عمران خان اور بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس کو سیاسی انتقام قرار دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس میں اپنے بیانات ریکارڈ کراتے ہوئے اس مقدمے کو سیاسی انتقام پر مبنی قرار دیا۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں بلغاری جیولری سیٹ کی فروخت سے متعلق تمام الزامات کو جھوٹا اور سیاسی انتقام پر مبنی قرار دے دیا۔
خصوصی عدالت میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان کے خلاف کیس من گھڑت ہے اور اس کا مقصد انہیں سیاست سے نااہل قرار دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ جیولری سیٹ مئی 2021 میں سعودی ولی عہد کی جانب سے ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو تحفے میں دیا گیا تھا اور اس کی تمام قانونی کارروائی توشہ خانہ پالیسی 2018 کے مطابق مکمل کی گئی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ تحفہ وزیراعظم آفس کے پروٹوکول سیکشن میں رپورٹ کیا گیا، اس کی قیمت مقرر ہوئی اور قومی خزانے میں رقم جمع کرانے کے بعد اسے قانونی طور پر رکھا گیا، ہم نے توشہ خانہ پالیسی پر مکمل عمل کیا۔
انہوں نے کم قیمت ظاہر کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نہ انہوں نے اور نہ ہی بشریٰ بی بی نے کسی افسر پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی، عمران خان نے استغاثہ کے گواہوں کے بیانات کو جھوٹا اور سیاسی بنیادوں پر دیا گیا قرار دیا۔
پی ٹی آئی بانی نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے کو یہ کیس چلانے کا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ تحقیقات غیر قانونی اور آئین کے خلاف ہیں، ان کے مطابق ایف آئی اے نے بغیر کسی خودمختار جانچ کے نیب سے کیس آگے بڑھایا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ مئی 2022 سے اب تک ان کے خلاف 350 سے زائد مقدمات درج کیے جا چکے ہیں تاکہ انہیں سیاست سے باہر رکھا جا سکے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ توشہ خانہ کے پچھلے فیصلے پہلے ہی عدالتوں میں کالعدم قرار دیے جا چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ الزامات بے بنیاد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی قیدی ہیں اور ان کی عوامی خدمات ان کی دیانت داری کو ظاہر کرتی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، اس لیے دفاعی شواہد پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔
دوسری جانب بشریٰ بی بی نے بھی عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے الزامات کو مسترد کیا، ان کا کہنا تھا کہ تحفہ باقاعدہ رپورٹ، قیمت مقرر اور قانون کے مطابق رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک غیر سیاسی خاتون ہیں، مگر انہیں صرف عمران خان سے تعلق کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بشریٰ بی بی نے بھی نیب اور ایف آئی اے کے دائرہ اختیار پر اعتراض کرتے ہوئے مقدمے کو سیاسی انتقام کی مہم قرار دیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیاسی انتقام نے توشہ خانہ نے کہا کہ کے مطابق قرار دیا انہوں نے
پڑھیں:
عمران خان کی عدم پیروی پر مسترد کی گئی پٹیشن سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم
لاہور:ہائی کورٹ نے عدم پیروی پر مسترد کی گئی عمران خان کی پٹیشن کو سماعت کے لیے دوبارہ مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کےخلاف درج مقدمات یکجا کرنے کی درخواست کی کے معاملے میں لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی پٹیشن بحال کردی۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کو پٹیشن 25 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت بھی کردی۔
یاد رہے کہ عدالت نے یہ درخواست عدم پیروی کی بنا پر مسترد کی تھی۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے وکیل انتظار پنجوتھا سے استفسار کیا کہ عدالت کےبارے منفی ریمارکس کیوں دیے گئے؟ اگر غلط بات کی گئی تو اپنی غلطی کااعتراف کرنا چاہیے۔ اس موقع پر عدالت نے انتظار پنجوتھا کو روسٹرم چھوڑنے کی کردی کردی۔
عدالت نے سردار لطیف کھوسہ کو دلائل کے لیے روسٹرم پر طلب کرلیا اور کہا کہ ابھی بھی آپ نے دیکھا کہ کیس کال کیاگیا۔اگر ایمانداری کےساتھ چلیں گے تو بہت بہتر ہے۔ عدالت کو کسی کیس سے سروکار نہیں ہوتا۔جتنا ریلیف اس عدالت نے آپ کو دیاکسی نے شاید دیاہو۔عدالت نے ایسا کوئی فلٹر نہیں لگایا۔یہ نہیں ہوسکتا کچھ وکلا کو میسج ملےاور کچھ کو نہ ملے۔ عدالت نے اس دن بھی کام کیا جب آپ ہڑتال پرتھے۔
وکیل سرادر لطیف کھوسہ نے کہا کہ انہیں اطلاع نہیں ملی، جس کی وجہ سے یہ پیش نہیں ہوئے۔ہم ہڑتال بھی عدلیہ کی عزت کے لیے کرتے ہیں۔ انتظار پنجوتھا معذرت کررہے ہیں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم کے روبرو بانی پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کے دلائل کے بعد سرکاری وکیل نے ابتدائی طور پر 107 مقدمات کی تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی نے تمام مقدمات کی کارروائی کو یکجاکرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیاتھا۔