موسمیاتی تبدیلی کا مشروبات کے استعمال میں اضافے سے کیا تعلق ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی گرمی امریکی عوام کو زیادہ میٹھے مشروبات اور ٹھنڈی اشیا (جیسا کہ جوس، سوڈا اور آئس کریم) استعمال کرنے پر مجبور کر رہی ہے، جو صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سرخ گوشت اور چکنائی والی غذا حاملہ خواتین میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھا سکتی ہے: تحقیق
تحقیق میں 2004 سے 2019 تک امریکی گھروں کی خوراک خریدنے کے اعداد و شمار کو مقامی موسم کے ڈیٹا کے ساتھ موازنہ کیا گیا۔
نتیجہ یہ نکلا کہ جب درجہ حرارت میں تقریباً 1.
ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے ہی زیادہ چینی کے استعمال کو موٹاپے، ذیابیطس اور دل کی بیماریوں سے جوڑا جاتا ہے، لیکن اگر اس پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات بھی شامل ہو جائیں تو صورتِ حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
کم آمدنی والے طبقے زیادہ متاثرتحقیق سے پتا چلا کہ سب سے زیادہ اضافہ ان گھروں میں ہوا جن کی آمدنی اور تعلیمی سطح کم ہے۔ ان خاندانوں میں پہلے ہی سستی اور آسانی سے دستیاب میٹھے مشروبات کا استعمال زیادہ ہے۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ اگر عالمی درجہ حرارت اسی رفتار سے بڑھتا رہا تو 2095 تک فی کس روزانہ شکر کا استعمال تقریباً 3 گرام تک بڑھ سکتا ہے۔
ماہرین کی رائےیونیورسٹی آف کیمبرج کی محقق شارلٹ کوکووسکی کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی انسانی صحت پر کس طرح کم سمجھے جانے والے مگر اہم اثرات ڈال رہی ہے۔
ان کے مطابق سب سے زیادہ خطرہ ان لوگوں کو ہے جن کے پاس محدود وسائل ہیں اور جو پہلے ہی خوراک سے متعلق بیماریوں میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا سوفٹ ڈرنک شوگر موسمیاتی تبدیلی یونیورسٹی آف کیمبرجذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا سوفٹ ڈرنک شوگر موسمیاتی تبدیلی یونیورسٹی آف کیمبرج موسمیاتی تبدیلی
پڑھیں:
شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے, مارچ 2024 سے جون 2025 کے عرصے میں مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11,796 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 1,282 ارب روپے کا اضافہ ہواوفاقی حکومت نے صرف ایک ماہ کے دوران 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لے لیا، جتنا قرضہ 74 سالوں میں لیا گیا، اس کا 80 فیصد صرف ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، پی ڈی ایم، نگران اور شہباز حکومت نے ملکی قرضوں میں ساڑھے 34 ہزار ارب روپے کا اضافہ کر ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں ملک کو قرضوں کے ہوشربا بوجھ تلے دبا کر قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔(جاری ہے)
اس حوالے سے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ کیسے ملک کی معیشت اچھی ہو رہی ہے جبکہ صرف ایک ماہ میں شہباز شریف حکومت نے 1830 ارب روپے کا قرض اٹھا لیا؟ مجموعی طور پر پاکستان کا قرض78,000 ارب کے قریب آچکا ہے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا ہے کہ سوا تین سال میں شھباز شریف نے اب تک 34,500 ارب قرض لے چکے ہیں جب شہباز شریف حکومت میں آئے تھے تو 43500 ارب روپے ملک کا قرض تھا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ شہباز شریف ملکی قرض کم کرنے آئے تھے مگر آج قرض لینے کی تاریخ رقم کر دی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ شہباز حکومت کے دوران ملک کی مجموعی قرض میں 79 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ جو قرض ملک چلانے کے لئے 75 سال میں لیا اس کا 80 فیصد ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، ان ساڑھے 3 سالوں میں ملک میں ترقیاتی کاموں کی ایک اینٹ بھی نہیں لگی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک مارکیٹ سے ڈالر خرید رہا ہے اور سرمایہ کاری تو چھوڑیں کوئی قرض بھی نہیں دے رہا، روزانہ ایک ایم او یو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔