ٹرمپ کے خلا ف لندن میں احتجاج، مظاہرین کاغزہ جنگ رکوانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر برطانیہ میں موجود ہیں، ٹرمپ کی آمد کے خلاف وسطی لندن میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
فلسطینی پرچم اٹھائے مظاہرین نے ٹرمپ مخالف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، مظاہرین ٹرمپ سے اسرائیل کو ہتھیار نہ دینے اور غزہ میں جنگ رُکوانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر لندن میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کی برطانیہ آمد پر پرنس ولیم اور شہزادی کیتھرین نے پرتپاک استقبال کیا۔
صدر ٹرمپ ہیلی کاپٹر کے ذریعے شاہی محل ونزر کاسل پہنچے، برطانوی شاہی خاندان اور امریکی مہمانوں کے درمیان خصوصی جلوس نکالا گیا جس میں صدر ٹرمپ کے ساتھ کنگ چارلس سوار تھے، جبکہ کوئین کمیلا اور میلانیا ٹرمپ اسکاٹش اسٹیٹ کوچ میں موجود تھیں۔
شاہی محل پہنچنے پر شاہ چارلس سوم اور ملکہ کمیلا نے ٹرمپ اور میلانیا ٹرمپ کو خوش آمدید کہا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کل برطانوی وزیراعظم اسٹارمر سے ملاقات ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔