پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد 76 ہزار سے تجاوز کر گئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد 76 ہزار سے تجاوز کر گئی، یہ انکشاف قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ میں ہوا ہے بتایا گیا ہے کہ 2030 تک جدید گاڑیوں کی فروخت کا ہدف 30 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت ہوا جس میں الیکٹرک وہیکل پالیسی پر تفصیلی غور کیا گیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پالیسی میں تضادات موجود ہیں کیونکہ بجٹ منظوری کے بعد ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس عائد کیا گیا جبکہ دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کو چھوٹ دی گئی۔سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پالیسی سے اتفاق کیا ہے۔ 1.
محکمہ داخلہ پنجاب کا غیر قانونی اسلحہ کے خلاف بھرپور ایکشن, 28 اسلحہ ڈیلرز کے لائسنس منسوخ کر دیے
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
آر ایل این جی صارفین کیلئے بڑا ریلیف، حکومت نے بھاری بلوں کی پالیسی تبدیل کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے 60 ارب روپے وصولی کا فیصلہ بدل دیا جس سے آر ایل این جی صارفین کو بڑا ریلیف ملے گا۔
تفصیلات کے مطابق اوگرا نے اپریل 2015 سے جون 2022 کی مدت کے لیے آر ایل این جی کی قیمتوں کی اصل وصولی کے مد میں 60 ارب روپے کی ریکوری سے متعلق اپنے سابقہ فیصلے پر نظر ثانی کر لی ہے۔
نئی تشخیص کے تحت، آر ایل این جی کے صارفین یہ رقم 24 ماہانہ اقساط میں ادا کریں گے اور تاخیر سے ادائیگی کے سرچارج کو معاف کردیا گیا ہے۔
اوگرا نے مزید کہا ہے کہ حقیقی مالی مشکلات کی صورت میں، صارف کی درخواست پر ایس این جی پی ایل حسبِ ضرورت اقساط کا خصوصی منصوبہ بھی منظور کر سکتا ہے تاہم، ایک بار اقساط کا انتظام طے پا جانے کے بعد کسی بھی تاخیر یا عدم ادائیگی کی صورت میں ایس این جی پی ایل کی پالیسی کے مطابق لیٹ پیمنٹ سرچارج لاگو ہوگا۔
اس فیصلے کے نتیجے میں، بجلی کا شعبہ، برآمد پر مبنی صنعتیں، کھاد بنانے والے ادارے اور سی این جی سیکٹر 60 ارب روپے میں سے اپنا متعلقہ حصہ 24 اقساط میں بغیر کسی تاخیر سے ادائیگی کے سرچارج کے ادا کریں گے۔
یہ فیصلہ اپریل 2015 سے جون 2020 کے درمیان ریگولیٹر کی طرف سے عارضی آر ایل این جی قیمتیں جاری کرنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے برسوں پر محیط تنازعات کے بعد آیا ہے۔
جب اوگرا نے بعد میں اصل قیمتوں کا تعین کیا تو اس نے 59.8 ارب روپے کا فرق نکالا جو 51.3 ارب روپے کے تفریقی گیس چارجز اور تقریباً 8 ارب روپے جی ایس ٹی پر مشتمل تھا جس میں تاخیر سے ادائیگی کا سرچارج شامل نہیں تھا۔