سانائے تاکائچی جاپان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم منتخب
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اکتوبر 2025ء) لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما سانائے تاکائچی کو پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا اور ایوانِ زیریں نے اس وقت منتخب کیا جب انہوں نے رواں ماہ کے آغاز میں ایوانِ زیریں میں غیر متوقع طور پر پہلے ہی مرحلے میں اکثریت حاصل کر لی۔
اب ان کی پہلی بڑی آزمائش 27 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ جاپان کی صورت میں سامنے آئے گی۔
تاکائچی پچھلے پانچ برسوں میں جاپان کی پانچویں وزیرِاعظم ہیں۔ ان کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) جو پچھلے کئی دہائیوں سے مسلسل حکومت میں ہے، حالیہ عرصے میں اپنی عوامی حمایت کھو رہی ہے۔
چھ اکتوبر کو پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے فوراً بعد، ان کو پہلا بڑا دھچکا اس وقت لگا جب کومیٹو پارٹی نے ان کے قدامت پسند نظریات اور ان کی پارٹی کے مالیاتی اسکینڈل پر اتحاد ختم کر دیا۔
(جاری ہے)
اس کے بعد تاکائچی نے دائیں بازو کی جاپان انوویشن پارٹی (جے آئی پی) کے ساتھ اتحاد کیا، جس کا معاہدہ پیر کے روز طے پایا۔
جے آئی پی خوراک پر سیلز ٹیکس کو صفر کرنے، سیاسی جماعتوں کو کارپوریٹ اور تنظیمی عطیات پر پابندی لگانے، اور ارکانِ پارلیمنٹ کی تعداد کم کرنا پر زور دے رہی ہے ۔
خواتین نئی حکومت کا اہم حصہ ہوں گیتاکائچی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ایک ایسی حکومت تشکیل دیں گی جس میں "نارڈک ممالک" کی طرز پر خواتین کی نمائندگی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ جاپان کی معیشت کو مضبوط بنائیں گی اور ملک کو آئندہ نسلوں کے لیے قابلِ فخر بنائیں گی۔ایک سابق ہیوی میٹل ڈرمر ہونے کے ناطے، انہوں نے خواتین کی صحت سے متعلق مسائل پر شعور اجاگر کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ جاپان ایک مردانہ غلبے والا معاشرہ ہے، اور ورلڈ اکنامک فورم کی 2025 کی رپورٹ میں صنفی مساوات کے لحاظ سے 148 ممالک میں سے 118ویں نمبر پر ہے، جہاں ایوانِ زیریں میں صرف 15 فیصد ارکان خواتین ہیں۔
قدامت پسند نظریات پر خدشاتاگرچہ تاکائچی کی تقرری تاریخی واقعہ ہے، لیکن ان کے سیاسی نظریات جاپان کی کئی خواتین کے لیے باعثِ تشویش ہیں۔ وہ 19ویں صدی کے اس قانون میں ترمیم کی مخالف ہیں جس کے تحت شادی شدہ جوڑوں کو ایک ہی خاندانی نام رکھنا لازمی ہے، حالانکہ جاپان میں اس قانون کی مخالفت عام ہے۔
اسی طرح، وہ شاہی خاندان میں صرف مردانہ جانشینی کی حامی ہیں اور ہم جنس شادی کی بھی مخالف ہیں، جو کئی ووٹرز کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
تاکائچی نے کئی بار سابق برطانوی وزیرِاعظم مارگریٹ تھیچر کو اپنی مشعل راہ قرار دیا ہے، اگرچہ وہ مالیاتی وسعت اور آسان مانیٹری پالیسیوں کی حامی ہیں، جو تھیچر کی پالیسیوں کے برعکس ہیں۔
ایل ڈی پی چونکہ دونوں ایوانوں میں اقلیت میں ہے، اس لیے نئی حکومت کو قانون سازی کے لیے دیگر جماعتوں کی حمایت درکار ہو گی۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جاپان کی کے لیے
پڑھیں:
فرانس کی تاریخ میں پہلی بار کسی سابق وزیر اعظم کو قید
فرانس کی سیاست میں ایک تاریخی واقعہ ہوا ہے جب سابق صدر اور وزیرِاعظم نیکولس سرکوزی کو پیرس کی عدالت نے پانچ سال قید کی سزا سنادی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب فرانس کے کسی سابق سربراہِ مملکت کو حقیقی قید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
نیکولس سرکوزی پر الزام تھا کہ انھوں نے 2007 کے صدارتی انتخابی مہم کے دوران لیبیا کے آمر معمر قذافی سے غیر قانونی مالی مدد حاصل کی تھی۔
تحقیقات کے مطابق سرکوزی کی انتخابی مہم کے لیے کروڑوں یورو کی رقم لیبیا کے خفیہ فنڈز سے دی گئی تھی۔ عدالت نے اس کیس کو ”غیر قانونی انتخابی فنڈنگ“ اور ”مجرمانہ سازش“ قرار دیا ہے۔
عدالت نے سرکوزی کو پانچ سال قید کی سزا سنائی جن میں دو سال معطل سزا اور تین سال حقیقی قید شامل ہیں۔
سرکوزی نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تاہم عدالت نے حکم دیا کہ سزا فوری طور پر نافذ کی جائے۔
21 اکتوبر 2025 کو سرکوزی نے پیرس کی لا سانٹے جیل میں خود کو حکام کے حوالے کیا۔ رپورٹس کے مطابق ان کی سیکورٹی کے پیشِ نظر انھیں تنہائی میں رکھا جائے گا۔
اگرچہ کچھ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مقدمہ فرانس کے سیاسی اور عدالتی اداروں کی آزادی اور شفافیت کی علامت ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے مستقبل کے سیاستدانوں کو یہ واضح پیغام ملے گا کہ اقتدار میں رہ کر بدعنوانی یا غیر قانونی فنڈنگ کا انجام قید بھی ہو سکتا ہے۔