل ہو گئی تھیں۔
E3 ممالک نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران مکمل معائنوں کی اجازت نہیں دیتا، یورینیم کے ذخائر سے متعلق وضاحت نہیں کرتا اور امریکا کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ نہیں ہوتا، تو ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کے تحت تمام پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی جائیں گی۔”
سفارتی عمل کے لیے امید کی کرن
رافائل گروسی نے امید ظاہر کی کہ اگر معائنوں کے حوالے سے کوئی عملی پیش رفت ہوئی تو اس سے سفارتی ماحول بہتر ہوگا، جو آگے چل کر مثبت نتائج دے سکتا ہے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: رافائل گروسی ا ئی اے ای اے ایران کی

پڑھیں:

پاکستان جوہری طاقت ہے ،خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہ کوئی بھی ملک ہو،اسحق ڈار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-01-11
دوحا(مانیٹرنگ ڈیسک ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہے کوئی بھی ملک ہو۔قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے، آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا، یہ روش ناقابلِ قبول ہے، جوہری پاکستان امن کے رکن کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحہ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کرایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے تاہم اگر بات چیت ناکام ہوجائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے ، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سیکورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں۔اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا، پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔نائب وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہورہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے،اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • پاکستان جوہری طاقت ہے ،خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے،چاہ کوئی بھی ملک ہو،اسحق ڈار
  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں 
  • کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیشرفت
  • ایران میں جوہری معائنہ کاروں کی واپسی مفاہمت کی جیت، رافائل گروسی
  • امریکا اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر ویزے کیوں روک رہا ہے؟