ملک بھر میں کی جانے والی قانون سازی عمومی طور پر پارلیمنٹ میں بل کے ذریعے کی جاتی ہے، بل یا تو پرائیویٹ ممبر یا حکومت کی جانب سے سینیٹ یا قومی اسمبلی میں پیش کیے جاتے ہیں۔

پرائیویٹ ممبر کی جانب سے بل کا مسودہ تیار کہ اسمبلی اجلاس کے دوران پرائیویٹ ممبر کے دن کے موقع پر پیش کیا جاتا ہے اور اس بل پر ایوان میں لائے رائے لی جاتی ہے اور پھر غور و فکر یا ترمیم کے لیے اسے متعلقہ قائمہ کمیٹی بھیج دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری: حکومت اب کسی تعاون کی امید نہ رکھے، رہنما جے یو آئی کامران مرتضیٰ

حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے بل کا مسودہ پہلے متعلقہ وزارت تیار کرتی ہے، اس بل کو پہلے وفاقی کابینہ سے منظور کرایا جاتا ہے جس کے بعد اسے پارلیمنٹ  بھیج دیا جاتا ہے، سینیٹرز کا بل پہلے سینیٹ میں جبکہ اراکین قومی اسمبلی کا بل پہلے قومی اسمبلی میں پیش کیا جاتا ہے اور پھر بعد میں منظوری کے بعد دوسرے ایوان میں منظوری کے لیے بھیجا جاتا ہے۔

ایوان میں پیش کیے جانے والے بل پر سپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ اراکین کی رائے لیتے ہیں اور پھر یہ فیصلہ کرتے ہیں بل پاس کرنا ہے یا مزید غور و فکر کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجا جائے۔ قائمہ کمیٹی میں متعلقہ بل پیش کرنے والے ممبر اور کمیٹی ارکان اس بل پر تفصیلی بحث کرتے ہیں اس میں ترامیم کرتے ہیں جس کے بعد کمیٹی ترامیم کو شامل کر کے مزدوری کے لیے دوبارہ ایوان میں بھیج دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: حکومتی تیاریاں مکمل، 27ویں آئینی ترمیم آج قومی اسمبلی سے منظور ہونے کا امکان

ایوان میں پرائیویٹ ممبر کا بل ممبر خود پیش کرتا ہے اور حکومتی بل وزیر قانون پیش کرتے ہیں، بل پیش کرتے وقت بتایا جاتا ہے کہ یہ بل کس سے متعلق ہے اور اس کے اہم نکات کیا ہیں، بل اگر قائمہ کمیٹی سے منظور ہو کر آئے تو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اس بل پر کمیٹی کی کیا رائے تھی اور کمیٹی کی کون سی اہم تجاویز کو شامل کیا گیا ہے۔

قائمہ کمیٹی سے منظور ہونے کے بعد بل دوبارہ متعلقہ ایوان قومی اسمبلی یا سینٹ میں پیش کر دیا جاتا ہے اور پھر سادہ اکثریت سے یا ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت سے یہ بل منظور کر لیا جاتا ہے اور پھر اسے دوسرے ایوان سے منظوری کے لیے بھیج دیا جاتا ہے۔

سینیٹ سے منظور کیا گیا بل قومی اسمبلی اور قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا بل سینیٹ کو بھیج دیا جاتا ہے جہاں پر یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کیا اس منظور کیے گئے بل میں مزید کسی ترمیم کے لیے اسے متعلقہ قائمہ کمیٹی بھیجنا ہے یا اسی طرح منظور کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر

اگر کوئی بل کسی ایک ایوان سے منظور ہو جائے اور دوسرے ایوان سے منظور نہ ہو سکے تو ایسے بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھیج دیا جاتا ہے اور پھر مشترکہ اجلاس میں بل پر ووٹنگ کرائی جاتی ہے اور اگر اکثریت منظور کر لے تو یہ بل منظور ہو جاتا ہے وگرنہ یہ بل ڈراپ ہو جاتا ہے۔

قومی اسمبلی یا سینیٹ سے بل کی منظوری کے بعد اسے سپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ وزارت پارلیمانی امور کو ارسال کر دیتے ہیں جو اس پر دستخط کے لیے اسے وزیراعظم افس بھیج دیتے ہیں وزیراعظم کے دستخط کے بعد اس بل کو حتمی منظوری کے لیے صدر مملکت کے پاس بھیج دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کیا فارم 47 کی پیداوار حکومت آئینی ترمیم کا اختیار رکھتی ہے؟ لطیف کھوسہ

ایوان صدر میں اس بل کو سیکشن افیسر وصول کرتے ہیں اور اس بل کی فائل پر مختصرا متن لے کر بل کی کاپی اسسٹنٹ سیکرٹری کو بھیج دیتے ہیں جو کہ اپنی رائے اسی فائل پر لکھ کر بل صدر کے سیکرٹری کو بھیجتے ہیں اور پھر بل صدر تک پہنچایا جاتا ہے۔

 آئین پاکستان کی شق 75 کے تحت وزیراعظم آفس سے جب بھی کوئی بل صدر کو بھیجا جاتا ہے تو 10 دنوں میں صدر نے اس بل پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ شق75(1) کے تحت صدر مملکت کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس بل پر 10 دنوں میں دستخط کرے یا دوبارہ غور کے لئے پارلیمنٹ بھیج دے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان کی کون سی قوم پرست سیاسی جماعتیں 27ویں آئینی ترمیم کی مخالف ہیں؟

آئین کے آرٹیکل 75(2) کے تحت اگر پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس میں بل منظور کر لیا جائے اور صدر 10 دن کے اندر اس پر دستخط نہ کریں تو آئین کے آرٹیکل 75(3) کے تحت کوئی بھی بل خود ہی قانون بن جاتا ہے اور آئین کے آرٹیکل75(4) کے مطابق اس طرح سے منظور کیا گیا کوئی بھی بل یا ترمیم کو غلط نہیں قرار دیا جا سکتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں آئینی ترمیم آئین سینیٹ قانون سازی قومی اسمبلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 27ویں ا ئینی ترمیم سینیٹ قومی اسمبلی 27ویں ا ئینی ترمیم بھیج دیا جاتا ہے قومی اسمبلی پرائیویٹ ممبر قائمہ کمیٹی سے منظور ہو منظوری کے ایوان میں دیتے ہیں کرتے ہیں کو بھیج کیا گیا میں پیش کے تحت پیش کر کے بعد کے لیے

پڑھیں:

سینیٹ سے منظوری کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش

اسلام آباد (نیوزڈیسک) سینیٹ سے منظور ہونے والی 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل منظوری کیلئے پیش کیا۔

اس سے پہلے سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہوئی، آئینی ترمیم کے حق میں 64 ارکان نے ووٹ دیا، ترمیم کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا،27 ویں آئینی ترمیمی بل کی 59 شقوں کی مرحلہ وار منظوری دی گئی۔

واضح رہے کہ اپوزیشن کی جماعتوں نے سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل کا بائیکاٹ کیا، پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان نے آئینی ترمیم کی حمایت کی۔

پیپلزپارٹی کے 25،ن لیگ 20 اور 6 آزاد سینیٹرز نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، بی اے پی کے 4، ایم کیو ایم اور اے این پی کے 3،3 ارکان نے بھی حمایت کی تھی۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل، ایم ڈبلیو ایم اور جے یو آئی ف نے ترامیم کی مخالفت کی تھی، سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے شدید ہنگامہ آرائی بھی کی تھی۔

آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل کے دوران جعلی اسمبلی اور جعلی حکومت نا منظور کے نعرے لگاتے ہوئے اپوزیشن ارکان نے سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا تھا۔

قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن

قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب ایوان میں اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

حکومتی اتحاد کو پیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے، مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں، ایم کیو ایم کے 22 ق لیگ کے 5،آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔

مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے، اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اراکین ہیں۔

جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین، بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی سے 27 ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان
  • حکومت کل تک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی خواہشمند، ججز بھی حلف اٹھائیں گے، 27 ویں ترمیم آج شام تک منظور کرانے کا عزم
  • ماضی میں کون سی آئینی ترامیم قومی اسمبلی سے پہلے سینیٹ میں پیش کی گئیں؟
  • سینیٹ سے منظور 27 ویں آئینی ترمیم بل قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کا احتجاج
  • قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش، اہم اجلاس جاری
  • سینیٹ سے منظوری کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش
  • قومی اسمبلی اجلاس شروع، حکومت 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظوری کے لیے تیار
  • سینٹ 27ویں ترمیم منظور : اپوزیشن کا ہنگامہ ، واک آئو ٹ کا پیاں بھاڑدیں : قومی اسمبلی میں آج ہیش ہوگی 
  • وعدے کے مطابق ترمیمی بل پہلے سینیٹ میں لائے، منظوری پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، اسحاق ڈار