کراچی میں افغان بستی کو 40 سال بعد مسمار کرنے کا آپریشن شروع
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
کراچی میں قائم افغان بستی کو 40 برس بعد مسمار کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے خالی گھروں پر قبضے کی کوششوں کو روکنے کے لیے اس آپریشن کا آغاز کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رینجرز، پولیس، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) اور دیگر ادارے مشترکہ کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ بھاری مشینری کی مدد سے گھروں کو گرایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سرحدی کشیدگی میں کمی کے بعد بابِ دوستی جزوی طور پر فعال، افغان مہاجرین کی واپسی دوبارہ شروع
رینجرز نے علاقے کے تمام داخلی و خارجی راستے بند کر دیے ہیں، اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے افغان کیمپ جانے والے راستوں پر بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے بتایا کہ افغان بستی میں ماضی میں تقریباً 30 ہزار افغان باشندے مقیم تھے جنہیں 3 مراحل میں منتقل کیا گیا۔ تاہم، اب بھی تقریباً 2 ہزار افراد علاقے میں موجود ہیں۔ ان کے مطابق، کچھ خالی گھروں پر قبضے کی اطلاعات موصول ہوئیں جس کے باعث فوری کارروائی ناگزیر تھی۔
عرفان بلوچ کا کہنا تھا کہ زمین کو مکمل طور پر خالی کرا کر ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے کر دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان مہاجرین قبضہ کالونی کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کالونی کراچی
پڑھیں:
کراچی، غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کے خلاف آپریشن، متعدد افراد زیر حراست
کراچی:شہر قائد میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بڑا آپریشن شروع کر دیا۔
کارروائی میں رینجرز، سی ٹی ڈی اور سہراب گوٹھ پولیس نے حصہ لیا جبکہ ڈی ایس پی اورنگزیب خٹک آپریشن کی قیادت کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں جاری اس مشترکہ آپریشن میں اب تک متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے، جن سے تحقیقات کا عمل جاری ہے۔
آپریشن کا مقصد غیر قانونی مقیم افراد کی نشاندہی، شناختی کاغذات کی تصدیق اور امن و امان کے قیام کو یقینی بنانا ہے۔
ڈی ایس پی سہراب گوٹھ اورنگزیب خٹک کے مطابق، یہ کارروائی قانونی رہائش کے بغیر مقیم افغان باشندوں کے خلاف جاری قومی پالیسی کے تحت کی جا رہی ہے۔
حکام کے مطابق، زیر حراست افراد کے کوائف اور دستاویزات کی جانچ کے بعد مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔