جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی سے ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی کی جانب سے ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی کی جانب سے ڈگری منسوخی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ، رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر عمران صدیقی و دیگر اس موقع پر عدالت میں پیش ہوئے، جہاں رجسٹرار جامعہ کراچی نے کہا کہ ہمیں پرسوں نوٹس ملا ہے، لہٰذا جواب کے لیے مہلت دی جائے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ جواب کے لیے آپ کو کتنا وقت چاہئے؟ درخواستگزار کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے مؤقف دیا کہ فریقین کو جواب کے لیے مہلت دیدیں لیکن تب تک آرڈر معطل کردیں۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ آپ کو مہلت دیتے ہیں، لیکن اگر اس دوران درخواست گزار کیخلاف کوئی کارروائی ہو گئی تو کیا ہوگا؟ اگر بعد ازاں آرڈر واپس ہوگیا تو درخواستگزار کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیسے ہوگا؟ درخواستگزار کو پہنچنے والے نقصان کا کون ذمہ دار ہوگا؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہاں ایک بندے کی زندگی بھر کی کمائی داؤ پر لگی ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ ڈگری کے معاملے پر کیا متاثرہ فریق کو نوٹس دیا گیا تھا؟
رجسٹرار نے کہا کہ میری پوسٹنگ نئی ہے، مجھے اس کا علم نہیں۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ آپ اگر عدالت آئے ہیں تو جواب تو دینا پڑے گا۔ ہوسکتا ہے ذاتی مفاد کی وجہ سے درخواستگزار کیخلاف کارروائی کی گئی ہو۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان کی ڈگری پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ 30، 35 سال بعد اگر کوئی درخواست دیتا ہے تو متاثرہ فرد کو بلانا چاہیے، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ان کیخلاف ایکشن نہیں لیا جاسکتا کیونکہ یہ قانون میں موجود ہے، ہم کیسے کسی کی عزت داؤ پر لگاسکتے ہیں۔ فریقین کو سنے بغیر کیے گئے عدالتی فیصلے کی بھی اہمیت نہیں ہوتی۔ ایکس پارٹی ججمنٹ کو اچھا ججمنٹ نہیں سمجھا جاتا۔
بعد ازاں عدالت نے جامعہ کراچی کا جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا۔ عدالت نے سنڈیکیٹ اور ان فیئر مینز کمیٹی کی سفارشات پر مزید کسی کارروائی سے بھی روک دیا اور سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کی نے ریمارکس دیے کہ جامعہ کراچی ڈگری منسوخی عدالت نے
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ‘ خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-17
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے پہلا فیصلہ سناتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع جاری کر دیا۔ چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے 3 بینچ تشکیل دے دیے جبکہ مزید 2 ججز نے حلف بھی اٹھا لیا ہے۔وفاقی آئینی عدالت مستقل بنیادوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر سماعت کی جس میں پشاور ہائیکورٹ کا آجر اور اجیر کے متعلق فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی، دوران سماعت جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ ’غریب مزدور کے پاس سیکورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا؟‘۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’یہ کیس غریب مزدوروں سے متعلق ہے، قانون یہ ہے کوئی نجی ادارہ مزدور کو کام سے نکالے گا تو اس کے واجبات ادا کرے گا، اگر نجی ادارہ واجبات ادا نہیں کرتا تو مزدور متعلقہ محکمہ میں اپیل کر سکتا ہے، مزدور کے حق میں فیصلہ آئے تو نجی ادارہ اپیل میں واجبات سیکورٹی کی مد میں جمع کرائے گا، پشاور ہائیکورٹ نے نجی ادارہ کی اپیل کے ساتھ سیکورٹی ڈیپازٹ کی شرط ختم کردی ہے، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع دیا جائے، جس پر عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم امتناع بھی جاری کر دیا۔علاوہ ازیں چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے 3 بینچ تشکیل دے دیے جبکہ مزید 2 ججز نے حلف بھی اٹھا لیا ہے۔وفاقی آئینی عدالت کے بینچ 1 میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقی نجفی اور جسٹس ارشد حسین شامل ہیں۔بینچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا شامل ہیں جبکہ بینچ 3 جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان پر مشتمل ہے۔ وفاقی عدالت کے 2 جج جسٹس روزی خان اور جسٹس ریٹائرڈ ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس امین الدین خان نئے ججز سے حلف لیا۔وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تعداد اب 7 ہوگئی ہے۔ مزید برآں وفاقی آئینی عدالت مستقل بنیادوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ شاہراہ دستور سے پرانی ہائی کورٹ بلڈنگ جی 10 منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور منتقلی کا یہ عمل جنوری تک مکمل ہو جائے گا۔