Al Qamar Online:
2025-10-30@08:09:24 GMT

پاک افغان مذاکرات کا ایک اوردورہوناچاہیے،سہیل شاہین

اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT

پاک افغان مذاکرات کا ایک اوردورہوناچاہیے،سہیل شاہین

دوحہ: قطر میںطالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ اورافغانستان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات اب تک کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچے ہیں تاہم اس کا ایک اور دور ہونا چاہیے۔

 ترکی میں ہونے والے مذاکرات میں افغان وفد میں شامل سہیل شاہین سے پاکستان کے وزیر اطلاعات کے اس بیان کے مطابق پوچھا گیا کہ مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں تو سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا ایک اور دور ہونا چاہیے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ عام طور پر اس طرح کے مذاکرات میں ایک ہی بیٹھک یا ایک ہی دور میں حتمی معاہدے نہیں ہوتے ہیں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کے دوران سہیل شاہین قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان تھے ۔

 افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا نمائندہ نامزد کرنے کا اعلان ہوا تھا لیکن اب تک اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔

افغان طالبان کے پہلے دور حکومت میں سہیل شاہین پاکستان میں افغانستان کے نائب سفیر کے طور پر بھی کام کرچکے ہیں.

۔

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل میں افغان

پڑھیں:

افغان وفد کا بدلتا موقف: کابل کے ناجائز مشورے مذاکرات کی بے یقینی کا باعث: طالبان کا پورے افغانستان پر کنٹرول نہیں، خواجہ آصف

اسلام آباد+ استنبول (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے تیسرے راؤنڈ میں مذاکرات 18 گھنٹے تک جاری رہے۔ ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے وفد نے متعدد بار پاکستان کے خوارج (ٹی ٹی پی) اور دہشت گردی کے خلاف مصدقہ اور یقینی کارروائی کے منطقی اور جائز مطالبے  سے اتفاق کیا۔ میزبانوں کی موجودگی میں بھی افغان وفد نے اس مرکزی مسلئے کو تسلیم کیا۔ تاہم ہر مرتبہ کابل سے ملنے والی ہدایات کے باعث افغان طالبان کے وفد کا مؤقف بدل جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران کابل سے ملنے والے غیر منطقی اور ناجائز مشورے ہی بات چیت کے بے نتیجہ رہنے کے ذمہ دار ہیں۔ تاہم پاکستان اور میزبان انتہائی مدبرانہ اور سنجیدہ طریقے سے اب بھی ان پیچیدہ معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ اب بھی ایک آخری کوشش جاری ہے کہ طالبان کی ہٹ دھرمی کے باوجود کسی طرح اس معاملے کو منطق اور بات چیت سے حل کر لیا جائے اور مذاکرات ایک آخری دور کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پہلے دن اندازہ ہو گیا تھا کہ مذاکرات کا اختیار کابل حکومت کے پاس نہیں۔ طالبان حکومت کا کنٹرول پورے افغانستان پر نہیں۔ مجھے ان باتوں کا اندازہ مذاکرات کی پہلی نشست میں ہو گیا تھا۔ ایک گروپ کی زبانی یقین دہانیوں پر ہم کتنا بھروسہ کر سکتے ہیں۔ جب سے افغان طالبان حکومت میں آئے ہیں ہمارے بچے شہید ہو رہے ہیں۔ کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ انہوں نے بھارت کی پراکسی جنگ شروع کی ہے۔ بھارت نے جو ہزیمت اٹھائی ہے اب وہ کابل کے ذریعے تلافی کی کوشش میں ہے۔ بھارت اپنی شکست اور ذلت کا بدلہ کابل کے ذریعے لینا چاہتا ہے۔ قطر اور ترکیے جیسے دوس ممالک پاکستانی مؤقف کے قریب ہیں۔ طالبان وفد پانچ دفعہ یقین دہانیاں کرانے کے بعد پیچھے ہٹ  گیا۔ پانچ چھ بار معاہدہ ہوا‘ جب کابل فون پر رابطے کرتے پھر آ کر لاچاری کا اظہار کرتے۔ کابل نے جو پتلی تماشا لگایا وہ نئی دہلی سے کنٹرول ہوتا ہے۔ اگر اسلام آباد کی طرف کسی نے نظر اٹھا کر دیکھا تو اس کی آنکھیں نکال دیں گے۔ ماضی کے جن حکمرانوں نے طالبان کی حمایت کی ان پر مقدمہ چلنا چاہئے۔ چاہے وہ دنیا میں ہوں یا نہ ہوں ان کو سزا ملنی چاہئے۔ چالیس سال ہمارے مہمان رہے پھر بھی کابل کی نگاہوں میں شرم نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کابل کسی کا چمچہ نہ بنے۔ عزت دار ہمسائے کی طرح رہے۔ فلسطینیوں کی حفاظت کیلئے کردار ادا کر سکیں تو یہ خوش قسمتی ہو گی۔ خیبر پی کے کی منتخب حکومت ہے، ہمیں ان کا احترام ہے۔ ہم پورا ہفتہ افغان طالبان سے مذاکرات کر چکے ہیں۔ کوئی سمجھتا ہے کہ ہم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کریں گے تو ایسا نہیں ہو گا۔ ہم نے بہت شفاف مذاکرات کئے‘ صوبائی حکومت پر کوئی حرف نہیں آنے دیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان مذاکرات میں خیبر پختونخوا اسٹیک ہولڈر ہے مگر اعتماد میں نہیں لیا گیا، وزیراعلیٰ
  • پاکستان افغانستان تعلقات میں بداعتمادی
  • تہران میں پاکستان اور افغانستان کے وزرائے داخلہ کی ملاقات
  • استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے مابین مذاکرات ناکام ہو گئے
  • افغانستان کیساتھ مذاکرات ناکام، پاکستان کا دہشتگردوں اور انکےحامیوں کو ختم کرنےکیلئے کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان
  • پاکستان اور افغانستان برادر ممالک، اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا، محسن نقوی
  • استنبول: پاکستان، افغانستان مذاکرات بغیر کسی پیشرفت کے اختتام پذیر ہوگئے، عطا اللہ تارڑ
  • افغان وفد کا بدلتا موقف: کابل کے ناجائز مشورے مذاکرات کی بے یقینی کا باعث: طالبان کا پورے افغانستان پر کنٹرول نہیں، خواجہ آصف
  • پاک افغان مذاکرات کی ناکامی، افغان طالبان کو فیل کرے گی