عرب و مسلم ممالک کا حماس کے امن منصوبہ قبول کرنے کے اعلان کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکی، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں حماس کی جانب سے امریکی صدر کے مجوزہ منصوبے کو قبول کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
اس معاہدے کے تحت جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور فوری مذاکرات کا آغاز شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہیں، اسرائیل کا حماس کے بیان کے بعد ردعمل
بیان میں کہا گیا کہ یہ پیش رفت خطے میں امن کے قیام اور انسانی بحران کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ وزرائے خارجہ نے امریکی صدر کی ان کوششوں کی بھی حمایت کی جن کا مقصد اسرائیل کو جنگ بندی پر آمادہ کرنا اور قیدیوں کا تبادلہ ممکن بنانا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ حماس کی جانب سے غزہ کی انتظامیہ کو ایک عبوری فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے کی رضامندی مثبت پیش رفت ہے اور فریقین سے فوری مذاکرات کے آغاز پر زور دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ
مشترکہ بیان میں زور دیا گیا کہ تمام جماعتیں ایسے اقدامات سے گریز کریں جو شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالیں اور انسانی امداد کی ترسیل، فلسطینی اتھارٹی کی واپسی اور ایک متحد فلسطینی حکومت کے قیام کے ذریعے پائیدار امن کی راہ ہموار کی جائے، جو اسرائیلی انخلا، غزہ کی تعمیر نو اور دو ریاستی حل کی ضمانت دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنگ بندی حماس غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فلسطین
پڑھیں:
غزہ امن منصوبہ: حماس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کو مسترد کردیا
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں پیش کی گئی قرارداد کو مسترد کردیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آج سلامتی کونسل میں نہ صرف امریکا اور مسلم ممالک کی جانب سے پیش کردہ غزہ منصوبے کی قرارداد پر ووٹنگ ہوگی بلکہ غزہ میں عبوری حکومت کے قیام اور بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی پر بھی رائے شماری کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن
عرب میڈیا کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینیوں کی خودمختاری اور فیصلہ سازی پر بیرونی طاقتوں کے اثر کو بڑھانے کا باعث بنے گی۔
حماس کے مطابق اس منصوبے کے تحت غزہ کی حکومت اور تعمیر نو کے امور غیرملکی نگرانی میں انجام پائیں گے۔
حماس نے کہا کہ اس قرارداد سے فلسطینیوں کا حکمرانی کا حق چھن جائے گا اور بین الاقوامی فورس کی تعیناتی غزہ میں غیر ملکی کنٹرول کے مترادف ہوگی۔ تنظیم کا مؤقف ہے کہ انسانی امداد کا انتظام اقوام متحدہ کے تحت فلسطینی اداروں کے ذریعے ہونا چاہیے۔
حماس نے غزہ کو غیرمسلح کرنے اور فلسطینیوں سے مزاحمت کے حق کو چھیننے کے منصوبے کی بھی مخالفت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ قرارداد میں جنگ بندی کے اصول اور غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کی موجودگی کو شامل کیا جائے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ میں امن کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا، جسے حماس نے بھی تسلیم کرلیا تھا اور اسے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: حماس اسرائیل معاہدہ نزدیک تر، صیہونی فوج کے حملوں میں بھی شدت
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہم کسی بھی صورت آزاد فلسطینی ریاست کا مطالبہ قبول نہیں کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل امریکی صدر حماس ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین وی نیوز