وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں شامل ہے، موسمیاتی تبدیلی سے زرعی معیشت کو شدید چیلنجز درپیش ہیں۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ایکیومن پاکستان کی قیادت نے ملاقات کی جس میں موسمیاتی سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزارت خزانہ کے اعلامیہ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ایکیومن پاکستان کی سی ای او اور کنٹری ہیڈ ڈاکٹر عائشہ خان نے اپنی ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد میں ملاقات کی۔

ایکیومن کی ٹیم نے وزیر خزانہ کو پاکستان کیلئے 9 کروڑ ڈالر مالیات کے ایگریکلچر ریزیلینس فنڈپر پیشرفت سے آگاہ کیا جو زراعت کے شعبے میں موسمیاتی اثرات سے بچاوٴ کیلئے ایک مخصوص قرض کی سہولت ہے۔

اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں شامل ہے، موسمیاتی تبدیلی سے زرعی معیشت کو شدید چیلنجز درپیش ہیں۔

وزیر خزانہ نے زرعی لچک بڑھانے کیلئے جدید مالیاتی ماڈلز کی اہمیت پر زور دیا، جو موسمیاتی اثرات سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کرنے کیلئے قابل بنانے کے علاوہ خوراک کی حفاظت کو بہتر بنا سکتے ہیں اور دیہی روزگارمیں سہولت فراہم کرسکتے ہیں۔

وزارت خزانہ کے اعلامیہ کے مطابق اگلے ماہ ایکیومن بورڈ ممبران اور عالمی سرمایہ کاروں کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا وفد اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں سٹیک ہولڈرز سے ملاقات کرے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

پڑھیں:

پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • سندھ:موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار
  • بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز
  • موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے، وزیر بلدیات سندھ
  • کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک ملاقات کررہے ہیں
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے پولینڈ کے سفیر ملاقات کررہے ہیں
  • وزیراعظم  اور سعودی ولی عہد کی اہم ملاقات، خطے کی تازہ صورتحال اور امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال