چین کی قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت، امریکا پر غیر متوازن مؤقف اپنانے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
چین نے بدھ کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیل کے فضائی حملے کی سخت مذمت کی ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ نے اس حملے کو مشرق وسطیٰ کے مسائل پر ’بعض بیرونی طاقتوں کے غیر متوازن مؤقف‘ سے جوڑا، جس کا اشارہ بظاہر امریکا کی جانب تھا۔
اسرائیل نے منگل کو دوحہ میں فضائی حملے کے ذریعے حماس کی سیاسی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ کارروائی اسرائیل کی مشرق وسطیٰ میں فوجی مہم کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے مترادف ہے۔
امریکا نے اس حملے کو ’یکطرفہ اقدام‘ قرار دیا جو نہ تو امریکی اور نہ ہی اسرائیلی مفادات کو آگے بڑھاتا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لن جیان نے معمول کی پریس کانفرنس میں کہا کہ چین قطر کی علاقائی خودمختاری کی اسرائیلی خلاف ورزی کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:
’چین تمام متعلقہ فریقوں، بالخصوص اسرائیل، پر زور دیتا ہے کہ وہ لڑائی ختم کرنے اور مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے مثبت کوششیں کریں، نہ کہ اس کے برعکس۔‘
امریکا کا نام لیے بغیر، چین نے ’بعض بڑی طاقتوں‘ پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی، دشمنیوں کے خاتمے اور خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کریں۔
لن جیان نے اس حملے کو ’مشرق وسطیٰ کے مسائل پر بعض بیرونی طاقتوں کے طویل عرصے سے قائم شدید غیر متوازن مؤقف‘ سے گہرے طور پر منسلک قرار دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اسرائیلی کارروائی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے ’ہر پہلو سے بہت ناخوش‘ ہیں اور بدھ کو اس معاملے پر تفصیلی بیان دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی کارروائی امریکا ترجمان جنگ بندی چین ڈونلڈ ٹرمپ غیر متوازن مؤقف فضائی حملے قطر لن جیان وزارت خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی کارروائی امریکا چین ڈونلڈ ٹرمپ غیر متوازن مؤقف فضائی حملے لن جیان غیر متوازن مؤقف
پڑھیں:
نیتن یاہو سے ملاقات؛ امریکا کا ایک بار پھر اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کا اعلان
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کی جانب سے غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعلان کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے بقول صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ غزہ جنگ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے۔
مارکو روبیو نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ حماس اب کسی کے لیے خطرہ نہیں رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ غزہ کے لوگ ایک بہتر مستقبل کے مستحق ہیں اور یہ بہتر مستقبل اس وقت تک شروع نہیں ہوسکتا جب تک حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔
امریکی وزیر خارجہ نے اپنے صدر کی ترجمانی کرتے ہوئے نیتن یاہو سے کہا کہ آپ ہماری غیر متزلزل حمایت اور نتیجہ خیز ہونے کے عزم پر اعتماد کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کی تعریف اور انھیں سب سے بڑا دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ مارکو روبیو کا دورہ ایک "واضح پیغام" تھا کہ امریکا، اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی مؤقف دہرایا کہ مغربی ممالک کے تیزی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل سے کوئی فائدہ نہ ہوگا البتہ حماس کی حوصلہ افزائی ہوئی۔
یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے اور 251 کو یرغمال بناکر غزہ لے آیا گیا تھا۔
اس کے اگلے ہی روز سے اسرائیل نے غزہ پر انتقامی بمباری شروع کی جس میں اب تک 65 ہزار کے قریب فلسطینی شہید اور دو لاکھ زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی کارروائیوں میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ دس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے اور شہر کے شہر ملبے کا ڈھیر بن گئے۔
تمام ہی بڑے اسپتال تباہ ہوچکے ہیں اور صحت کا نظام غیر فعال ہے۔ وبا پھوٹ پڑی ہے اور لاکھوں بچے قحط کا شکار ہیں کیوں کہ اسرائیل امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔
ادھر امریکا اور اسرائیل کی سر پرستی میں خوراک تقسیم کرنے والے ادارے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن میں جمع ہونے والے بھوکے فلسطینوں کا استقبال گولیوں سے کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ سمیت دیگر اداروں نے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کو فلسطینوں کے لیے ایک نیا جال قرار دیا جس میں پھنسا کر انھیں قتل کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو وائٹ ہاؤس میں قطری وزیراعظم کی صدر ٹرمپ سے اہم ملاقات کے بعد خصوصی پیغام لے کر اسرائیل پہنچے ہیں۔