اسرائیل نے قبرص میں فضائی دفاعی نظام تعینات کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
رپورٹ کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے کہ ماہرین کے مطابق یہ اقدام دراصل ایران اور اسرائیل کی حالیہ جنگ کے بعد خطے میں طاقت کے توازن کے ایک نئے مرحلے کا آغاز ہے، اس جنگ میں تل ابیب کو میزائل حملوں کے محاذ پر بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا، اور اب ترکیہ بھی اس جغرافیائی کشمکش کے دائرے میں آ گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی زبان کے میڈیا آوٹ لیٹ نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے اپنا فضائی دفاعی نظام قبرص میں نصب کر دیا ہے۔ خبر رساں ویب سائٹ روتر نٹ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل نے اپنے باراک ایم ایکس نامی جدید فضائی دفاعی نظام قبرص میں تعینات کر دیے ہیں، جن کی حدِ پرواز تقریباً 400 کلومیٹر تک ہے۔ یہ نظام ڈرونز، جنگی طیاروں اور کروز میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور یوں یہ اسرائیل کے ابتدائی وارننگ اور انٹیلیجنس نیٹ ورک کا حصہ بن کر مشرقی بحیرہ روم میں اس کی دفاعی موجودگی کو مزید مضبوط بنا دیتے ہیں۔
اسی کے ساتھ تل ابیب اور ایتھنز کے درمیان فوجی تعاون بھی اسٹریٹیجک سطح تک بڑھ جائیگا، جس کا مقصد ترکیہ کو مشرق اور مغرب دونوں سمتوں سے گھیرنا ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے کہ ماہرین کے مطابق یہ اقدام دراصل ایران اور اسرائیل کی حالیہ جنگ کے بعد خطے میں طاقت کے توازن کے ایک نئے مرحلے کا آغاز ہے، اس جنگ میں تل ابیب کو میزائل حملوں کے محاذ پر بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا، اور اب ترکیہ بھی اس جغرافیائی کشمکش کے دائرے میں آ گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ قبرص، اپنے جدید دفاعی اور انٹیلیجنس نظاموں کے ذریعے، اسرائیل کے لیے ترکیہ پر دباؤ ڈالنے کا ایک نیا مرکز بن گیا ہے، کیونکہ انقرہ اب بھی ایک ایسی طاقتور ساخت رکھتا ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اسی لیے اسرائیل، قبرص اور یونان کے ساتھ اپنے اتحاد کو مضبوط کر کے ترکی کے خلاف اپنے محاذوں کو وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ ترکی، اسرائیل کی وارننگز کے باوجود، شام اور غزہ میں اپنی موجودگی بڑھانے کی پالیسی پر قائم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
وزیر اعظم کی ترکمانستان میں ترک صدر سے ملاقات
اشک آباد: وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی آج اشک آباد میں بین الاقوامی فورم کے موقع پر جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات ہوئی۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ترکیہ اور پاکستان کے مابین تاریخی اور گہرے برادرانہ تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
رواں برس پاکستان اور ترکیہ کے درمیان قیادت کی سطح پر ہونے والے مسلسل روابط پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے ترکیہ کے ساتھ سیاسی، توانائی، اقتصادی، دفاع اور سرمایہ کاری سمیت باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے پاک ترک جے ایم سی کے 16 ویں اجلاس کے انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا جو 7ویں HLSCC کے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گا۔
توانائی، پیٹرولیم اور معدنیات کے ترجیحی شعبوں میں ترکیہ کی دلچسپی اور سرمایہ کاری کا وزیرِ اعظم نے خیرمقدم کیا، وزیرِ اعظم نے اہم شعبوں میں حال ہی میں دستخط شدہ مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر بروقت عمل درآمد کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں ترکیہ کے اس شعبے میں تجربے سے مستفید ہونے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اس سلسلے میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان وزارتی سطح کے تبادلے بہت جلد ہوں گے۔
وزیراعظم نے علاقائی روابط کی اہمیت پر زور دیا جس میں اسلام آباد- تہران۔ استنبول ریل نیٹ ورک کی بحالی شامل ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا، وزیراعظم نے صدر ایردوان کی جرات مندانہ قیادت اور غزہ میں امن کی کوششوں کے لیے مضبوط عزم تعریف کی۔
انہوں نے پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے میں ترکی کے تعمیری کردار کا شکریہ بھی ادا کیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ امن تب ہی ممکن ہو گا جب پاکستان کے سلامتی کے خدشات کو پوری طرح سے حل کیا جائے۔
صدر ایردوان نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی جانب سے نیک خواہشات کا شکریہ ادا کیا اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔