غزہ استحکام فورس کا قیام: امریکا نے قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کردی
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ استحکام فورس کے قیام کے لیے نئی ترمیم شدہ قرارداد پیش کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس فورس کو ایک بورڈ آف پیس کے تحت قائم کیا جائے گا، جس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
غزہ استحکام فورس کے بورڈ کے مختلف ذیلی ادارے قائم کیے جائیں گے، جو غزہ میں معاشی بحالی کے پروگرام اور غیر ریاستی گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے اقدامات کی نگرانی کریں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق، امریکی مسودے میں صدر ٹرمپ کا مکمل 20 نکاتی امن منصوبہ شامل ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ مصر میں ٹرمپ کی موجودگی میں غزہ کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس میں غزہ کے انتظام کو ٹیکنو کریٹس کے سپرد کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ تاہم فلسطینی تنظیم حماس نے کہا تھا کہ غزہ کا انتظام فلسطینی ٹیکنوکریٹس کے سپرد کیا جائے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
امریکی ایوانِ نمائندگان میں تاریخی شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے معاہدے پر آج ووٹنگ ہوگی
امریکا کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کے لیے بدھ کے روز ایوانِ نمائندگان میں ایک عارضی فنڈنگ بل پر ووٹنگ متوقع ہے، جس کا مقصد خوراک کی امدادی اسکیموں کی بحالی، وفاقی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی اور ایئر ٹریفک کنٹرول نظام کو دوبارہ فعال کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی سینیٹ میں فنڈنگ بل منظور، طویل شٹ ڈاؤن ختم ہونے کا امکان
ریپبلکن پارٹی کو ایوان میں 219 کے مقابلے میں 213 نشستوں کی معمولی برتری حاصل ہے، تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کے باعث توقع ہے کہ یہ بل منظوری حاصل کر لے گا، باوجود اس کے کہ ڈیموکریٹس اس کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ ڈیموکریٹس کا مؤقف ہے کہ سینیٹ کے ساتھ طویل مذاکرات کے باوجود وہ ہیلتھ انشورنس سبسڈی میں توسیع حاصل نہیں کر سکے۔
بل کی منظوری کی صورت میں حکومت کے لیے 30 جنوری تک فنڈز فراہم کیے جائیں گے، جس سے امریکا کا مجموعی قومی قرضہ 38 کھرب ڈالر سے بڑھ کر سالانہ تقریباً 1.8 کھرب ڈالر مزید بڑھے گا۔
ریپبلکن اسپیکر مائیک جانسن نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ‘میری تمام اراکینِ ایوان سے عاجزانہ درخواست ہے کہ غور و فکر کریں، دعا کریں اور بالآخر درست فیصلہ کریں۔’ جانسن نے شٹ ڈاؤن کے دوران تقریباً دو ماہ تک ایوان کو بند رکھا تاکہ مذاکرات میں دباؤ بڑھایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن سے صورتحال سنگین، ہزاروں پروازیں منسوخ، فضائی سفر مکمل رکنے کا خدشہ
دوسری جانب ڈیموکریٹس اس معاہدے کو نقصان دہ قرار دے رہے ہیں۔ ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک رہنما حکیم جیفریز نے کہا کہ ‘ٹرمپ اور ریپبلکنز سمجھتے ہیں کہ امریکا میں مہنگائی کا بحران فرضی ہے۔ عوام بہتر کے مستحق ہیں۔’
بل میں 3 مکمل مالیاتی بل بھی شامل ہیں جن کے تحت فوجی تعمیرات، زراعت اور کم آمدنی والے شہریوں کے لیے خوراکی امداد کے پروگراموں کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ یہ بل 8 ریپبلکن سینیٹرز کو 6 جنوری 2021 کے کیپیٹل حملے کی تحقیقات کے دوران مبینہ پرائیویسی خلاف ورزیوں پر نقصانات کے ازالے کے دعوے کا حق دیتا ہے۔
اس کے تحت مستقبل میں بغیر اطلاع کسی سینیٹر کا فون ڈیٹا حاصل کرنا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، اور متاثرہ اراکین کو 5 لاکھ ڈالر تک ہرجانہ اور وکلا کی فیس وصول کرنے کی اجازت ہوگی۔
اگر بل ایوان سے منظور ہو گیا تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے بعد یہ قانونی حیثیت اختیار کر لے گا۔ ٹرمپ نے سینیٹ میں اس کی منظوری کو ‘ایک بڑی کامیابی’ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شٹ ڈاؤن جاری رہا تو امریکی شرح نمو منفی ہوسکتی ہے، وائٹ ہاؤس کے معاشی مشیر کا انتباہ
بل کی منظوری کے بعد ایوان میں ایک اور اہم معاملے پر ووٹنگ متوقع ہے، جس میں جیبری اپسٹین کیس سے متعلق غیرخفیہ ریکارڈز عام کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا، جسے اب تک ٹرمپ اور اسپیکر جانسن دونوں نے مؤخر کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں