25 ستمبر 2025ء پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی تاریخ میں ایک نیا اور روشن باب بن گیا، جب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی گرمجوش ملاقات نے دونوں برادر اسلامی ممالک کے تعلقات کو ایک نئی جہت دی۔

اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان خلوص اور باہمی اعتماد کے جذبات نمایاں تھے۔ ایک دوسرے سے گلے ملنے کی تاریخی تصویر سامنے آنے کے بعد یہ لمحہ پاک سعودی تعلقات کی تاریخ میں ایک علامتی موڑ بن گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان دورہِ پاکستان کے دوران کن معاہدوں پر دستخط کریں گے؟

جب یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ہر دیکھنے والا مسحور ہوکر رہ گیا، پاکستانی تو اس پر خوش تھے ہی مگر پاکستان سے باہر بھی لوگوں اسے ’تاریخ بدل دینے والا لمحہ‘ قرار دیا جبکہ مسلمانانِ عالم نے اسے ’اسلامی دنیا کے اتحاد کی نئی علامت‘ سمجھا۔

#BREAKING: PM Shehbaz Sharif to visit Saudi Arabia by month-end

???????? Huge Saudi investments expected in Pakistan’s defence & civil sectors.

pic.twitter.com/TU4yPV5Qdq

— Pakistan UPDATES (@PakistanUp_) October 3, 2025

سیاسی اور سفارتی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس ملاقات نے خطے میں امن، تعاون اور ترقی کے نئے امکانات کو جنم دیا ہے، اور پاک سعودی تعلقات کو نئی روح بخشی ہے۔

سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز بھی اس بات کے عکاس ہیں کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کو عوامی سطح پر انتہائی پرجوش ردعمل ملا۔ صارفین نے وزیراعظم شہباز شریف اور محمد بن سلمان کے درمیان قربت اور ہم آہنگی کو 2 ممالک کے بہتر مستقبل کی علامت قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی 31 دسمبر سے پہلے دورہ پاکستان کی تیاریاں

عروہ اجمل نے لکھا وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان اتحاد، عزم اور ترقی کی جانب گامزن ہے۔ ایک روشن، مضبوط اور باوقار پاکستان اُبھر رہا ہے

Under PM Shehbaz Sharif’s leadership and CM Maryam Nawaz’s vision, Pakistan is moving towards progress with unity and determination. A brighter, stronger, and respected Pakistan is on the rise. #PakistanRisingStronger pic.twitter.com/oOem2GZ88b

— Urwa Ajmal (@urwaajmal) October 3, 2025

ایک صارف نے لکھا کہ دو برادر ممالک، شاہی پروٹوکول اور خلوص پر مبنی ایک مثالی دوستی۔ یہی ہے نئے دور کا باوقار اور مضبوط پاکستان۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے پرتپاک ملاقات، جہاں انہیں بھرپور عزت و احترام کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ موجود تھے۔

Two brothers, royal protocol and a beautiful friendship! ????️ This is how powerful Pakistan has become. PM Shehbaz Sharif meets Crown Prince Mohammed bin Salman, who welcomed him with respect. Field Marshal Asim Munir is also part of the delegation! ????????????????‍???????????????? #PakistanSaudiPartnership pic.twitter.com/FuYxJmWYKo

— Saad Kaiser ???????? (@TheSaadKaiser) September 17, 2025

صحافی حامد میر لکھتے ہیں کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کے درمیان ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط ہوئے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت اگر کسی ایک ملک پر حملہ کیا گیا تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

His Royal Highness Prince Mohammed bin Salman, Crown Prince and Prime Minister of Pakistan, Muhammad Shehbaz Sharif, signed the “Strategic Mutual Defense Agreement”. The agreement states that any aggression against either country shall be considered an aggression against both. pic.twitter.com/2UUgcFZvpR

— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) September 17, 2025

 اس ملاقات کے نتیجے میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک اہم دفاعی اور صنعتی معاہدہ بھی طے پایا، جس کے تحت اب دونوں ممالک دفاعی پیداوار، معیشت اور صنعتی ترقی کے شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے۔

یہ معاہدہ نہ صرف دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کا مظہر ہے بلکہ آنے والے دنوں میں پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھولنے کی اہم ترین بنیاد بنے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’سعودی وژن 2030 اور دفاعی معاہدہ پاکستان کے لیے ممکنہ ترقی کی نوید ثابت ہو سکتے ہیں‘

اطلاعات کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان دسمبر 2025 سے قبل پاکستان کا تاریخی دورہ کریں گے، جس کے دوران زرعی، صنعتی، توانائی اور دفاعی منصوبوں پر بات چیت اور سرمایہ کاری کے معاہدوں کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ یہ سلسلہ یہیں نہیں رکے گا بلکہ اگر دیکھا جائے تو اس دفاعی معاہدے کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اِس سے پہلے وژن 2030 کے تحت جو تعاون چل رہا تھا اُس میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مشترکہ دفاعی پیداوار شروع ہونے سے جو نئے منصوبے شروع ہوں گے اُن میں پاکستانیوں کے لیے مزید ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔

دفاعی صنعت میں مشترکہ منصوبے جیسا کہ مشینری، ڈرون، ٹیکنالوجی، اسلحہ، ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے ساتھ ساتھ ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ ممکن فوکس ہوں گے جس سے پاکستانی انجینیئرز اور ٹیکنیشنز کو ملازمتیں ملیں گی، اور پاکستان اپنی دفاعی پیداوار کی برآمدات کو بڑھا بھی سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سعودی عرب کے وژن 2030 سے سیکھنے کے لیے پُرعزم ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

پاکستانی وژن 2030 کے تحت شروع کیے گئے منصوبوں میں بھی ملازمتیں حاصل کررہے ہیں۔ 2023 سے اب تک قریباً 12 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں ملازمتیں حاصل کر چکے ہیں۔ بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کی رپورٹ کے مطابق سال 2025 کے پہلے 6 ماہ یعنی جنوری سے جون 2025 تک 2 لاکھ 42 ہزار 337 پاکستانی ملازمتوں کے حصول کے لیے سعودی عرب گئے۔

 بیرونِ ملک ملازمت کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی کل تعداد کا یہ 70 فیصد ہے۔ مجموعی طور پر اِس وقت 26 لاکھ 40 ہزار پاکستانی سعودی عرب میں ملازمتیں کرتے ہیں اور سعودی عرب پاکستان کے لیے زرمبادلہ ترسیلاتِ زر کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان سعودی عرب تعلقات پاکستان سعودی عرب معاہدے سعودی عرب شہباز شریف شہباز شریف اور محمد بن سلمان ملاقات محمد بن سلمان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان سعودی عرب تعلقات پاکستان سعودی عرب معاہدے شہباز شریف شہباز شریف اور محمد بن سلمان ملاقات ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد اور سعودی عرب یہ بھی پڑھیں سعودی عرب کے میں پاکستان پاکستان کے پاکستان ا کے درمیان کے لیے کے تحت وژن 2030

پڑھیں:

سعودی عرب اور پاکستان: تابناک ماضی تابندہ مستقبل

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات محض دو ریاستوں کے سفارتی روابط نہیں، بلکہ دو دلوں، دو تہذیبوں اور دو ایمانوں کا رشتہ ہیں، ایسا رشتہ جو عقیدت، احترام اور اعتماد کے بندھن سے بندھا ہوا ہے۔ یہ داستان اس وقت شروع ہوئی جب پاکستان منصۂ شہود پر بھی نہیں تھا، مگر نجد و حجاز کے دل میں اُس کے لیے محبت جاگ اٹھی تھی۔

1940 میں، قیامِ پاکستان سے سات برس قبل، سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود رحمہ اللہ نے اپنے صاحبزادے، ولی عہد شاہ سعود کو ممبئی اور کراچی کے دورے پر روانہ کیا تاکہ وہ برصغیر کے مسلمانوں کے حالات سے آگاہ ہوں۔ وہ سفر محض سفارتکاری نہیں تھی، بلکہ دو دھڑکتے ہوے دلوں کے درمیان پہلی دستک تھی۔ اسی لمحے عرب قیادت کے دل میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے اخوت اور ہمدردی کا چراغ روشن ہوا، جو آج تک نہیں بجھا۔

پھر 1943 آیا، جب بنگال قحط سے کراہ رہا تھا۔ لاکھوں لوگ بھوک کے دہانے پر تھے۔ قائدِ اعظم محمد علی جناح کی اپیل پر شاہ عبدالعزیز نے دس ہزار پاؤنڈ بطور امداد بھجوائے۔ وہ لمحہ گویا اس نظریاتی رشتے کی پہلی گواہی تھا جو پاکستان کے ظہور سے پہلے حجازِ مقدس سے جڑ چکا تھا۔

پاکستان بننے کے بعد یہ رشتہ الفاظ سے معاہدے تک پہنچا۔ جدہ میں 25 نومبر 1951 کو دوستی کا تاریخی معاہدہ ہوا۔ 15 اکتوبر 1952 کو شاہ عبدالعزیز نے اس کی توثیق کی، اور 3 مارچ 1953 کو شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے باضابطہ طور پر اس پر دستخط کیے۔ یوں اس دوستی کو آئینی اور مستقل بنیاد فراہم ہوئی، ایسی بنیاد جو وقت کے ہر طوفان میں قائم رہی۔

اس رشتے کی گہرائی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ شاہ عبدالعزیز کے سوا سعودی عرب کے تمام بادشاہان نے پاکستان کا دورہ کیا۔ شاہ سعود 1954 میں تشریف لائے، شاہ فیصل نے 1955، 1966 اور 1974 میں تین بار پاکستان کی سرزمین کو شرفِ زیارت بخشا۔ شاہ خالد نے 1967 اور 1976 میں دو مرتبہ دورہ کیا، جبکہ مرحوم شاہ فہد 1980 میں تشریف لائے۔ سب سے زیادہ دورے مرحوم شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے کیے، 1984، 1997، 1998، 2003 اور 2006 میں۔ اُن کا وہ تاریخی لمحہ آج بھی پاکستانیوں کے حافظے میں زندہ ہے جب انہوں نے پارلیمنٹ کے ایوان میں کھڑے ہو کر پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند کیا۔

اسی طرح شاہ سلمان بن عبد العزیز نے 1998 اور 2014 میں پاکستان کا دورہ کیا، اور موجودہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2019 میں اپنے تاریخی دورے کے دوران 21 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری منصوبوں کا اعلان کر کے اس دوستی میں ایک نیا باب رقم کیا۔

سعودی عرب نے وژن 2030 کے اعلان کے ساتھ ترقی کی جس ہمہ جہتی راہ کا آغاز کیا، وہ نجد وحجاز کی ریت سے جدید دنیا کے آسمان تک پھیلی ہے۔ سیاحت، ثقافت، کھیل، اور (ٹیکنالوجی) کے میدانوں میں جو انقلاب برپا ہوا، اس نے سعودی عرب کو جدید دنیا کے صفِ اول کے ممالک میں لاکھڑا کیا۔ آنے والے برسوں میں ایکسپو، ایشیا کپ، اور ورلڈ کپ جیسے عالمی ایونٹس کی میزبانی اسی وژن کی عملی تعبیر ہے۔

وژن 2030 کا مقصد تیل پر انحصار کم کرکے معیشت کو متنوع بنیادوں پر استوار کرنا ہے، اور سعودی قیادت نے اس سمت میں حیران کن کامیابیاں حاصل کی ہیں مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل معیشت کے میدان میں اب سعودی عرب ایک ابھرتا ہوا عالمی رہنما بن چکا ہے۔

دفاعی اور عسکری تعلقات ہمیشہ سے پاک سعودی رشتے کی ریڑھ کی ہڈی رہے ہیں۔ پاکستانی افسران نے سعودی افواج کی تربیت میں ایک کردار ادا کیا، جبکہ انسدادِ دہشتگردی کے میدان میں دونوں ملکوں نے باہمی اعتماد پر مبنی مضبوط اشتراک قائم رکھا۔ لیکن اب یہ تعلق صرف عسکری دائرے تک محدود نہیں رہا؛ اس کے اثرات معیشت، صنعت، اور تکنیکی شعبوں تک پھیل چکے ہیں۔

اب امکان ہے کہ سعودی عرب اپنی غذائی ضروریات کا کچھ حصہ پاکستان سے پورا کرے۔ 2019 میں طے پانے والے تیل اور توانائی کے معاہدے عملی شکل اختیار کرنے جا رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی دونوں ممالک کی نجی کمپنیاں ایک دوسرے کے ملک میں سرمایہ کاری کے منصوبے بنا رہی ہیں۔ دفاعی صنعت میں اشتراک، تکنیکی منتقلی، اور مشترکہ پیداوار کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں۔

تعاون کا ایک نیا باب کھیل اور ثقافت کے میدان میں بھی کھل سکتا ہے۔ پاکستان کی فٹبال ٹیم سعودی عرب کی جدید سہولتوں سے استفادہ کر سکتی ہے، اور سعودی عرب کی ابھرتی ہوئی کرکٹ ٹیم پاکستان کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

سیالکوٹ کے کاریگر جو دنیا کے بہترین کھیلوں کے آلات تیار کرتے ہیں اب سعودی کھیلوں کے انفراسٹرکچر میں بھی مرکزی کردار ادا کر سکتے ہیں، یہ دلچسپ حقیقت بھی دونوں ملکوں کے باہمی ربط کی علامت ہے کہ گزشتہ چار فٹبال ورلڈ کپ کے گیند پاکستان نے تیار کیے، اور اب جب سعودی عرب 2034 کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا تو پاکستان کے صنعت کار اور کاریگر ایک نئے باب کے شریک ہوں گے۔

ستمبر 2025 میں دونوں ممالک نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، ایک ایسا معاہدہ جس کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ اسی کے دہائی کے دفاعی پروٹوکول کی توسیع اور تکمیل ہے، جس میں دفاعی تعاون، معلومات کے تبادلے، اور مشترکہ دفاعی صلاحیت کی بنیاد رکھی گئی۔ پاکستان اور سعودی عرب کے عسکری روابط سات دہائیوں سے زیادہ عرصے پر محیط ہیں، جو وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہوے ہیں۔

دونوں نے نہ صرف ایک دوسرے کا دفاعی طور پر ساتھ دیا بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے باہمی شراکت کو وسعت دی۔ 2025 کا یہ معاہدہ اس دیرینہ رشتے کی تاریخی تکمیل ہے، اور ممکن ہے آنے والے برسوں میں یہی شراکت پورے خطے کے دفاعی نقشے کو نئی جہت دے۔

آخر میں بس اتنا کہنا کافی ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کا تعلق محض دو ریاستوں کا نہیں، بلکہ دو ملتوں کے خوابوں کا تسلسل ہے۔ اگر ماضی ایمان کا تھا، حال اعتماد کا ہے، تو مستقبل ان شاء اللہ ترقی کا ہوگا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمار مسعود

عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔

پاکستان دفاعی معاہدہ سعودی عرب سعودی عرب اور پاکستان عمار مسعود

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم محمد شہباز شریف اور وزیراعظم انور ابراہیم کے درمیان ملاقات
  • اب یہ ترقی کا سفر ہرگز نہیں رکے گا، وزیراعظم محمد شہباز شریف کا پاکستانی معیشت کے حوالے سے بلوم برگ کی حالیہ مثبت رپورٹ کا خیر مقدم
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کے بعد 18 رکنی اقتصادی کمیٹی کا قیام
  • سعودی عرب اور پاکستان: تابناک ماضی تابندہ مستقبل
  • پاکستان اور سعودی عرب میں اہم پیشرفت، دفاعی معاہدے کے بعد اقتصادی تعاون کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم
  • ’سعودی وژن 2030 اور دفاعی معاہدہ پاکستان کے لیے ممکنہ ترقی کی نوید ثابت ہو سکتے ہیں‘
  • وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کا ٹیلیفونک رابطہ
  • شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کا ٹیلی فونک رابطہ، سعودی معاہدے بارے آگاہ کیا
  • حماس کا بیان جنگ بندی کے لیے امید کی کرن،پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کا ساتھ دیتا رہے گا، وزیراعظم محمد شہباز شریف