خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں کو ادائیگی کیلئے کرپٹوکرنسی کے استعمال کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں کو رقوم کی ادائیگی کے لیے کرپٹو کرنسی کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ انسداد دہشتگردی کی رپورٹ کے مطابق چمکنی دھماکے میں مذہبی شخصیت کو نشانہ بنانے والے ملزمان کو کرپٹو کرنسی کے ذریعے ادائیگی کی گئی، جبکہ گزشتہ ماہ داعش کا ایک بڑا نیٹ ورک بھی پکڑا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی خودکش حملہ آور کے سہولت کاروں کو کرپٹو کرنسی افغانستان سے ای والٹ کے ذریعے کوئٹہ بھیجی گئی، جہاں اسے پاکستانی روپے میں تبدیل کرکے لاہور اور کرک منتقل کیا گیا۔ سہولت کار اور ہینڈلرز پشاور، کرک، کوئٹہ، ضلع خیبر اور کوہاٹ میں سرگرم تھے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
خاتون کی جانب سے شوہر کی رہائی کیلئے این سی سی آئی اے افسران کو 80 لاکھ دیے جانے کا انکشاف
ایک خاتون کی جانب سے اپنے شوہر کی رہائی کیلئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے ) کے افسران کو 80 لاکھ روپے دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ اینٹی کرپشن سرکل ایف آئی اے اسلام آباد میں درج مقدمے میں این سی سی آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹرز سمیت سینئر افسران اور فرنٹ مینوں میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ مقدمے کی تفصیلات کے مطابق این سی سی آئی اے کے سب انسپکٹر نے خاتون کے زیر حراست شوہر پر تشدد کی ویڈیو خاتون کو بھیجی جس کے بعد خاتون نے شوہر کی رہائی کیلئے 80 لاکھ روپے دیے۔مقدمے کے مطابق باقی 13 غیر ملکیوں کی رہائی کے لیے 12ملین روپے وصول کیے گئے، قانونی لوازمات پورے کرنے کیلئے مزید 10لاکھ روپے وصول کیے گئے جب کہ اس چھاپے سے حاصل 2 کروڑ 10 لاکھ روپے کی رقم تقسیم کی گئی۔مقدمے میں کال سینٹرز سے ڈیل کرانے والے حسن امیر، غیرملکی شہری لیو اور ماہی الدین افسران کے فرنٹ مین نامزد ہیں۔دوسری جانب اسلام آباد کے سیکٹر 11ایف میں 15 غیرقانونی کال سینٹرز سے کروڑوں روپے بھتہ لیا گیا، این سی سی آئی اے افسران کال سینٹرز سے ماہانہ بنیادوں پر بھی کروڑوں روپے وصول کرتے رہے۔ ایف آئی اے کے مطابق راولپنڈی میں 15 غیر قانونی کال سینٹرز سے 15ملین روپے ماہانہ وصول کیے جاتے تھے جب کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر کی ٹیم رقم فرنٹ مین کے ذریعے وصول کرتی رہی۔ایف آئی اے کا بتانا ہے کہ ستمبر 2024 سے اپریل 2025 تک 120ملین روپے وصول کیے گئے، غیرقانونی کال سینٹرز سے ڈیڑھ کروڑ روپے ماہانہ وصول کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔