data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سعودی کابینہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ مصر کی میزبانی میں منعقد ہونے والی “شرم الشیخ امن کانفرنس” غزہ کی جنگ کے خاتمے میں مدد گار ثابت ہو گی۔

عالمی میڈیا کے مطابق سعودی کابینہ کا اجلاس آج ریاض میں مملکت کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کابینہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ مصر کی میزبانی میں منعقد ہونے والی “شرم الشیخ امن کانفرنس” کے نتائج غزہ پٹی میں جاری جنگ کے خاتمے اور مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام کے قیام کی کوششوں کو تقویت دینے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔

کابینہ نے اس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فلسطینی عوام کی انسانی مشکلات کا ازالہ کیا جائے اور اسرائیلی انخلا مکمل طور پر عمل میں لایا جائے۔ مزید یہ کہ دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ و جامع امن کے قیام کے لیے عملی اقدامات شروع کیے جائیں تاکہ 1967ء کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔

سعودی کابینہ نے سوڈان میں جاری جنگ کے فوری خاتمے، اس کی وحدت اور قومی اداروں کے تحفظ، اور اس ملک و عوام کو مزید تباہی اور تکالیف سے بچانے کی ضرورت پر زور دیا۔ کابینہ نے یہ بھی کہا کہ گیارہ مئی 2023 کے “جدہ اعلامیے” میں طے پانے والے نکات پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے۔

وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے اجلاس کے بعد سرکاری خبر رساں ادارے کو بتایا کہ کابینہ نے وہ پیغام ملاحظہ کیا جو شاہ سلمان اور ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے مراکش کے بادشاہ محمد السادس کو بھیجا تھا۔ اسی طرح کابینہ کو اس ٹیلیفونک گفتگو کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جو ولی عہد کو اردن کے بادشاہ عبداللہ الثانی کی طرف سے موصول ہوئی۔
اجلاس میں سعودی عرب اور مختلف برادر و دوست ممالک کے درمیان قائم مشترکہ کمیٹیوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ کابینہ نے ان دوطرفہ منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کیا جن کا مقصد باہمی تعلقات کو مضبوط بنانا اور مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینا ہے، تاکہ مشترکہ مفادات اور فوائد حاصل کیے جا سکیں۔

کابینہ نے سعودی عرب میں حال ہی میں ہونے والی مختلف بین الاقوامی ملاقاتوں اور کانفرنسوں کے نتائج پر بھی روشنی ڈالی اور “حج، عمرہ اور زیارت پر تحقیقی مطالعات کے پچیسویں علمی اجلاس” کی کامیابی کو سراہا۔ یہ اجلاس خادمِ حرمین شریفین کی سرپرستی میں منعقد ہوا۔ کابینہ نے کہا کہ اس اجلاس میں پیش کی جانے والی نئی تجاویز زائرینِ بیت اللہ کے لیے خدمات کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہوں گی۔

کابینہ نے مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقا میں “اثاثے واپس لانے کے لیے علاقائی نیٹ ورک” کے قیام کو ایک عملی قدم قرار دیا، جو بد عنوانی اور منی لانڈرنگ کے خلاف خطے کے ممالک کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

کابینہ نے سعودی سائنس دان پروفیسر عمر بن مونس یاغی کو کیمیاء کے شعبے میں 2025 کا نوبل انعام حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ پروفیسر یاغی “شاہ عبدالعزیز سٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی” اور “یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے” کے مشترکہ تحقیقی مرکز کے سربراہ ہیں۔ کابینہ نے کہا کہ یہ کامیابی مملکت کی جانب سے تحقیق، ترقی اور جدت کے میدان میں فراہم کیے جانے والے سرکاری تعاون اور سائنس دانوں و محققین کی سرپرستی کا مظہر ہے۔

آخر میں، کابینہ نے اپنے ایجنڈے میں شامل متعدد امور پر غور کیا … جن میں وہ موضوعات بھی شامل تھے جن پر مجلسِ شوریٰ نے مشترکہ طور پر کام کیا تھا۔ کابینہ نے سیاسی، سلامتی، اقتصادی و ترقیاتی امور کی کونسلوں، کابینہ کی عام کمیٹی اور ماہرین کے کمیشن کی سفارشات کا جائزہ لینے کے بعد کئی فیصلے منظور کیے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں مدد گار ثابت ہو سعودی کابینہ کابینہ نے جنگ کے

پڑھیں:

شرم الشیخ میں امن سربراہ کانفرنس

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251015-03-3

 

مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں منعقدہ غزہ امن سربراہ کانفرنس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ امن معاہدے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اور مصر، قطر اور ترکیہ کے سربراہان نے دستخط کر دیے۔ کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم شہباز شریف نے کی جب کہ دیگر شرکا میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس، عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان، برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر، انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو، یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا، جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز شامل تھے۔ اس کے علاوہ اسپین کے وزیر ِاعظم پیڈرو سانچیز، کویت کے وزیر ِاعظم احمد العبداللہ الصباح، اٹلی کی وزیر ِاعظم جارجیا میلونی، کینیڈا کے وزیر ِاعظم مارک کارنی اور عراق کے وزیر ِاعظم محمد شیاع السودانی بھی غزہ امن کانفرنس میں شریک تھے۔ قبل ازیں غزہ امن معاہدے کے تحت فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے تمام 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا جب کہ اسرائیل کی جانب سے 1968 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔ عرب میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ حماس نے پہلے مرحلے میں 7 اورہ دوسرے مرحلے میں 13 یرغمالیوں کو رہا کیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس آج 28 یرغمالیوں کی لاشوں کو بھی اسرائیل کے سپرد کرے گی جب کہ 1968 فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں سے بسوں میں سوار ہو کر غزہ اور فلسطین کے مغربی کنارے پہنچے۔ سربراہ کانفرنس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ پیش گوئیاں کی جا رہی تھیں کہ تیسری عالمی جنگ مشرقِ وسطیٰ سے شروع ہوگی، مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ برسوں کی تباہی و بربادی اور خونریزی کے بعد غزہ میں جنگ اب ختم ہوچکی ہے، انسانی امداد وہاں پہنچ رہی ہے، اور خوراک، ادویہ اور دیگر اشیائے ضروریہ سے لدے سیکڑوں ٹرک وہاں پہنچ رہے ہیں، یرغمالی واپس پہنچ گئے ہیں اور شہری اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔ ایک نیا اور خوبصورت دن طلوع ہو رہا ہے اور اب تعمیر ِ نو کا عمل شروع ہوتا ہے۔ پیر کے روز وائٹ ہاؤس نے ’’ٹرمپ امن و خوشحالی کا اعلان‘‘ شائع کیا ہے، جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، ترک صدر رجب طیب اردوان، اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کے دستخط ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حالات کے تناظر میں اسے ایک مثبت قدم قراردیا جارہا ہے تاہم امریکی صدر کے بیس نکات پر مشتمل اس پلان میں متعدد ابہام اور کئی پیچیدہ مسائل ابھی تک حل طلب ہیں جن میں غزہ میں حکومت کی تشکیل، اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا، حماس کو غیر مسلح کرنے کی کوشش اور فلسطینی ریاست کا قیام۔ علاوہ ازیں کئی ایسے مسائل ہیں جن کے حل کا کوئی واضح روڈ میپ تشکیل نہیں دیا گیا۔ معاہدے میں غزہ میں مستقل امن کیسے برقرار رہے گا، مزید کیا کرنا ہے، کس مدت میں کام ہوگا، کون کرے گا، فلسطین کی خودمختاری اور غزہ کی تعمیر نو سمیت اور دیگر تفصیلات تشنہ ہیں، اس معاہدے کو امید افزا تو قرار دیا جارہا ہے مگر اس خدشے کے ساتھ کہ اگر اسرائیل نے معاہدے کی پاسداری نہ کی تو یہ جنگ بندی عارضی ثابت ہوگی۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اسرائیل ابھی تک بضد ہے کہ حماس اپنے ہتھیاروں سے دستبردار ہو جائے جسے اس نے مسترد کردیا ہے، اسی طرح، غزہ کی انتظامیہ کا سوال بھی غیر واضح ہے۔ امریکی منصوبے کے مطابق، ایک بین الاقوامی ادارہ غزہ کا انتظام سنبھالے گا، جو ایک فلسطینی ٹیکنوکریٹک حکومت کے ذریعے کام کرے گا، جبکہ ایک عرب، بین الاقوامی سیکورٹی فورس فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر تعینات ہوگی اور اسرائیلی فوجیں بتدریج انخلا کریں گی۔ منصوبے میں فلسطینی اتھارٹی کے لیے اصلاحات کے بعد ممکنہ کردار کا ذکر ہے، جبکہ فلسطینی ریاست کے قیام پر بعد میں بات چیت کی تجویز دی گئی ہے، جسے اسرائیلی وزیراعظم سختی سے مسترد کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ حماس نے معاہدے کی دستخطی تقریب میں شرکت نہیں کی، حماس کے سیاسی بیورو کے رہنما حسام بدران نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’حماس دستخطی عمل میں شامل نہیں ہوگی۔ صرف ثالث، امریکی اور اسرائیلی حکام اس میں شریک ہوں گے۔ علاوہ ازیں بدران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منصوبہ بندی میں شامل اس تجویز کو کہ حماس کے رہنما غزہ سے نکل جائیں، ’’عبث اور بے ہودہ‘‘ قرار دے چکے ہیں، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر جنگ دوبارہ شروع ہوئی تو حماس ’’کسی بھی اسرائیلی جارحیت‘‘ کا جواب دے گی۔ مذاکرات کے عمل کے بارے میں، انہوں نے اشارہ دیا کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا اگلا مرحلہ ’’زیادہ مشکل اور پیچیدہ‘‘ ہوگا۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے جو معاہدہ کیا گیا ہے وہ پیش آمدہ صورتحال میں ایک عارضی حل تو ہو سکتا ہے مگر اسے کسی طور مسئلہ کا پائیدا حل قرار نہیں دیا جاسکتا، غزہ میں امن کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششیں یقینا قابل ِ قدر ہیں مگر اس سوال پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ غزہ میں طویل المدتی استحکام کیونکر ممکن ہوگا۔ مسئلے کے مستقل اور پائیدار حل کے لیے ناگزیر ہے کہ فلسطینیوں کے حق ِ خودارادیت کی راہ متعین کی جائے اور امن پلان میں شامل نکات کو فلسطینی عوام کے احساسات، جذبات اور مطالبات سے ہم آہنگ کیا جائے۔

 

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • شرم الشیخ میں امن سربراہ کانفرنس
  • سہ فریقی سپیکرز اجلاس ، مشترکہ کو ششیں خطے میں ترقی ‘ خوسضالی کا پیش خیمہ ثابت ہونگی : ایاز صادق
  • شَرمُ الشیخ میں غزہ امن کانفرنس: سعودی وزیرِ خارجہ کی ٹرمپ اور السیسی سے ملاقاتیں
  • افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، آئی ایس پی آر
  • غزہ امن کانفرنس پیر کو مصر میں ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ اور عبدالفتاح السیسی مشترکہ صدارت کریں گے
  • غزہ میں امن کی امید، وزیراعظم شہباز شریف کل مصر روانہ ہوں گے
  • ریاست اور عوام افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: آئی ایس پی آر
  • افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: پاک فوج
  • غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے مصر کا عالمی سربراہی اجلاس، 20 سے زائد رہنماؤں کی شرکت متوقع