افغانستان کرکٹ بورڈ کا پاکستان کے ساتھ تین ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شرکت سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
افغانستان کرکٹ بورڈ کا پاکستان کے ساتھ تین ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شرکت سے انکار WhatsAppFacebookTwitter 0 18 October, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس) افغانستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے ساتھ تین ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شرکت سے انکار کر دیا۔ پکتیکا واقعے کے باعث افغان بورڈ نے احتجاجاً پاکستان کے خلاف میچ نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔17 نومبر سے شیڈول سیریز میں پاکستان اور افغانستان کے ساتھ سری لنکن ٹیم نے شرکت کرنا تھی۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کرکٹ بورڈ نے پکتیکا صوبے میں حالیہ ہونے والے واقعے کے ردعمل میں پاکستان کے ساتھ تین ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔
افغان کرکٹ بورڈ کی جانب سے یہ فیصلہ ایک احتجاجی اقدام کے طور پر سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے پاکستان کے خلاف کسی بھی میچ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا۔
اس سیریز کا انعقاد 17 نومبر سے کیا جانا تھا، جس میں پاکستان، افغانستان اور سری لنکا کی ٹیمیں شرکت کرنے والی تھیں۔ افغانستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پکتیکا میں ہونے والے واقعے کے نتیجے میں لیا گیا، جہاں افغان شہریوں کی جانوں کا ضیاع ہوا تھا۔
اس فیصلے کے بعد سری لنکا کی ٹیم اب اس سیریز میں اکیلی پاکستان کے ساتھ شرکت کرے گی، جبکہ افغانستان نے اپنے موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت پاکستان کے ساتھ کسی بھی کرکٹ میچ میں شامل نہیں ہو سکتے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور دونوں ملکوں کے کرکٹ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ تاہم، پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ افغانستان کرکٹ بورڈ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور مستقبل میں دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ روابط کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
افغانستان کرکٹ بورڈ کے بیان کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرائی نیشن ٹی ٹوئنٹی سیریز اپنے شیڈول کے مطابق ہو گی۔
ترجمان پی سی بی کا کہنا ہے کہ تیسری ٹیم کا آپشن دیکھا جا رہا ہے اور انتظامات جاری ہیں، اس حوالے سے فیصلہ بہت جلد کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں ٹرائی سیریز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ 17 سے 29 نومبر تک شیڈولڈ ہے۔ ٹرائی سیریز میں پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں شامل ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر مبینہ طور پر اغوا نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر مبینہ طور پر اغوا سانحہ کارساز کو 18 سال بیت گئے، المناک واقعہ کا غم آج بھی تازہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی بھارت سے ملکر کر جارحیت کر رہے ہیں،محمد عارف افغانستان بھارت کا مکمل پراکسی، اب ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا،وزیر دفاع حماس کی قطر، ترکیہ اور مصر سے غزہ میں سیز فائر پرعملدرآمد کو یقینی بنانے کی اپیل حکومت نے غربت کے خاتمے کو ترقی کے بنیادی ایجنڈے کے طور پر اپنایا، احسن اقبالCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افغانستان کرکٹ بورڈ کرکٹ بورڈ نے میں پاکستان
پڑھیں:
منشیات کا پھیلاؤ ’’فساد فی الارض‘‘ ہے !
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روس اور افغانستان کی جنگ 24/ دسمبر 1979 کو شروع ہوئی اور 10، سال بعد 15/ فروری 1989کو بند ہوگئی۔ اس جنگ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو پہنچاہے،ان دو ممالک کی جنگ کے دوران پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی حکومت تھی، حکومت نے مذہبی رواداری اور انسانیت کے ناطے مظلوم افغان بھائی بہنوں کے لیے اپنی سرحدوں کو فراخ دلی سے کھول دیا انہیں رہائش کے ساتھ ساتھ کاروبار کی آزادی بھی حاصل ہوگئی۔ افغان پاک سرحد 2500، کلومیٹر طویل ہے، ہماری مہمان نوازی کی وجہ سے 70، لاکھ افغان مہاجرین ، پاکستان کے اہم حصوں میں رہائش پذیر ہوگئے اور اپنی مضبوط بستیاں قائم کرلیں۔ حکومتوں کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے مظلوم افغانیوں کے ساتھ بہت بڑی تعداد منشیات فروشوں کی کلاشنکوف کے ساتھ داخل ہوگئ اور دیکھتے ہی دیکھتے منشیات اور ناجائز اسلحہ پورے ملک میں پھیل گیا،1980 میں ہیروئین کا ایک بھی عادی فرد نہیں تھا لیکن آج پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ افراد اربوں روپوں کانشہ کر رہے ہیں، بے تحاشہ جدید اسلحہ حشرات الارض کی طرح قاتلوں کے پاس پہنچ گیا، ظلم تو یہ ہوا کہ طلباء میں منشیات کی رسائی کے ساتھ، افسوس در افسوس ان کو کلاشنکوف بھی تھما دی گئیں! منشیات کی پیداوار ، اسمگلنگ اور سپلائی کرنے والے ممالک میں ، افغانستان،ایران اور پاکستان پہلا ’’گولڈن کریسنٹ‘‘بن گئے ہیں۔ افغانستان سے منشیات کی ترسیل ،’’طور خم‘‘، ’’چمن‘‘ اور پاکستان کے سرحدی علاقوں سے منظم طریقوں سے ہوتی ہے۔ اس وقت افغانستان میں پوست کی کاشت 32، ہزار ایکڑ پر محیط ہے، امارات اسلامیہ افغانستان کو چاہیے کہ وہ اس کاشت کو مکمل طور پر تلف کر دے۔ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کا مرکز افغانستان میں ہے، ٹی ٹی پی کسی بھی صورت میں پاکستان میں امن اور خاتمہ منشیات نہیں چاہتی اس سلسلے میں اس نے ہمارے دشمن انڈیا سے بھی ہاتھ ملا لیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق “طالبان حکومت ہر ماہ فتنہ الخوارج کے امیر نور علی محسود کو 50، ہزار 5،سو ڈالر دے رہی ہے۔”
ڈرگ مافیا اور افغانستان سے بڑے پیمانے پر خیبر پختون خواہ میں منشیات فروشوں کو ہمارے مقامی سیاسی لوگوں کی سہولت کاریاں اور سرپرستی حاصل ہے ۔ وادی تیراہ میں “فوجی آپریشن” کی مخالفت بھی یہ ہی لوگ کرتے ہیں، اس وجہ سے پورے ملک میں جرائم، لاقانونیت اور منشیات کے پھیلاؤ سے مسائل پیدا ہو گئے ہیں، منشیات فروشوں کی محفوظ پناہ گاہیں افغان بستیاں بن چکی ہیں وہ یہاں سے نکل کر منشیات فروشی اور بڑے سے بڑا جرم کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں، ان جرائم پیشہ عناصر نے صرف کراچی شہر میں گزشتہ سال موبائل فون اور موٹر سائیکل چھیننے کی مزاحمت پر 110، اور رواں سال میں 76، معصوم شہریوں کی جانیں لی جا چکی ہیں۔ ملک بھر میں ان کے اربوں روپے کے ڈمپرز بغیر ٹیکس اور کاغذات کے چل رہے ہیں، ان ڈمپرز نے صرف کراچی میں رواں سال 217، معصوم لوگوں کی جان لی ہے، ان لوگوں کی شناخت نہ ہونے کی وجہ سے یہ لوگ قانون کی گرفت میں نہیں آپا تے ہیں۔ ،پاکستان کے بڑے شہروں کے چائے کے ہوٹل کی سر پر ستی بھی انہیں حاصل ہے، عوام الناس کو ملاوٹ والی نشی چائے پلا رہے ہیں، یہ ہوٹل دن رات کھلے رہنے کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد کی مستقل بیٹھک بن گئی ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق منشیات فروش ٹی ٹی پی کے ذریعے وادی تیراہ اور سرحدی علاقوں میں 12، ہزار ایکڑ زمین پر پوست کی کاشت کر رہے ہیں،یہ ہمارے اینٹی نارکوٹکس فورس اور فرنیٹر گروپز کے جوانوں کو شہید کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں، ان لوگوں نے ہمارے 582، فوجی جوان و افسران اور 356، بے گناہ شہریوں کو بھی شہید کر دیا ہے۔ افغان حکومت جھوٹا پروپیگینڈا کرتی ہے کہ “پاکستان نے امریکہ کو اپنی سر زمین افغانستان پر حملوں کے لیے دے رکھی ہے، اسے جواز بنا کر افغانستان اب پاکستان پر وقتاً فوقتاً حملے کر رہا ہے۔افغان حکومت یاد رکھے کہ پاک فوج کے ساتھ 25، کروڑ عوام سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔
اگر ہم منشیات سے پاک معاشرہ چاہتے ہیں تو جلد از جلد بقیہ 60، لاکھ افغانیوں کو 50، سال مہمان نوازی کے بعد اچھے طریقے سے رخصت کرنا ہوگا ، آپ دیکھیں گے کہ چند سالوں میں یقیناً وطنِ عزیز سے منشیات اور دیگر جرائم میں حیرت انگیز کمی واقع ہو جائے گی، ان کے جانے سے ہماری سلامتی محفوظ اور دنیا میں عزت کے مقام کے ساتھ ساتھ ہمارے لاکھوں معصوم لوگ منشیات کی عفریت سے بچ جائیں گے۔ ان شاءاللہ ۔