پنجاب میں سیلاب سے اموات 76 تک پہنچ گئیں، 42 لاکھ سے زائد افراد متاثر
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
لاہور: صوبائی پروینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا کے مطابق اب تک سیلابی ریلوں میں ڈوبنے سے 76 شہری زندگی کی بازی ہار چکے ہیں، جبکہ صوبے کے 4000 ہزار سے زائد موضع جات براہِ راست متاثر ہوئے ہیں۔
پروینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق حالیہ سیلاب میں مجموعی طور پر 42 لاکھ 9 ہزار افراد اس آفت کی لپیٹ میں آئے جن میں سے 21 لاکھ 90 ہزار افراد کو بروقت ریسکیو آپریشن کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق متاثرہ اضلاع میں 404 ریلیف کیمپس اور 488 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں، مویشیوں کے علاج معالجے اور دیکھ بھال کے لیے 421 ویٹرنری کیمپس بھی فعال ہیں جبکہ اب تک 15 لاکھ 81 ہزار سے زائد جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق منگلا ڈیم اپنی گنجائش کے 90 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ اسی طرح دریائے ستلج پر قائم بھارتی بھاکڑا ڈیم 90 فیصد، پونگ ڈیم 99 فیصد اور تھین ڈیم 97 فیصد تک بھر گیا ہے۔
دوسری جانب بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں اور آبی دہشت گردی کا سلسلہ بدستور جاری ہے، اتوار سے اب تک یہ چوتھی مرتبہ ہے کہ دریائے ستلج میں پانی چھوڑا گیا ہے۔ بھارتی حکام نے اس بار بھی انڈس واٹر کمیشن کو اعتماد میں لینے کے بجائے محض سفارتی ذرائع سے اطلاع دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اقدام کے باعث دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروزپور کے مقام سے آگے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارتِ آبی وسائل نے 28 وفاقی اور صوبائی اداروں کو ہنگامی بنیادوں پر الرٹ جاری کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
پاکستان میں جاری تباہ کن مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے جہاں 1000 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 25 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ جان سے جانے والوں میں بچوں کی تعداد ایک چوتھائی کے قریب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل
اقوام متحدہ کے مطابق جون کے اواخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں نے ملک کے مختلف حصوں میں زمین کھسکنے، سیلاب اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے جیسے حالات پیدا کیے جن سے مجموعی طور پر 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
صوبہ پنجاب میں دریاؤں میں طغیانی کے باعث 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں خصوصاً راوی، ستلج اور چناب میں آنے والے پانی نے فصلیں، بستیاں اور بنیادی ڈھانچہ برباد کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث صورتحال مزید خراب ہوئی۔
ادھر خیبر پختونخوا میں 16 لاکھ افراد متاثر ہوئے جب کہ گلگت بلتستان میں گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے سے کئی وادیاں دیگر علاقوں سے مکمل طور پر کٹ چکی ہیں۔
سندھ میں بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
قدرتی آفات سے بچاؤ کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک 8،400 مکانات، 239 پل اور 700 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔
مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
22 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین زیر آب آ چکی ہے خاص طور پر پنجاب میں جہاں گندم سمیت اہم فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں آٹے کی قیمتوں میں 25 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔
انسانی بحران: خوراک، پانی، صحت کی شدید کمیاقوام متحدہ کے امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی کی کوشش کر رہے ہیں۔ 50 لاکھ ڈالر ہنگامی فنڈ جاری کیے گئے ہیں اور مزید 15 لاکھ ڈالر مقامی تنظیموں کو دیے گئے ہیں۔
یونیسف، ورلڈ فوڈ پروگرام، اور دیگر ادارے پینے کے صاف پانی، غذائیت، صحت و صفائی اور بچوں کے لیے عارضی اسکول فراہم کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ دربار صاحب کرتار پور کو صفائی کے بعد سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا گیا
تاہم ٹوٹے ہوئے پل، زیرآب سڑکیں اور کٹے ہوئے علاقے امدادی کارروائیوں میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ کئی مقامات پر صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ہی رسائی ممکن ہے۔
ملیریا، ڈینگی، اور ہیضہ جیسے بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے نمائندے کارلوس گیہا کا کہنا ہے کہ یہ قدرتی آفات پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی کے ہاتھوں بڑھتی ہوئی قیمت کا حصہ ہیں جس کے پیدا کرنے میں پاکستان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے گرانٹ کا اعلان
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ صرف فوری امداد ہی نہیں بلکہ طویل المدتی بحالی، خوراک کی خود کفالت اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی پاکستان کی حمایت کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ پاکستان سیلاب پاکستان سیلاب نقصانات