نیوزی لینڈ کی ایک عدالت میں دل دہلا دینے والا مقدمہ زیرِ سماعت ہے، جہاں 44 سالہ ہاکیونگ لی پر اپنے دو معصوم بچوں — 8 سالہ یونا اور 6 سالہ مینو — کو قتل کرنے اور ان کی لاشیں سوٹ کیسز میں بند کر کے گودام میں چھپانے کا الزام ہے۔
بچوں کی باقیات 2022 میں اُس وقت برآمد ہوئیں جب ایک خاندان نے نیلامی کے ذریعے ایک لاوارث گودام کا سامان خریدا۔ سامان گھر لاتے وقت سوٹ کیسز سے آنے والی شدید بدبو پر جب کیسز کھولے گئے، تو ان میں دونوں بچوں کی لاشیں ملیں، جو پلاسٹک بیگز میں لپٹی ہوئی تھیں۔
پراسیکیوشن کے مطابق، بچوں کے جسم میں اینٹی ڈپریسن دوا’’نارٹریپٹائی لائن‘‘ کے اثرات پائے گئے — جو بچوں کے لیے نہایت خطرناک ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ لی کو یہ دوا 2017 میں آزمائشی طور پر دی گئی تھی۔
ہاکیونگ لی نے قتل سے انکار کیا، مگر یہ تسلیم کیا کہ بچوں کی موت اُن کی وجہ سے ہوئی۔ بچوں کی موت کے بعد، انہوں نے لاشوں کو چھپا کر چار برس تک گودام میں رکھے رکھا۔
مزید انکشاف ہوا کہ بچوں کی موت کے ایک ماہ بعد، لی نے اپنا نام تبدیل کیا اور نیوزی لینڈ چھوڑ کر جنوبی کوریا چلی گئیں، جہاں انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کیا گیا اور واپس نیوزی لینڈ لایا گیا۔
یہ مقدمہ صرف ایک جرم نہیں، بلکہ ذہنی صحت، ماں کے کردار، اور سسٹم کی خامیوں پر کئی سوالات چھوڑ گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بچوں کی
پڑھیں:
پٹاخوں کے گودام میں دھماکا‘ہوم سیکرٹری ‘مالکان سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سینئر سول جج جنوبی/ سٹی کورٹ میںایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے سے متعلق سماعت عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا۔ حادثے میں جاں بحق میڈیکل لیب کے مالک کی بیوی کی جانب سے گودام مالکان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کی سماعت کراچی کی مقامی عالت مین ہوئی جہاں عدالت نے ہوم سیکرٹری سندھ اور گودام مالکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا، متوفی کی بیوہ عظمیٰ شہزاد نے سندھ حکومت اور فیکٹری مالکان سے 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ہرجانہ مانگا ہے کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت کے خلاف جان لیوا حادثات ایکٹ کے تحت دعویٰ دائر کیا گیا، 21 اگست کو ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے غیر قانونی گودام میں دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں درخواست گزار کے شوہر شہزاد علی جاں بحق ہوگئے، فیکٹری اور گودام مالکان کی غفلت کے باعث درخواست گزار کے شوہر جاں بحق ہوئے، متوفی شہزاد علی کی گودام کے قریب میڈیکل مارکیٹ میں میڈیکل لیب تھی، دھماکے کے مقدمے کے اندراج کے باوجود تاحال فیکٹری منتقل نہیں گئی ہے، حادثے کے ذمہ دار فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت ہے، حادثے کے ذمہ داران ہرجانے کی مد میں 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ادا کریں۔