پشاور سے صنم جاوید کے مبینہ اغوا کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کارکن صنم جاوید کے مبینہ اغوا کا مقدمہ پشاور کے تھانہ شرقی میں درج کر لیا ہے۔
صنم جاوید کو گزشتہ رات تھانہ شرقی کے بالکل سامنے سول افسرز میس کے قریب گاڑی میں بیٹھایا کر لے جایا گیا تھا۔ واقعے کے بعد سی سی پی او پشاور کو درخواست دی گئی تھی۔ یہ ایف آئی آر صنم جاوید کی دوست حرا بابر کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید پشاور میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب سے گرفتار ہوئیں یا اغوا؟
مدعی کے مطابق واقعہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب رات 10 بج کر 40 منٹ پر پیش آیا، جب وہ کھانا کھانے کے بعد پشاور کے ریڈ زون کی طرف جا رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ سول آفسیرز میس کے قریب سبز رنگ کی ایک گاڑی نے ان کا راستہ روکا اور جب وہ پیچھے ہٹنے کی کوشش کر رہے تھے تو ایک دوسری گاڑی نے پیچھے سے راستہ بند کر دیا۔
مقدمے میں لکھا ہے کہ مدعی کے مطابق دونوں گاڑیوں سے 5 افراد نکلے اور صنم جاوید کو زبردستی اپنی گاڑی میں بٹھا کر ریڈزون کی طرف لے گئے۔
پشاور پولیس نے 365 پی پی سی کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کیا ہے۔ تاہم اب تک کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ پولیس بھی مزید تفصیلات بتانے سے گریزاں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی صنم جاوید وزیراعلیٰ ہاوس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی صنم جاوید وزیراعلی ہاوس صنم جاوید کے قریب
پڑھیں:
نائجیریا میں چرچ پر حملے میں دو افراد ہلاک؛ پادری سمیت متعدد افراد اغوا
نائجیریا کی ریاست کوارا میں مسلح افراد نے ایک چرچ پر اُس وقت دھاوا بول دیا جب وہاں عبادت کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حملہ آور نے چرچ میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک ہوگئے۔
رائٹرز نے تصدیق کی ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو کرسٹ اپوسٹولک چرچ ہی کی ہے جس میں عبادت کے دوران اچانک گولیوں کی آوازیں آتی ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چرچ میں موجود شہری جھک کر ڈیسکوں کے نیچے پناہ لیتے ہیں اور فائرنگ کرنے والے مسلح افراد لوگوں سے قیمتی سامان چھین رہے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ ایک شخص کی لاش چرچ کے اندر سے اور دوسرے کی لاش قریبی جھاڑیوں میں ملی۔ کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔
تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد دو سے زیادہ ہے جب کہ 5 سے زائد زخمیوں کو بھی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
حملہ آور جاتے ہوئے چرچ کے پادری سمیت متعدد افراد کو اغوا کرکے اپنے ہمراہ نامعلوم مقام پر لے گئے۔ اب تک پولیس بھی ان کا سراغ نہ لگاسکی۔
تاحال کسی شدت پسند گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی البتہ ایسے واقعات میں بوکوحرام جیسی تنظیمیں ملوث رہی ہیں۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں چرچ پر حملوں اور مسیحیوں کو نشانہ بنانے پر فوجی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔
جس کے بعد حکومت نے بالخصوص چرچوں کی حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں تاہم تازہ واقعے نے اسی قلعی کھول کر رکھ دی۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ہی نائجیریا کی شمال مغربی ریاست کیبی میں ایک اسکول سے 25 طالبات کو اغوا کیا گیا تھا۔
چرچ پر حملے کا سنتے ہی نائجیریا کے صدر بولا ٹینوبو نے جنوبی افریقا اور انگولا کے دورے ملتوی کر کے اہم سیکیورٹی بریفنگ میں شرکت کی۔
صدر نے سیکیورٹی اداروں کو حکم دیا ہے کہ چرچ کے اغوا شدگان اور اسکول کی طالبات کی بازیابی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے۔