اسلام آباد (آئی این پی+وقائع نگار+خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کیلئے امریکی صدر ٹرمپ نے جو 20 نکات پیش کئے وہ ہمارے نہیں،  ڈرافٹ میں تبدیلی کی گئی ہے۔ مسئلہ  فلسطین پر سیاست کی گنجائش نہیں۔ فلسطین کے حوالے سے قائد اعظم کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہیں۔ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل چاہتے ہیں۔ سعودی عرب کے ساتھ انتہائی اہم معاہدہ ہے، یہ  آنکھیں بند کر کے معاہدہ نہیں کیا گیا، ہمارے معاہدے کے بعد دوسرے ممالک نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا۔ ہم نے  ایٹمی قوت کے بعد معاشی قوت بننا ہے۔ سینیٹرمشتاق احمد سمیت تمام پاکستانیوں کی رہائی کیلئے بااثر یورپی ملک سے رابطے میں ہیں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں قوم کی بھرپور نمائندگی کی۔ کشمیر کے ساتھ فلسطین کا مسئلہ اٹھایا، عالمی معاملات پر گفتگو کی اور موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ اٹھایا۔ وہاں اسرائیل کا نام لے کر اس کی مذمت کی گئی۔ اقوام متحدہ غزہ میں خونریزی رکوانے میں ناکام ہوچکا ہے۔ یورپی یونین ناکام ہو چکی ہے، عرب ممالک ناکام ہو چکے ہیں، ہماری کوشش تھی کہ کچھ ممالک کے ساتھ ملکر امریکہ، جو آخری امید ہے اسے شامل کیا جائے اور معصوم جانوں کی روز ہونے والی خونریزی، بھوک سے اموات اور بے دخلی اور مغربی کنارے کو ہڑپ کرنے کے منصوبے کو روکا جائے۔ اس صورتحال میں ایک منصوبہ تھا کہ کچھ ممالک مل کر امریکی صدر سے رابطہ کریں اور انہیں اس میں شامل کریں کہ اس وقت سب سے زیادہ تکلیف دہ مسئلہ ہے، جہاں 64 ہزار افراد شہید اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ میں درجنوں قراردادیں منظور ہوچکی ہیں، او آئی سی کی قراردادیں منظور ہوچکی ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں کہا کہ غزہ انسانوں کے قبرستان کے ساتھ ساتھ عالمی ضمیر کا قبرستان بھی بن چکا ہے۔ 5 عرب ممالک، پاکستان، ترکیہ اور انڈونیشیا کے صدور اور وزرائے اعظم نے اپنے وزرائے خارجہ کے ہمراہ امریکی صدر سے ملاقات کی۔ غزہ میں امن معاہدے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ جب ہمیں 20 نکاتی ایجنڈا دیا گیا تو اسلامی ممالک کی طرف سے ہم نے ترمیم شدہ 20 نکاتی پلان دیا لیکن جو 20 نکاتی ڈرافٹ فائنل ہوا اس میں تبدیلیاں کی گئیں اور 20 نکاتی ڈرافٹ میں تبدیلیاں ہمیں قبول نہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ وہ ڈرافٹ نہیں جو ہم نے تیار کیا تھا اور اس حوالے سے دفتر خارجہ کی بریفنگ میں وضاحت دے چکے ہیں اور ہم 8 مسلم ممالک نے جو ڈرافٹ تیار کیا اس پر فوکس رکھیں گے۔ غزہ میں مکمل جنگ بندی ضروری ہے اور غزہ کی تعمیر نو کی جائے۔ یہ ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں ہے یہ اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ صمود فوٹیلا میں ہمارے ایک سینیٹر  بھی تھے۔ ہمارا اسرائیل سے کوئی رابطہ نہیں، اسرائیل نے 22 کشتیاں تحویل میں لے کر لوگوں کو تحویل میں لیا ہے، ہماری اطلاع کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد بھی تحویل میں  لئے  جانے والوں میں شامل ہیں۔ سعودی عرب کے ساتھ معاہدے سے متعلق اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حرمین شریفین پر ہماری جان بھی قربان ہے اور یہ معاہدہ آناً فاناً نہیں ہوا۔ پی ڈی ایم دور میں معاہدے پر بات چیت شروع ہوئی اور اس حکومت نے اس معاہدے پر کام تیز کیا۔ اللہ تعالی نے ہمیں خادمین اور محافظین میں شامل کیا ہے جس پر شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی اہم معاہدہ ہے اور آنکھیں بند کر کے معاہدہ نہیں کیا گیا۔ ہمارے معاہدے کے بعد دوسرے ممالک نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا۔ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران کئی ممالک نے ہم سے بات کی، اگر مزید ممالک آگئے تو یہ ایک نیٹو بن جائے گا اور میرا یقین ہے پاکستان جلد 57 ممالک کو لیڈ کرے گا۔ ایٹمی قوت کے بعد معاشی قوت بننا ہے۔ سعودی عرب کے بعد کئی عرب دیگر ممالک بھی اس کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ ان کی شمولیت کے بعد یہ ایک نیا نیٹو طرز کا اتحاد بن جائے گا۔ ان کاکہنا تھا کہ جب بھی ضرورت پڑی چین ہمارے ساتھ کھڑا ہوا، چین کے ساتھ تعلق تھا، ہے اور رہے گا۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے شمع جونیجو کے ذکر پر ایوان میں وضاحت دے د ی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ میری جانب سے لکھے گئے خط میں شمع جونیجو کا نام نہیں تھا، شمع جونیجو کا نام آفیشل وفد کے لیٹر میں نہیں دیا گیا، تقریر لکھنے والے اور دیگر عملے میں شمع جونیجو کا نام دیا اور اس لیٹر پر میرے دستخط موجود نہیں۔ جو قومی راز ہمارے سینے میں ہیں وہ کبھی سامنے آئے نہ آئیں گے۔ یہ سینے میں دفن ہی رہیں گے۔ نائب وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ جو معاملات ہیں وہ حل ہو سکتے ہیں۔ بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس پیر شام پانچ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ادھر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے یہاں کابینہ کمیٹی برائے بین الحکومتی تجارتی لین دین کے اجلاس کی صدارت کی۔ کمیٹی نے سرکاری اداروں کی نجکاری سے متعلق جاری اقدامات کا جائزہ لیا۔ بات چیت میں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ انتظامات کو حتمی شکل دینے پر توجہ مرکوز کی گئی تاکہ کارکردگی کو بڑھانے کے لیے اثاثوں کی آسانی سے منتقلی کو یقینی بنایا جا سکے اور وسیع تر اقتصادی اصلاحات کے مطابق نجی شعبے کی شراکت کے کردار کو مضبوط کیا جائے۔ محمد اسحاق ڈار نے 23 سے 24 اکتوبر کو اسلام آباد میں علاقائی ٹرانسپورٹ کے وزراء کی کانفرنس کے بارے میں سفیروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ بریفنگ سیشن کی صدارت کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیر اعظم نے اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے، تجارت میں اضافہ اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں علاقائی رابطوں کی اہمیت پر زور دیا۔ پائیدار ترقی کے اہداف کے اچیومنٹ پروگرام کی 48 ویں سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی جس میں اس سے متعلقہ امور کا جائزہ لیا گیا اور اس اقدام سے متعلق اہم فیصلے لئے گئے۔ نائب وزیراعظم کے آفس سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے بنیادی ترقیاتی ترجیحات کی نشاندہی کرنے کے لیے کمیونٹی کی شراکت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وسائل کو موثر طریقے اور پاکستان کے عوام کے بہترین مفاد میں استعمال کیا جائے۔ 
اسلام آباد (آئی این پی) نیشنل پریس کلب میں پولیس دھاوے کے خلاف صحافیوں کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آئوٹ کیا گیا۔گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا۔ صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آئوٹ کرتے ہوئے سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی نے تین رکنی حکومتی وفد صحافیوں سے مذاکرات کے لئے بھیجا۔ سید نوید قمر نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا بیانات کے خلاف ہم نے واک آئوٹ کیا، احتجاج کیا، ہمیں کچھ یقین دہانیاں کرائی گئیں مگر گرائونڈ پر ابھی تک وہی صورتحال ہے۔ حالات جوں کے توں ہیں کوئی تبدیلی نہیں آ ئی۔ حالات بدلنے تک ہم ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی نے ایوان سے واک آئوٹ کر دیا۔ اسد قیصر نے ایوان میں کہا کہ غزہ سے متعلق 20 نکات تیار کیے گئے ہیں۔ امریکی صدر سے پہلے ہمارے وزیراعظم نے ٹویٹ کیا۔ کیا انہوں نے فلسطین سے بھی پوچھا کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟۔ ہمیں ایوان میں آ کر اس پر بریفنگ دی جائے۔ بعد ازاں وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری بھی قومی اسمبلی پریس لاؤنج پہنچ گئے، جہاں انہوں نے کہا کہ پریس کلب واقعے کے بعد خود وہاں گیا اورغیر مشروط معافی مانگی۔ اس معاملے پر جو بھی مطالبہ ہوا، اس کو پورا کریں گے۔ صحافیوں کے تمام مطالبات کو پورا کیا جائے گا۔ طلال چودھری نے کہا ہم آپ کے ساتھ رابطے میں ہیں، میں ایک بار پھر معافی بھی مانگتا ہوں اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ مظاہرین اور پولیس کی ہاتھا پائی کی وجہ سے پولیس پریس کلب میں گئی، جہاں انہیں نہیں جانا چاہیے تھا۔ یہ واقعہ اچانک پیش آیا، وزیراعظم اور وزیر داخلہ اس کا نوٹس لیں گے۔ ہمیں شرمندگی ہے اور معذرت کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔ پی آر اے پاکستان نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ صدر پی آر اے پاکستان ایم بی سومرو اور سیکرٹری نوید اکبر کی قیادت میں واک آئوٹ جاری ہے۔ حکومتی ارکان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو منا کر واپس ایوان میں لائے۔ پیپلزپارٹی کے اعجاز جاکھرانی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ حکومت کے ساتھ معاملات طے نہیں پائے۔ پیپلزپارٹی صرف فلسطین پر بیان سننے کیلئے واک آؤٹ ختم کر کے ایوان میں آئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ بھی کسی قانون سازی یا ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اعجاز جاکھرانی نے یہ بھی کہا کہ پیپلزپارٹی آئندہ اجلاسوں میں بھی واک آؤٹ جاری رکھے گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اسمبلی اجلاس اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی اقوام متحدہ امریکی صدر ایوان میں کرتے ہوئے نے کہا کہ کے مطابق پریس کلب کی صدارت کیا جائے انہوں نے واک آئوٹ ممالک نے کے ساتھ کے بعد اور اس کا نام کی گئی ہے اور

پڑھیں:

ہمارے کہنے پر غزہ کے 20 نکاتی ڈرافٹ سے اسرائیل کا نام نکالا گیا : اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہمارے کہنے پر غزہ کے 20 نکاتی ڈرافٹ سے اسرائیل کا نام نکالا گیا ہے، رات ایک بجے مسودے کو حتمی شکل دی گئی تھی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ٹرمپ نے غزہ معاملے کے لیے اہم نکات پیش کیے تھے۔ نائب وزیراعظم نے کہا ہے کہ فلسطین غزہ کا معاملہ سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے، مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ مغربی کنارہ غزہ کا حصہ ہوگا۔ غزہ میں امن معاہدے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ جب ہمیں 20 نکاتی ایجنڈا دیا گیا تو اسلامی ممالک کی طرف سے ہم نے ترمیم شدہ 20 نکاتی پلان دیا لیکن جو 20 نکاتی ڈرافٹ فائنل ہوا اس میں تبدیلیاں کی گئیں اور 20 نکاتی ڈرافٹ میں تبدیلیاں ہمیں قبول نہیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ مشترکہ بیان میں غزہ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کا خیر مقدم کیا گیا، یہ ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں ہے، اسلامی ممالک کی ذمے داری ہے، 8 ممالک کے وزرائے خارجہ اور صدر ٹرمپ کی ٹیم کے درمیان ملاقات ہوئی، امریکی صدر نے ٹیم سے کھل کر بات کی۔ فلسطین سے متعلق ہماری وہی پالیسی ہے جو قائد اعظم کی تھی۔ ملکوں کی طرف سے 20 نکاتی ڈرافٹ تیار کیا گیا جن پر آٹھ ممالک کے ورزائے خارجہ نے مشترکہ بیان جاری کیا جن میں ہمارے اکثر نکات مان لئے گئے ہیں۔ قومی اسمبلی سے خطاب میں اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دوسرے عالمی ادارے غزہ میں خونریزی بند کرانے میں ناکام ہوچکے ہیں، جنگ زدہ علاقے میں لوگ بھوک سے فوت ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل کا نام لے کر سخت مذمت کی تھی۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چین ہمارا سدا بہار دوست ہے، ہماری آزاد خارجہ پالیسی میں چین کو کلیدی حیثیت ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے دہائیوں سے تعلقات ہیں، پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ اچانک نہیں ہوا ہے بلکہ اس پر طویل عرصے سے کام ہورہا تھا۔ نائب وزیر اعظم نے مزید کہا ہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل نے فلوٹیلا کی 22 کشتیاں قبضے میں لے کر لوگوں کو گرفتار کیا ہے جس میں کچھ پاکستانی بھی گرفتار ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی تحویل میں لیے جانے والوں میں شامل ہیں، بااثر یورپی ملک سے مشتاق احمد کی رہائی کی بات کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فلوٹیلا میں شامل مزید پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے کوشاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے، شہباز شریف
  • غزہ امن منصوبہ ، امریکی صدر کے20 نکات مسترد،ڈرافت میں تبدیلی کی گئی،نائب وزیراعظم
  • ہمارے کہنے پر غزہ کے 20 نکاتی ڈرافٹ سے اسرائیل کا نام نکالا گیا : اسحاق ڈار
  • امریکی صدر نے غزہ کے امن کیلئے جو 20 نکات پیش کئے وہ ہمارے نہیں: نائب وزیراعظم
  • پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ کے بعد کئی ملکوں نے شمولیت کااظہار کیا،وہ وقت جلد آئے گا جب پاکستان 57اسلامی ممالک کی قیادت کرے،اسحاق ڈار
  • غزہ معاملے پر ٹرمپ نے جن 20 نکات کا اعلان کیا ہے وہ ہمارے نہیں ہیں: اسحاق ڈار  
  • غزہ امن معاہدے کیلئے ٹرمپ نے جو 20 پوائنٹس دیے وہ من وعن ہمارے نہیں: اسحاق ڈار
  • ٹرمپ کے 20 نکات ہمارے نہیں، فلسطین پر قائداعظم کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہیں، اسحٰق ڈار
  • ٹرمپ نے جن 20 نکات کا اعلان کیا ہے وہ ہمارے نہیں ہیں: اسحاق ڈار