پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں: ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں: ترجمان دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے، دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا تاریخ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا سعودی فرمانروا کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف نے 17 ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا جہاں وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا گیا، دونوں ملکوں کے درمیان سرکاری سطح پر مذاکرات ہوئے جن میں وفود نے بھی شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائی چارے اور تعاون کی منفرد مثال ہیں، پاکستانی عوام کو سرزمین حرمین شریفین سےخاص عقیدت ہے، 1960 کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے، دونوں ممالک کی قیادت تعلقات نئی بلندیوں تک لےجانےکاعزم رکھتی ہے۔
ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ طے
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان اور سعودی عرب نے تاریخی اور اسٹریٹجک تعلقات کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی امور پر تبادلہ خیال، وزیراعظم پاکستان اور ولی عہد سعودی عرب نے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی یقینی بنانے کی عکاسی کرتا ہے، معاہدے کے مطابق کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ممالک پر جارحیت تصور کیا جائےگا۔
ان کا کہنا ہے کہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے، یہ معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے، معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرےگا۔
اسلامی سربراہی اجلاس میں اسرائیل کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا: ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں 50 سے زائد اسلامی ممالک نے شرکت کی، اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر غور کیا گیا جس میں بےگناہ شہریوں کی شہادت ہوئی۔
ان کا کہنا تھا اسلامی ممالکت کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا اور متفقہ طور پر منظور ہوا، اعلامیے میں اسرائیلی حملوں کو غیر قانونی اور بلااشتعال قرار دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ثالثی پر قطر کے کردار کو سراہا، پاکستان نے معاملہ انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مشترکہ اعلامیے میں اسرائیل کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا، اعلامیے نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں نے چیف جسٹس کے اقدامات کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں نے چیف جسٹس کے اقدامات کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا وزارت خزانہ کی آئی ایم ایف سے ریلیف لینے کی تیاری، منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ سی ڈی اے ہسپتال کے رجسٹرار ڈاکٹر راشد محمود کی ریٹائرمنٹ پر ساتھی ڈاکٹرز کے ساتھ خصوصی ملاقات سرگودھا میں الیکٹرک بسوں کا افتتاح، ترقی چھوٹے شہروں سے شروع ہوگی: مریم نواز نو مئی کے دو مقدمات میں خدیجہ شاہ کے وارنٹ گرفتاری جاری نئے گیس کنکشن کی پالیسی گائیڈ لائن جاری، صارفین آن لائن درخواست دے سکیں گےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں پاکستان اور سعودی عرب ترجمان دفتر خارجہ دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کا کہنا تھا کے درمیان اجلاس میں کیا گیا
پڑھیں:
پاکستان کا بڑا اعلان! سعودیہ سے معاہدہ خطے میں امن کیلئے ہے، کسی ملک کے خلاف نہیں
دفتر خارجہ نے واضح کیا ہےکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ ’کسی تیسرے ملک‘ کے خلاف استعمال نہیں ہو گا۔دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان رواں ہفتے کے اوائل میں دستخط ہونے والا اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ کسی دوسرے ملک کو دھمکانے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے اس معاہدے کو خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے فروغ کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ 1960 کی دہائی سے اسلام آباد اور ریاض کے درمیان تعلقات میں کلیدی ستون دفاعی تعاون رہا ہے۔شفقت علی خان کاکہنا تھا کہ اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ دہائیوں پرانے اور مضبوط دفاعی شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے، یہ معاہدہ دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا یہ معاہدہ علاقائی امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پایا بلکہ اس میں کئی ماہ کا وقت لگا، دونوں ممالک کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ ہمیشہ سے موجود تھا۔
دیگر ممالک کی بھی اس معاہدے میں شرکت کے سوال پر اسحٰق ڈار نےکہا کہ اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، تاہم کچھ ممالک خواہش ضرور رکھتے ہیں۔نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دفاعی معاہدے سے دونوں ممالک خوش ہیں، انہوں نے مشکل وقت میں ہمیشہ سعودی عرب کی جانب سے مدد کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت نے پاکستان پر پابندیوں کے وقت میں ہماری بھرپور حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، کرنٹ کرائسز اور آئی ایم ایف پیکچ کے لیے بھی برادر اسلامی ملک نے ہمیں سپورٹ کیا اور ہمارے ساتھ کھڑا رہا۔
قبل ازیں، 18 ستمبرکو وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ پاک-سعودیہ معاہدہ دفاعی نوعیت کا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 18 ستمبر کو ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط ہوئے، جس کے تحت کسی بھی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کےخلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔