نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 ستمبر ۔2025 )فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے تصدیق کی ہے کہ ان کی حکومت فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے گی اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بند کرنے اور حماس کی جانب سے حراست میں لیے گئے باقی 48 یرغمالیوں کو رہا کرنے کا وقت آگیا ہے.

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ چند لمحوں کی دوری ہے اور پھر دنیا امن کو روک نہیں پائے گی انہوں نے کہا ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے صدر میکرون نے سات اکتوبر کے حملوں کی مذمت کی اور کہا ہے کہ وہ خطے میں امن دیکھنا چاہتے ہیں جو دو ریاستوں کو ساتھ ساتھ رہنے سے پیدا کیا جائے فرانس کے صدر کا کہنا تھا کہ جاری جنگ کا کوئی جواز نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہر چیز ہمیں مجبور کرتی ہے کہ اسے حتمی انجام تک پہنچائیں.

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ریاست کا قیام ان کا حق ہے، انعام نہیں انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد حل دو آزاد اور خود مختار ریاستوں کا قیام جو باہمی طور پر تسلیم شدہ ہوں اور جو بین الاقوامی برادری میں مکمل طور پر ضم ہوں. ان کا کہنا تھا کہ ریاست سے انکار کرنا انتہا پسندوں کو نوازنے کے مترادف ہوگا ہمیں دو ریاستی حل کے لیے کوشش کرنی چاہیے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی مسلسل توسیع کا کوئی جواز نہیں.

دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان آل سعود نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں سعودی وزیراعظم محمد بن سلمان کی جانب سے خطاب کیا انہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر صدرایمانوئل میکرون کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ خطے میں منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے. فلسطینی صدر محمود عباس کانفرنس سے ویڈیو خطاب کے دوران مستقل جنگ بندی اور اقوام متحدہ کے ذریعے انسانی امداد تک رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا انہوں نے ’بغیر کسی تاخیر کے غزہ اور مغربی کنارے کی تعمیر نو کے آغاز کا بھی مطالبہ کیا محمود عباس نے کہا کہ غزہ پر حکومت کرنے میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا، انہوں نے گروپ کو فلسطینی اتھارٹی کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا انہوں نے وضاحت کی کہ ہم جو چاہتے ہیں وہ ہتھیاروں کے بغیر ایک متحد ریاست ہے.

محمود عباس کا کہنا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے تین ماہ کے اندر ایک عبوری آئین کا مسودہ تیار کیا جائے گا تاکہ اقتدار کی درست منتقلی کو یقینی بنایا جا سکے انہوں نے کہا کہ اس کے بعد انتخابات بین الاقوامی مشاہدے کے تحت ہوں گے انہوں نے ان 149 ممالک کی تعریف کی جنہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے اور جن ممالک نے نہیں کیا ان سے ایسا کرنے کا مطالبہ کیا ہے محمود عباس نے اقوام متحدہ کی کانفرنس کے دوران منظور کیے گئے کسی بھی امن منصوبے پر عمل درآمد کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، سعودی عرب اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر بھی آمادگی کا اظہار کیا. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ مطالبہ کیا متحدہ کے کیا ان کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں غیر ملکی فوجی دستوں کی تعیناتی، امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ میں لابنگ شروع

امریکی نمائندہ دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مصر، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی ہے تاکہ امریکہ اس مجوزہ قرارداد کے لیے اپنی حمایت حاصل کر سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوامِ متحدہ میں امریکی نمائندگی نے جمعرات کی صبح اعلان کیا کہ اس نے مصر، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے وفود کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا ہے، تاکہ وہ غزہ سے متعلق مجوزہ قرارداد کے لیے ان ممالک کی حمایت حاصل کر سکے۔ امریکہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے پیش کردہ مسودۂ قرارداد کی منظوری کے لیے لابنگ میں مصروف ہے، اس قرارداد کا مقصد غزہ پٹی میں غیر ملکی فوجی دستوں کی تعیناتی ہے، ایک ایسا اقدام جس کے بارے میں صہیونی رژیم خود اعتراف کر چکی ہے کہ اس کی تیاری اور سمت طے کرنے میں اس کا کردار رہا ہے۔   جمعرات کی صبح امریکہ کے اقوامِ متحدہ میں نمائندہ دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے مصر، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی ہے تاکہ وہ اس مجوزہ قرارداد کے لیے اپنی حمایت حاصل کر سکے۔الجزیرہ نے اس بیان کے حوالے سے رپورٹ دی کہ مایک والٹز نے سلامتی کونسل کے منتخب اراکین سے ملاقات کی تاکہ غزہ سے متعلق اس قرارداد کے مسودے پر گفتگو کی جا سکے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ سے متعلق یہ قرارداد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے میں بیان کردہ ایک بین‌الاقوامی استحکام لانے والی فورس (Stabilization Force) کی تعیناتی کی اجازت فراہم کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ نے شامی صدر احمد الشرع پر عائد پابندیاں ختم کر دیں
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر  پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • افیون کی پیداوار میں افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • افیون پیداوار ، افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • غزہ میں غیر ملکی فوجی دستوں کی تعیناتی، امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ میں لابنگ شروع
  •  شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے حالات کو معمول پر لانا ہوگا، عارف محمد خان
  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا
  • افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن چکا ، اقوام متحدہ