حکومت کا جینا حرام کردیں گے، اچکزئی کا احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
سٹی42:پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے لیڈر اور اپوزیشن اتحاد کے رہنما محمود خان اچکزئی نے دھمکی دی ہے کہ وہ اب احتجاجی تحریک چلائیں گے اور حکومت کا جینا حرام کر دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم غیرملکی سفیروں کو خطوط لکھیں گے اور کہیں گے کہ اس حکومت سے جو بھی معاہدے کیے ہیں وہ ختم کر دیں۔ ججوں سے درخواست کرتے ہیں کہ قلم کی ایک جنبش سے ان سب کو فارغ کردیں۔
پی ٹی آئی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، مجلسِ وحدت اور سنی اتحاد کونسل کے اپوزیشن اتحاد نے کہا ہے کہ اب احتجاجی تحریک چلا کے حکومت کا جینا حرام کردیں گے اور تمام غیرملکی سفیروں کو خطوط لکھیں گے کہ اس حکومت سے جو بھی معاہدے کیے ہیں وہ ختم کردیں۔
کیمیکل انجینئرنگ کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی انتقال کرگئے
محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی مین اپنے ساتھی ارکان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔ "جمعے کو ہم تحریک کا آغاز کریں گے، ہم احتجاج کریں گے اور ایک پتھر بھی نہیں ماریں گے۔"
محمود اچکزئی نے کہا، "ہم تمام ملکوں کے سفیروں سے بات کریں گے، ان کو خطوط لکھیں گے اور ان کو کہیں گے کہ اس حکومت سے جو بھی معاہدے کیے ہیں وہ ختم کر دیں۔"اور ہم عدلیہ کے ججوں سے درخواست کرتے ہیں، آپ ایک قلم سے ان سب کو فارغ کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد دھماکے پر عالمی برادری کاپاکستان سے یکجہتی کا اظہار
محمود اچکزئی نے کہا, اقوام متحدہ کا ادارہ کہتا ہے کہ 45 فیصد لوگ غربت کی لائن سے نیچے ہیں،کل اسلام آباد مین دھماکہ ہوا، کیا آسمان گر جاتا اگر آج اجلاس ملتوی کر دیتے۔
محمود اچکزئی نے کہا، " دنیا کے خطرناک ممالک ہمیں لڑانا چاہتے ہیں، ہمیں جنگ کا راستہ روکنا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین بالادست ہو گا، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو گی، تمام صوبوں کی معدنیات پر پہلا حق اسی صوبے کا ہو گا۔
پہلی سے تیسری جماعت تک کے پرائمری نصاب میں تبدیلی کا فیصلہ
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جو بھی مذاکرات کرنے ہیں ہم تیار ہیں، ہم آپ کا جینا حرام کر دیں گے اور ہم عدلیہ کے ججوں سے درخواست کرتے ہیں، آپ ایک قلم سے ان سب کو فارغ کر سکتے ہیں۔
حکومت سے ہمارے مذاکرات ہوں گے اور مذاکرات یہ ہوں گے کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کریں۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہرعلی خان نے کہا کہ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ ختم کر دیا گیا لیکن ہم چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ بحال کریں گے۔عدلیہ کا تشخص اور اختیارات واپس لائیں گے، اس بل میں عدالتی اختیارات کا زبردست کٹاؤ کیا گیا، عدلیہ کی اصلاح لازمی ہے لیکن ججوں کے ساتھ اپنایا گیا رویہ ناقابل قبول ہے۔ اسمبلی میں پوائنٹ آؤٹ کیا کہ چیف جسٹس کا عہدہ ختم ہوا ہے، موجودہ ترامیم آئین کی روح کے منافی ہیں اور آئینی تعریفوں میں نئی کلاز شامل کر دی گئی اور اس ترمیم نے چیف جسٹس کے کردار کو محدود کر دیا ہے۔
ملازمین کا سپیشل جوڈیشنل الاؤنسز ختم کرنے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ تیسرے روز بھی جاری
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کا جینا حرام کر اچکزئی نے کہا چیف جسٹس حکومت سے کریں گے دیں گے کہا کہ جو بھی گے اور
پڑھیں:
محمود خان اچکزئی نے 27ویں ترمیم کے بل کی کاپی پھاڑ دی
—فائل فوٹوقومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران محمود خان اچکزئی نے ستائیسویں ترمیم کے بل کی کاپی پھاڑ دی۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ حکومت فارم 47 پر قائم کی گئی ہے، اس ایوان میں ایک شخص ایسا بھی ہے جو 6 ہزار ووٹوں سے ہار رہا تھا، جو 6 ہزار ووٹوں سے ہار رہا تھا اسے کہا گیا آپ کو بنا دیتے ہیں اس نے منع کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح ایک اور آدمی نے بھی منع کر دیا، اب یہ بتائیں ایسی پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار دیا جا سکتا ہے، پاکستان میں عوام کی حکمرانی کا راستہ روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے آئین میں غیر جمہوری قسم کی ترمیم پر دکھ ہوتا ہے، ترمیم میں وہ لیڈر بھی شامل ہیں جنہوں نے بہت بڑی قربانیاں دیں، پاکستان میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی جاری ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بانی تحریک انصاف اچھا یا برا آدمی ہے، آپ نے اسے کیوں وزیراعظم بننے دیا، ملک کی اعلیٰ عدلیہ ایک پارٹی کا انتخابی نشان چھین لیتی ہے، تحریک انصاف نے مختلف انتخابی نشانوں پر الیکشن لڑ کر ملک کی کایا پلٹ دی۔
ذرائع کے مطابق سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم میں تکنیکی غلطی رہ گئی تھی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے محمود اچکزئی سے کہا کہ وزیراعظم اور حکومت نے آپ کو کئی مرتبہ مذاکرات کی دعوت دی، وزیر قانون نے بات چیت کی دعوت دی، میں نے بھی دعوت دی، آج بھی دعوت دیتا ہوں آئیں بیٹھیں بات کریں۔
محمود اچکزئی نے اسپیکر کو جواب دیا کہ آپ سے بات نہیں ہو سکتی کیونکہ آپ حقیقی نمائندے نہیں۔
اسپیکر ایاز صادق نے محمود اچکزئی سے کہا کہ میں آپ کے لیڈر کو دو بار ہرا کے یہاں آیا ہوں، اس الیکشن میں میرے خلاف کوئی پٹیشن نہیں، آپ ڈائیلاگ سے بھاگنے کا بہانہ بنا رہے ہیں، ڈائیلاگ کریں گے تو بات آگے بڑھے گی۔
جس پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہم نے مذاکرات میں حصہ لینے کی ہر ممکن کوشش کی، ہمارے ایم این ایز کو پارلیمنٹ ہاؤس سے اٹھایا گیا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 26 نومبر کو ہمارے لوگوں کی شہادتیں ہوئیں، ہم پاکستان کے ساتھ تھے اور ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ہمارے وزیر اعلیٰ کو اپنے لیڈر کے ساتھ ملنے نہیں دیا جا رہا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ میرا کام مذاکرات کی سہولت کاری کرنا ہے۔