امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا سے وابستہ سینیئر صحافی محمد عاطف نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان نیا تعلق کثیر الجہتی ہے جس میں پاکستان کے لیے نئے امکانات پیدا ہورہے ہیں، نئی راہیں کھل رہی ہیں، پاکستان کو چاہیے کہ وہ اب اِس نئے تعلق کو بہتر سے بہترین بنائے۔

’وی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سیکیورٹی تعاون کبھی کمزور نہیں ہوا۔دونوں ملکوں کے تعلق کے درمیان سیکیورٹی، خطے کی صورتحال اور فوجی تعاون کو کبھی بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ کا خواہاں، امریکی وفد کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات

’ایسے وقت میں بھی جب پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات اونچ نیچ کا شکار تھے تب بھی دونوں مُلکوں کے درمیان فوجی تعاون جاری رہا ہے۔‘

انہوں نے کہاکہ سابق صدر جوبائیڈن کے دور میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات کافی پیچیدہ ہو چکے تھے اور تعلقات میں وہ گرمجوشی نہیں تھی لیکن اُس وقت بھی دونوں مُلکوں کے درمیان فوجی تعاون موجود تھا۔

’اِس تعلق کا اظہار ہمیں کچھ یوں نظر آتا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی جس کی وجہ یہ تھی کہ پاکستان نے ایبی گیٹ بم حملے میں مطلوب داعش کے رُکن کو پکڑ کر امریکا کے حوالے کر دیا تھا۔ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات جیسے بھی رہیں، سیکیورٹی اور فوجی تعاون موجود اور مضبوط ہی رہتا ہے۔‘

نئے تعلقات کثیرالجہتی ہیں

محمد عاطف نے کہاکہ پاکستان اور امریکا دونوں مُلکوں کے درمیان جو نئے تعلقات اُستوار ہوئے ہیں یہ کثیرالجہتی ہیں۔ اِس کا مُظاہرہ ہم نے اُس وقت دیکھا جب امریکی وفد پاکستان آیا اور پاکستان کے منرلز کی ڈیل پر پیش رفت ہوئی جس کے تحت امریکا پاکستان میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس بار مختلف اور اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان امریکا سے ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی بات بھی کررہا ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ امریکا پاکستان میں ریفائنری بھی لگا رہا ہے۔

گرین الائنس

انہوں نے کہاکہ معدنیات کے ساتھ ساتھ پاکستان اور امریکا کے درمیان ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بھی اشتراک بڑھ رہا ہے اور دونوں ملک مِل کر گرین الائنس بنانا چاہتے ہیں۔ یہ الائنس موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کرے گا۔ کیونکہ پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے موسمیاتی تبدیلیوں کے زیرِاثر ہونے والی تباہیوں سے نمٹ رہا ہے۔

پاکستان کا جی ایس پی اسٹیٹس

محمد عاطف نے بتایا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنا جی ایس پی اسٹیٹس بحال کروانے کے لیے کوششیں کررہا ہے جو کہ دسمبر 2020 میں ختم ہوگیا تھا۔

صدر ٹرمپ کا تجارت کا وعدہ

محمد عاطف نے بتایا کہ امریکی صدر کی جانب سے جنگ بندی اور تجارت کے وعدے کے اثرات بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں اور پاکستانی اب امریکا کے ساتھ کاروبار کر پائیں گے۔ یہ اب پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ نئے تعلق سے کس طرح فائدہ اُٹھاتا ہے۔

امریکا کے مفادات اب بھی افغانستان میں ہیں

امریکا افغانستان میں استحکام چاہتا ہے لیکن تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کو لے کر امریکا کے تحفظات ابھی باقی ہیں۔ امریکا ان دہشتگرد تنظیموں سے لاحق خطرات کو کم کرنا چاہتا اور اُس کے لیے اُسے پاکستان کا ساتھ چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ امریکا افغانستان میں انسانی حقوق اور عورتوں کے حقوق سے متعلق بھی تحفظات رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ افغانستان میں جو معدنیات ہیں امریکا ان سے بھی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان نے بہت سمارٹ کردار ادا کیا

محمد عاطف نے کہاکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے سے ایک روز قبل پاکستان نے صدر ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزد کیا، اور جنگ شروع ہونے کے بعد پاکستان نے دونوں ملکوں کے درمیان ثالث کا کردار بھی ادا کیا اور ایران بھی چاہتا ہے کہ پاکستان یہ کردار ادا کرتا رہے۔

امریکا کی بھارت پر ٹیرف پالیسی سے بھارت پر برے اثرات مرتب ہوں گے

محمد عاطف نے بتایا کہ بھارت نے امریکا کو یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ اگر آپ ہمارے ساتھ نہیں تو ہم روس اور چین کی طرف بھی جا سکتے ہیں، لیکن چین کے مقابلے میں امریکا کو بھارت کی جانب سے بھجوائی جانے والی برآمدات میں بہت بڑا فرق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکا پاکستان پورٹس ویبینار‘ کے ذریعے بندرگاہوں پر تجارتی خدمات کے نئے مواقع

’امریکی ٹیرف کے بعد بھارت میں فیکٹریاں بند ہونے جا رہی ہیں۔ نئی امریکی پالیسیوں سے بھارتی آئی ٹی سیکٹر بھی شدید متاثر ہوگا۔ تو ایسی صورت حال میں بھارت کو شدید متفکر ہونے کی ضرورت ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا امریکا پاکستان تعلقات امریکی ٹیرف بھارت پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ محمد عاطف وائس آف امریکا وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکا پاکستان تعلقات امریکی ٹیرف بھارت پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ وائس ا ف امریکا وی نیوز پاکستان اور امریکا کے درمیان امریکا پاکستان کہ پاکستان اور انہوں نے کہاکہ افغانستان میں ہے کہ پاکستان میں پاکستان پاکستان نے پاکستان کے فوجی تعاون کے ساتھ رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-03-7
ضیاء الحق سرحدی
گزشتہ دنوں پاکستان، چین اور روس کا باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق ہوا ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ نے شہباز شریف سے ملاقات میں کہا کہ چین دفاعی اور اقتصادی ترقی کے تمام شعبوں میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔ خصوصاً اس وقت جب سی پیک اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور پاکستان کے کلیدی اقتصادی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپلز میں صدر شی جن پنگ ہے ملاقات وزیر اعظم نے صدر شی کو 2026ء میں پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت بھی دی۔ دریں اثناء بیجنگ میں وزیر اعظم شہباز شریف سے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملاقات کی، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان روس کے بھارت کے ساتھ تعلقات کا احترام کرتا ہے، لیکن پاکستان بھی روس کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے جو خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہم ہوں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بیجنگ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ملاقات کی۔ گرمجوش مصافحے سے شروع ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کے فروغ پر گفتگو کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں اور پاکستان ان روابط کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن اور خوشحالی کا خواہاں ہے اور روس اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

صدر پیوٹن نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہترین قرار دیا اور کہا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر انہیں شدید افسوس ہوا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ایس سی او سمٹ میں شرکت کی دعوت بھی دی جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ روس کا دورہ کر کے انہیں خوشی ہوگی۔ روسی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان اور روس کو مختلف شعبوں میں مل کر آگے بڑھنا ہوگا جبکہ دونوں ممالک عالمی فورم بالخصوص اقوام متحدہ میں یکساں موقف رکھتے ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی متوازن اور آزادانہ حیثیت کے باعث عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کر چکی ہے۔ شہباز شریف کی چین اور روس کے سربراہان سے ملاقاتیں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ پاکستان عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو نہ صرف برقرار رکھنے بلکہ انہیں مزید مضبوط کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ پاکستان اور چین کے تعلقات کی گہرائی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ دونوں ممالک نہ صرف معاشی ترقی بلکہ دفاعی شعبے میں بھی ایک دوسرے کے مضبوط شراکت دار ہیں۔ سی پیک کا دوسرا مرحلہ اس شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان اور روس کے تعلقات میں حالیہ برسوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ روس کے ساتھ پاکستان کی بڑھتی ہوئی قربت نہ صرف دو طرفہ تجارت اور معاشی تعاون کے لیے اہم ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی ایک کلیدی عنصر ہے۔

پاکستان نے ہمیشہ روس کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کا احترام کیا ہے لیکن اپنی آزادانہ پالیسی کے تحت روس کے ساتھ مضبوط تعلقات کے قیام پر زور دیا ہے۔ یہ تعلقات نہ صرف دو ممالک کے درمیان بلکہ پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔ روس کے صدر کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہترین قرار دینا اور عالمی فورم جیسے اقوام متحدہ میں مشترکہ موقف کی حمایت اس بات کا عکاس ہے کہ دونوں ممالک خطے کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ وہ چین، روس، اور امریکا جیسے بڑے عالمی کھلاڑیوں کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان نہ تو کسی ایک عالمی طاقت کے بلاک میں شامل ہے اور نہ ہی کسی دوسرے کے خلاف وہ اپنے قومی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے تمام بڑی طاقتوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ پاکستان، چین اور روس کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون خطے میں امن، معاشی ترقی، اور خوشحالی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ سی پیک جیسے منصوبوں کے ذریعے معاشی ترقی، روس کے ساتھ بڑھتی ہوئی دفاعی اور تجارتی شراکت داری، اور عالمی فورمز میں مشترکہ موقف خطے کو عالمی سیاست کے پیچیدہ منظر نامے میں ایک مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بناتا ہے۔ پاکستان کی یہ سفارتی کامیابی اس بات کی غماز ہے کہ وہ نہ صرف اپنے قومی مفادات کا تحفظ کر رہا ہے بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی ایک ذمے دار کردار ادا کر رہا ہے۔

پاکستان اور روس کے درمیان باہمی تجارت، تعاون اور باہمی ترقی کے امکانات کے بے شمار راستے موجود ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں تلاش کیا جائے اور عمل درآمد کیا جائے۔ پاکستان سے ماسکو تک یہ پورا وسط ایشیا ایک قدرتی تجارتی بلاک کی حیثیت رکھتا ہے، لیکن عالمی استعمار اور سیاسی مفادات نے اس خطے کو تقسیم کر کے رکھا۔ اب جبکہ خطے کے تمام ممالک یا بھی تعاون اور تجارت کے فروغ کا فیصلہ کر چکے ہیں تو لازم ہے کہ ایک دوسرے کو ہر طرح کی تجارت میں ترجیح دی جائے اور باہمی مفادات کا خیال رکھتے ہوئے ایک دوسرے سے مل کر ترقی کی شاہراہ پر سفر طے کیا جائے۔ اس خطے کے تمام ممالک کی ترقی و خوشحالی ایک دوسرے سے منسلک ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاک روس بارٹر ٹریڈ معاہدہ دونوں ملکوں ہی نہیں پورے خطے کے لیے مفید ثابت ہوگا حالانکہ پاک روس تجارتی معاہدہ مارچ 2023 میں ماسکو میں طے پایا تھا۔ جس کے تحت پاکستان روس کو چاول، دوائیں، پھل اور کھیلوں کے سامان سمیت 26 اشیاء برآمد کرے گا جبکہ روس سے پٹرولیم مصنوعات ایل این جی، گندم اور دھاگے سمیت 11 اشیاء درآمد کی جائیں گی۔ بہت سے ممالک کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ توانائی کے پائیدار ذرائع آج کی دنیا میں بہت اہم ہیں، اور ان تک رسائی ہر ایک کی زندگی کے امکانات کو بہتر بنا سکتی ہے۔

کسی قوم کی ترقی کا ایک اہم جز و توانائی کا ایک قابل اعتماد ذریعہ ہے۔ متعدد اعداد وشمار سے پتا چلتا ہے کہ اگر توانائی تک سستی رسائی کو آسان بنایا جائے تو انسانی ترقی اپنے عروج پر پہنچ سکتی ہے۔ دنیا کے توانائی کے وسائل کے سنگم پر واقع پاکستان کو اسٹرٹیجک فائدہ حاصل ہے۔ اس کے باوجود، پاکستان کی توانائی کی صورتحال مثالی نہیں ہے کیونکہ ریاست درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے اور اس کے پاس توانائی کے اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ خود کو برقرار رکھ سکے۔ توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب اور اخراجات میں تبدیلی کے نتیجے میں درآمدی اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان گزشتہ چند دہائیوں سے توانائی کے سنگین مسئلے کا سامنا کر رہا ہے، جیسا کہ بجلی کی مسلسل بندش، گیس کی بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ، بڑھتی ہوئی قیمتیں، اور ایندھن کی خراب سپلائی سے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ توانائی قومی سلامتی کا ایک اہم جزو ہے، پاکستان کی موجودہ صورتحال توانائی کے عدم تحفظ کے طور پر سب سے بہتر ہے۔ پاکستان اپنی توانائی کی استعداد پر قابو پانے کے لیے علاقائی رابطوں کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا دورۂ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بھارت کیلئے سرپرائز تھا: مشاہد حسین
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک ڈیل کا فریم ورک طے
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • امریکی ناظم امور کا قصور کا دورہ، سیلاب میں ایک جان بھی ضائع نہ ہونے دینے پر انتظامیہ کی تعریف
  • تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ