اسپین کی وزیر کا اسرائیل پر کھیلوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
BARCELONA:
اسپین کی وزیرکھیل پیلر الیگریا نے روس پر 2022 کے بعد عائد کی گئی پابندیوں کی طرح اسرائیل پر بھی کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت پر پابندی عائد کرنے مطالبہ کردیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسپین کی وزیر کھیل پیلار الیگریا نے کہا کہ اسرائیلی ٹیموں پر کھیلوں میں شرکت پر پابندی ہونی چاہیے، بالکل اسی طرح جیسے روس پر 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد پابندی عائد کی گئی تھی۔
ہسپانوی وزیر نے بین الاقوامی طاقتوں کے دہرے معیار کو اجاگر کرتے ہوئے روس پر پابندیوں کا حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح کرنا اور سمجھنا بہت مشکل ہے کہ یہ دہرا معیار ہے، وہاں وحشیانہ پن ہے، نسل کشی ہو رہی ہے اور ہم دن بدن انتہائی بدترین صورت حال سے گزر رہے ہیں۔
وزیرکھیل نے کہا کہ میں اس بات پر اتفاق کرتا ہوں کہ بین الاقوامی فیڈریشنز اور کمیٹیوں کو 2022 کی طرح پابندیاں عائد کرنی چاہیے۔
خاتون وزیر نے کہا کہ روس کی کوئی ٹیم اور نہ ہی کوئی کلب بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کرسکتا ہے اور کوئی انفرادی طور پر شریک ہوتا ہے تو اس سے بھی غیرجانب دار پرچم تلے اور بغیر قومی ترانے کے آنا پڑتا ہے۔
اسپین میں ہونے والے مقابلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ وائیلٹا کے منتظمین اسرائیلی مرکزی ٹیک کمپنی کو مقابلے میں حصہ لینے سے روکنا چاہیے لیکن یہ تسلیم کیا کہ اس طرح کے فیصلے صرف سائیکلنگ کی عالمی تنظیم یو سی آئی کرسکتی ہے۔
اسپین میں ہونے والے سائیکلنگ مقابلے کے دوران اسرائیل کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے تاہم وزیر کھیل نے توقع ظاہر کیا کہ یہ ریس شیڈول کے مطابق مکمل ہوگی۔
خیال رہے کہ اسپین کی حکومت نے اسرائیل کے غزہ کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دے دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پر پابندی نے کہا کہ اسپین کی
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہتے ہیں اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہاکہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کےلیے منظورکی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کواپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے، اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہاکہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔
ان کاکہنا تھاکہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کےحوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب ایران سمیت دیگراسلامی ممالک میں علمائے کرام کےلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کاکہنا تھاکہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے۔
8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔
یاد رہے کہ 2019 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔
اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔