data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دوحہ :  قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے وفود کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہو گیا۔ جس میں پاکستان نے افغانستان میں کالعدم گروپوں کی موجودگی ناقابل قبول قراردیدی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی سلامتی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دوحا میں اہم مذاکرات میں بات چیت کا سلسلہ کل بھی جاری رہے گا، قطر ثالثی کا کردار نبھا رہا ہے، مذاکرات میں فریقین امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر دفاع خواجہ آصف کر رہے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مذاکرات کا محور افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کا خاتمے ہے ، پاک افغان سرحد پر امن و استحکام کی بحالی پر بھی بات چیت جاری ہے ۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا لیکن افغان طالبان حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عالمی برادری سے کیے گئے اپنے وعدوں کی پاسداری کریں۔

پاکستان نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے جائز سیکیورٹی خدشات دور کریں اور فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی اور فتنہ الہندوستان بی ایل اے سمیت تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کریں۔

ذرائع کے مطابق فریقین امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ معاہدے کے نکات فائنل ہونے کے بعد باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ ترجمان کے مطابق پاکستان نے قطر کی ثالثی کی کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ یہ مذاکرات خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے معاون ثابت ہوں گے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان نے

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان پُرامن حل کیلیے مذاکرات جاری، دفتر خارجہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی کے باوجود مسئلے کے پُرامن حل کے لیے تعمیری مذاکرات جاری ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان میں فتنۃ الخوارج کی موجودگی کی نشاندہی کی ہے،  11 سے 15 اکتوبر کے دوران طالبان فورسز کے سرحدی حملوں پر گہری تشویش ظاہر کی گئی، جس کے جواب میں پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کے تحت مؤثر کارروائی کرتے ہوئے ان حملوں کو پسپا کیا۔

ترجمان کے مطابق جوابی کارروائی شہری آبادی کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گرد عناصر کے خلاف تھی، جس کے نتیجے میں طالبان فورسز اور ان کے زیرِ استعمال ٹھکانوں کو بھاری نقصان پہنچا،  طالبان کی درخواست پر 15 اکتوبر کی شام 6 بجے سے 48 گھنٹے کی جنگ بندی نافذ کی گئی۔

شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان ایک پُرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے اور توقع رکھتا ہے کہ طالبان حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے گی، پاکستان نے چار دہائیوں سے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے، لیکن اب ہماری پالیسی ہے کہ غیر ملکیوں کی موجودگی عالمی اصولوں اور ملکی قوانین کے مطابق منظم کی جائے۔”

ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں مستند انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی جاتی ہیں اور ان کا مقصد شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے،  پاکستان ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید بتایا کہ پاک افغان سرحد پر فائرنگ اور کشیدگی کے باعث تجارتی سرگرمیاں فی الحال معطل ہیں، جبکہ افغانستان میں لاشوں کی بے حرمتی اور تشدد کے واقعات ناقابلِ قبول اور انسانیت سوز ہیں۔ پاکستان نے افغان حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان جرائم میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

شفقت علی خان نے بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اعلامیے میں جموں و کشمیر سے متعلق مؤقف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے افغان قائم مقام وزیرِ خارجہ کے اس بیان کو بھی مسترد کیا کہ دہشت گردی پاکستان کا داخلی مسئلہ ہے، پاکستان نے افغانستان کو ان دہشت گرد گروہوں کی تفصیلات فراہم کی ہیں جو ہماری سرزمین پر حملوں میں ملوث ہیں۔ افغان حکومت اس ذمہ داری سے بری نہیں ہو سکتی کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے آخر میں کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور دہشت گردی کے مشترکہ چیلنج سے نمٹنے کے لیے بات چیت اور تعاون جاری رکھے گا، اپنے عوام کے تحفظ کے لیے ہر ضروری اقدام کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • دوحہ میں پاک افغان مذاکرات کا پہلامرحلہ مکمل، پاکستان نے کالعدم گروپوں کی افغانستان میں موجودگی کو ناقابلِ قبول قرار دیا
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا پہلا دور مکمل
  • پاکستان کا افغانستان سے دہشت گرد گروہوں کیخلاف قابلِ تصدیق کارروائی کا مطالبہ
  • پاک افغان کشیدگی: پاکستانی وفد کے افغان طالبان سے دوحہ میں مذاکرات آج ہوں گے، دفتر خارجہ
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات آج دوحہ میں ہوں گے
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان پُرامن حل کیلیے مذاکرات جاری، دفتر خارجہ
  • چوری کا مینڈیٹ ناقابل قبول‘ کارکن اسلام آباد جانے کی تیاری کریں: فضل الرحمان
  • افغانستان میں فتنہ الخوارج اور القاعدہ کی موجودگی کے ناقابل تردید شواہدمنظرعام پر
  • افغانستان میں القاعدہ اور فتنہ الخوارج کی موجودگی کے ناقابلِ تردید شواہد سامنے آ گئے