وزیراعلیٰ سندھ کی یونیسیف کی نئی نمائندہ برائے پاکستان سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کی نئی نمائندہ برائے پاکستان پرنیلے آئرنسائیڈ سے ملاقات کی انہیں خوش آمدید کہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ ان کی مدت کے دوران صوبائی حکومت اور یونیسیف کے درمیان شراکت داری مزید مضبوط ہوگی۔
یہ ملاقات پیر کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوئی جس میں وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری وزیراعلیٰ رحیم شیخ اور یونیسیف کراچی کے چیف فیلڈ آفیسر مسٹر پریم بہادر چند بھی موجود تھے۔ آئرنسائیڈ نے سندھ حکومت کے ساتھ جاری اور آئندہ تعاون پر گفتگو کی۔
یونیسیف کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت مختلف شعبوں میں یونیسیف کے ساتھ خاص طور پر قدرتی آفات سے نمٹنے اور بنیادی خدمات کو بہتر بنانے کے حوالے سے اپنی "بہترین شراکت داری" کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے سیلابی صورتحال اور اس سے متعلق صوبائی حکومت کی تیاریوں پر تفصیلی بات چیت کی۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ نے سیلاب کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے ہیں جبکہ یونیسیف کی بروقت معاونت متاثرہ کمیونٹیز کے لیے نہایت اہم ثابت ہوئی۔
مراد علی شاہ نے یونیسیف کی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت سیلاب زدہ اضلاع میں بنیادی صحت کی سہولتوں کے ساتھ زچہ و بچہ کی خدمات کو بہتر بنایا گیا۔ ان سہولتوں سے پانچ لاکھ پچپن ہزار سے زائد افراد مستفید ہوئے جن میں چار لاکھ بیس ہزار بچے اور ایک لاکھ تیس ہزار خواتین شامل ہیں۔
یونیسیف نے ویکسین کے لیے کولڈ چین سسٹم کی بحالی پر بھی کام کیا اور سرکاری اسپتالوں میں چوبیس گھنٹے پیدائش کے وقت ویکسینیشن کی سہولت فراہم کی تاکہ نوزائیدہ بچوں کو اسپتال سے ڈسچارج ہونے سے پہلے زندگی بچانے والی ویکسین دی جا سکے۔
ملاقات کے دوران یونیسیف کے سندھ میں وسیع تر منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ بتایا گیا کہ سندھ اسکول ڈیلی مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے حاضری پر نظر رکھی جاتی ہے اور طلبہ کے ڈراپ آؤٹ کم ہونے پر فوری الرٹس دیے جاتے ہیں۔
اسٹا ڈیپ تعلیمی اصلاحات پروگرام، جس کے تحت اسکول مینجمنٹ کی غیرمرکزی حکمت عملی، ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت متعارف کرائی گئی، جس سے پچپن ہزار سے زائد بچے مستفید ہوئے۔
غیر رسمی تعلیمی مراکز، جو بین الاقوامی تعاون سے قائم کیے گئے تاکہ ہزاروں اسکول سے باہر بچوں کو تیز رفتار تعلیمی پروگراموں کے ذریعے دوبارہ تعلیمی سلسلے میں شامل کیا جا سکے۔ بچوں کے لیے محفوظ مقامات اور نفسیاتی معاونت کی سرگرمیاں، جو سیلاب متاثرہ علاقوں میں فراہم کی گئیں تاکہ بچے صدمے سے نکل سکیں۔
لڑکیوں کے لیے روزگار اور ہنر کی تربیتی پروگرام، خاص طور پر خیرپور اور گھوٹکی میں، جن کے ذریعے نوجوان لڑکیوں کو فنی تربیت اور کمیونٹی آگاہی کے ذریعے بااختیار بنایا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ نے یونیسیف کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے سندھ کا مشکل وقت، خصوصاً سیلاب کے دوران، ساتھ دیا اور تعلیم، صحت اور بچوں کے تحفظ کے شعبوں میں طویل مدتی بہتری کے لیے تعاون فراہم کیا۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کی حکومت یونیسیف کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گی تاکہ سندھ بھر کے بچوں اور خاندانوں کو بہتر صحت، تعلیم اور تحفظ کی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یونیسیف کے کے ذریعے فراہم کی کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
قدرتی آفات کا سب سے زیادہ ااثر خواتین پر پڑتاہے، ڈاکٹر شاہزرا منصب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-21
اسلام آباد (صباح نیوز) وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر شاہزرا منصب خان کھرل نے کہا ہے کہ ہر قدرتی آفت کا پہلا اور سب سے زیادہ اثر عورتوں اور بچیوں پر پڑتا ہے، موسمیاتی ایجنڈا برادریوں کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنائے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) اور پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کی مشترکہ رپورٹ کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہی تھیں۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کا کہ ، پاکستان کو فوری طور پر اپنی عوامی خدمات کو موسمیاتی لحاظ سے مضبوط اور محفوظ بنانا ہوگا تاکہ خواتین اور بچیوں کو سیلاب، خشک سالی اور دیگر شدید موسمی تغیرات کے بڑھتے ہوئے خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔ پاکستان میںیو این ایف پی اے کی نائب نمائندہ ڈاکٹر گلناراکیدرکولوفا نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نسل در نسل بحران بن چکی ہے جو پوری برادریوں کی فلاح و بہبود کو متاثر کر رہی ہے۔ انہوں نے پاکستان میں صنفی ترقی اور موسمیاتی لچک میں سرمایہ کاری کے لئے قومی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین جاوید نے کہا کہ ہمیں صنف اور آفات کے درمیان تعلق پر گفتگو کو گہرا کرنا ہوگا اور ان معاملات کو فیصلہ سازی کی میز تک پہنچانا ہوگا۔ ’’خشک سالی سے سیلاب تک، آفتوں کے درمیان خواتین کی خاموش جدوجہد‘‘ کے عنوان سے تیار کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماحولیاتی آفات کس طرح خواتین کی تولیدی و جنسی صحت (SRH) تک رسائی کو متاثر کرتی ہیں اور صنفی بنیاد پر تشدد کے گھریلو خطرات میں اضافہ کرتی ہیں۔