میٹا کی جانب سے واٹس ایپ پر تھرڈ پارٹی اے آئی چیٹ بوٹس پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
اگر آپ واٹس ایپ پر ChatGPT یا کسی اور تھرڈ پارٹی اے آئی چیٹ بوٹ کا استعمال کرتے ہیں، تو جلد ایسا ممکن نہیں رہے گا۔
میٹا نے اعلان کیا ہے کہ وہ واٹس ایپ میں صرف اپنا Meta AI اسسٹنٹ دستیاب رکھے گا، جبکہ دیگر تمام اے آئی چیٹ بوٹس کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جائے گا۔
یہ پابندی 15 جنوری 2026 سے نافذ ہوگی۔ اس کے بعد واٹس ایپ پر کسی بھی قسم کے اے آئی چیٹ بوٹ — جیسے ChatGPT یا دوسرے جنریٹیو اے آئی اسسٹنٹس — کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اس مقصد کے لیے میٹا نے واٹس ایپ بزنس API پالیسی میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔ اب کسی بھی ایسے ڈویلپر کو سسٹم تک رسائی نہیں دی جائے گی جو لارج لینگوئج ماڈلز، جنریٹیو اے آئی پلیٹ فارمز یا جنرل پرپز چیٹ بوٹس بناتا ہو۔
سادہ الفاظ میں، میٹا یہ یقینی بنانا چاہتا ہے کہ واٹس ایپ پر صارفین صرف Meta AI استعمال کریں۔
چونکہ واٹس ایپ دنیا کی سب سے مقبول میسجنگ ایپ ہے جس کے3 ارب سے زائد صارفین ہیں، اس لیے یہ میٹا کے لیے اپنے اے آئی فیچرز آزمانے کا ایک بہت بڑا پلیٹ فارم ہے۔اگر تھرڈ پارٹی چیٹ بوٹس کو اجازت دی جائے تو صارفین میٹا کے بجائے دیگر اے آئی سروسز استعمال کر سکتے ہیں، جو کمپنی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
میٹا کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پلیٹ فارم پرلوڈ کم کرنے کے لیے بھی کیا گیا ہے، کیونکہ تھرڈ پارٹی چیٹ بوٹس کی جانب سے بڑی تعداد میں خودکار پیغامات بھیجے جاتے ہیں۔
البتہ، کمپنی نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا کہ کیا یہ نئی پالیسی ان اداروں کو بھی متاثر کرے گی جو واٹس ایپ پراے آئی پر مبنی کسٹمر سروس فراہم کرتے ہیں — جیسے بینک، ایئرلائنز یا دیگر کاروبار۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: واٹس ایپ پر تھرڈ پارٹی اے ا ئی چیٹ چیٹ بوٹس کے لیے
پڑھیں:
حزب اللہ اور انصار اللہ پر پابندی کے اشارے
ریلی کا روٹ الکاظمیہ علاقے سے شروع ہوا، پل الصرافیہ سے گزرتا ہوا الکرادہ کی جانب بڑھا اور پھر میدان التحریر پر پہنچ کر ختم ہوا۔ گاڑیوں پر حزب اللہ لبنان اور انصار اللہ یمن کے بڑے بڑے پرچم نصب تھے۔ موبائل اسپیکرز پر "یا نصراللہ" اور انصار اللہ کا معروف ترانہ "سارع للجهاد" بجایا جا رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی دارالحکومت بغداد اور بصرہ میں سینکڑوں افراد نے عراق کی حکومت کی جانب سے حزب اللہ اور یمن کی انصار اللہ کو ابتدائی طور پر دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی گاڑیوں کے ساتھ سڑکوں پر مارچ کیا۔ اگرچہ ان ناموں کو فہرست سے فوراً ہی ہٹا دیا گیا تھا، تاہم اس اقدام نے عراق میں مزاحمتی گروہوں کے حامیوں میں شدید غم و غصہ پیدا کیا۔
بغداد میں ریلی:
بغداد میں ریلی کا روٹ الکاظمیہ علاقے سے شروع ہوا، پل الصرافیہ سے گزرتا ہوا الکرادہ کی جانب بڑھا اور پھر میدان التحریر پر پہنچ کر ختم ہوا۔ گاڑیوں پر حزب اللہ لبنان اور انصار اللہ یمن کے بڑے بڑے پرچم نصب تھے۔ موبائل اسپیکرز پر "یا نصراللہ" اور انصار اللہ کا معروف ترانہ "سارع للجهاد" بجایا جا رہا تھا۔
بصرہ کی ریلی:
بصرہ میں ریلی الاشار علاقے سے شروع ہوئی اور الجزائر اسٹریٹ سے ہوتی ہوئی کورنیش کی طرف آگے بڑھی۔ مقامی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے صرف نگرانی کا کردار ادا کیا اور مارچ میں کوئی مداخلت نہیں کی۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں نوجوان موٹر سائیکلوں اور آف روڈ گاڑیوں پر زرد اور سبز پرچم لہراتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے کہ "حزب اللہ اور الحوثی ہماری سرخ لکیر ہیں!"
عراقی کارکنان سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگز:
#المقاومة_خط_احمر (مزاحمت سرخ لکیر ہے)
#لا_للتصنیف_الامریکی (امریکی درج بندی نامنظور)
ان ہیش ٹیگز کے ساتھ تصاویر اور لائیو ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں۔
عراقی رہنماؤں کا ردعمل:
قیس الخزعلی کی جانب سے سخت بیان جاری کیا ہے۔ عصائب اہل الحق کے سیکرٹری جنرل، شیخ قیس الخزعلی نے ایک سرکاری بیان میں کہا کہ یہ محض انتظامی غلطی نہیں تھی بلکہ ایک سیاسی منصوبہ تھا جو ناکام بنا دیا گیا۔ عراقی عوام نے اپنی شاندار موجودگی سے ثابت کر دیا کہ مزاحمت عوام کی سرخ لکیر ہے۔" اسی طرح النجباء کا موقف بھی بھرپور تھا۔ حرکت النجباء نے اعلان کیا کہ جب تک وزیرِ اعظم باقاعدہ معافی نہیں مانگتے اور "دہشت گردوں کے اثاثے منجمد کرنے والی کمیٹی" کے ذمہ داران کو برطرف نہیں کیا جاتا، احتجاجی پروگرام جاری رہے گا۔
کتائب حزب اللہ کا ردعمل:
کتائب حزب اللہ عراق کے سرکاری ٹیلیگرام اکاؤنٹ پر لکھا گیا کہ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ وہ ایک بیان جاری کر کے اس خیانت کو چھپا لے گی تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔ مزاحمت کے شہداء کا خون یہ کبھی اجازت نہیں دے گا کہ ہمارے بھائیوں کے نام داعش کے ساتھ درج کیے جائیں۔
عراقی حکومت کی وضاحت:
حکومتی ترجمان باسم العوادی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ترمیم شدہ فہرست آج سرکاری جریدے الوقائع العراقیہ (شمارہ 4770) میں شائع ہو گئی ہے، اور اس میں کسی بھی سیاسی جماعت یا مزاحمتی گروہ کا نام شامل نہیں۔" حکومت کے مطابق یہ معاملہ "مسودے کی تیاری کے دوران فنی غلطی" تھا اور اس کے پیچھے کوئی سیاسی مقصد نہیں تھا۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین نے بدھ اور جمعرات کے سرکاری جریدوں کے نسخوں کا تقابلی جائزہ شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ابتدائی نسخے میں انصار اللہ کا نام شق 14 میں اور حزب اللہ کا نام شق 17 میں واضح طور پر موجود تھا، اور یہ نام عوامی دباؤ کے بعد ہی حذف کیے گئے۔