سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم کی سزائے موت، عمر قید میں کیوں تبدیل کی؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ نے مردان کے رہائشی ملزم امین کی تہرے قتل کے مقدمے میں سنائی گئی سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
ملزم کے وکیل ارشد حسین یوسفزئی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تینوں ملزمان پر مشترکہ الزام عائد کیا گیا تھا جبکہ ڈاکٹر کی میڈیکل رپورٹ پولیس رپورٹ کے مطابق نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: جج کے بیٹے کے قتل کیس میں تفتیش پر سوالات، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا
وکیل کا کہنا تھا کہ ریکارڈ میں ایسا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں جس سے ثابت ہو کہ قتل عناد کی وجہ سے کیا گیا۔
ملزم امین کے خلاف 19 مئی 1999 کو مردان میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت سنائی تھی، جسے بعد میں ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
تاہم سپریم کورٹ نے شواہد اور دلائل کا جائزہ لینے کے بعد سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تہرے قتل کا مجرم سپریم کورٹ سزائے موت، عمر قید.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تہرے قتل کا مجرم سپریم کورٹ سزائے موت سپریم کورٹ نے سزائے موت
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے وضاحت
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نے عدالت عظمیٰ کے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے وضاحت جاری کردی ہے۔
ایس سی پی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز تاحیات سیکیورٹی کے حق دار ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سیکیورٹی کا حق 2018ء کے صدارتی آرڈر نمبر 7 میں دیا گیا ہے۔
وضاحتی بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی کی حد تک آرڈر واپس لیا جاتا ہے۔
بیان میں کیا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو 2018ء کے صدارتی آرڈر نمبر 7 کے تحت تاحیات سیکیورٹی نہیں دی جاسکتی۔