بحیرۂ عرب میں موجود سسٹم شدت اختیار کرگیا، طوفان بننے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
— فائل فوٹو
شمال مشرقی بحیرۂ عرب میں موجود سسٹم شدت اختیار کرگیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ڈپریشن اب ڈیپ ڈپریشن میں تبدیل ہوگیا ہے جس کے 12 گھنٹے میں طوفان بننے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ یہ سسٹم کراچی سے 400 کلومیٹر جنوب میں موجود ہے، اس کے اثر سے کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش کا امکان ہے۔ سسٹم کے زیرِ اثر سمندر میں طغیانی بھی رہے گی۔
محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ شہرِ قائد میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران مطلع جزوی ابر آلود اور موسم مرطوب رہنے کا امکان ہے جبکہ کہیں کہیں بوندا باندی ہوسکتی ہے۔
محکمہ موسمیات نے مزید بتایا ہے کہ شہر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہنے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات کا امکان ہے
پڑھیں:
ماحولیاتی تباہیوں سے بے گھر بچے ڈپریشن کا شکار ہوئے، ماہرین
لاہور:عائشہ کی عمر صرف 14 برس ہے مگر اس کی آنکھوں نے اتنا سیلاب اور آلودگی دیکھی ہے کہ زندگی کے رنگ ماند پڑ چکے ہیں، وہ لاہور میں اپنے گھر کی چھت پر کھڑی آسمان دیکھتی ہے تو اسے سورج نہیں، صرف زرد دھند دکھائی دیتی ہے،سانس لینا مشکل ہے۔
عائشہ اُن لاکھوں پاکستانی بچوں میں سے ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے اولین اور سب سے کمزور متاثرین ہیں، عائشہ کے گھر کی طرح اسکول بھی حالیہ سیلاب میں تباہ ہو چکا۔
اسے ڈر ہے کہ اسموگ کے موسم میں کلاسیں پھر بند نہ ہو جائیں،کلینیکل سائیکالوجسٹ فاطمہ طاہرکہتی ہیں، ماحولیاتی تباہیوں کے باعث بے گھر ہونے والے بچوں کی نفسیات شدید متاثر ہوئی۔
سیلاب اور اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں بے چینی، ڈپریشن اور صدمے کے بعد کے ذہنی دبائو، پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا، تقریباً نصف متاثرہ بچے نیند، توجہ اور اعتماد کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
پاکستان کا موسم اب ایک بحران بن چکا ہے،درجہ حرارت کے نئے ریکارڈ، سیلاب کی غیر معمولی شدت اور اسموگ کے طویل موسم نے بچوں کی فطری معصومیت کو متاثر کیا۔
قومی اور صوبائی سطح پر بننے والی بیشتر موسمیاتی پالیسیاں اب بھی توانائی، زراعت اور انفراسٹرکچر تک محدود ہیں،ان میں بچوں کا کوئی ذکر نہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ چائلڈپروٹیکشن بیورو اینڈویلفیئر بیورو کا ماحولیاتی تبدیلیوں سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے کوئی کردار نظر نہیں آتاہے۔
سرچ فار جسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر افتخار مبارک کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو فوری طور پر بچوں پر مرکوز موسمیاتی ایکشن پلان بنانے چاہییں، ہمیں بیانات نہیں، نتائج درکار ہیں۔
سماجی کارکن راشدہ قریشی کے مطابق موسمیاتی تبدیلی نہ صرف جسمانی بلکہ سماجی خطرات بھی بڑھا رہی ہے۔